خبریں

جھارکھنڈ: کھونٹی میں 5 سماجی کارکنوں سے گینگ ریپ منصوبہ بند؛ وومین کمیشن

 19 جون کو 5 لڑکیاں  نقل مکانی اور انسانی اسمگلنگ کے خلاف بیداری  کی مہم کے تحت جھارکھنڈ کے کھونٹی ضلع‎ کے کوچانگ گاؤں گئی ہوئی تھیں۔ اسکول سے اغوا کر ان کے ساتھ  گینگ ریپ کیا گیا تھا۔

جھارکھنڈ کے  کھونٹی ضلع‎ کے کوچانگ گاؤں میں واقع مشن اسکول جہاں لڑکیاں  نکڑ ناٹک  کرنے گئی تھیں۔

جھارکھنڈ کے  کھونٹی ضلع‎ کے کوچانگ گاؤں میں واقع مشن اسکول جہاں لڑکیاں  نکڑ ناٹک  کرنے گئی تھیں۔

نئی دہلی : نیشنل    کمیشن فار وومین  نے جمعرات کو کہا کہ جھارکھنڈ کے کھونٹی ضلع ‎ میں ایک غیر سرکاری تنظیم کی 5 کارکنان کے ساتھ بندوق دکھاکر گینگ ریپ  کا واقعہ  منصوبہ بند تھا۔ کمیشن نے اس اسکول کے مینجر  کے رول  پر سوال اٹھائے ہیں، جہاں سے متاثرین کو اغوا کیا گیا۔  19 جون کو نقل مکانی اور انسانی اسمگلنگ کے خلاف بیداری  کی مہم کے تحت 5 خواتین ضلع‎ کے کوچانگ گاؤں گئی تھیں۔ ان کا آر سی مشن اسکول سے مبینہ طور پر اغوا کر لیا گیا اور بعد میں بندوق دکھاکر ان کے ساتھ گینگ ریپ  کیا گیا۔

نیشنل وومین  کمیشن نے اپنی 3 رکنی ٹیم    کھونٹی بھیجا تھا۔ ٹیم  نے اسکول کے مینجر  فادر الفانسو آئند کے رویے پر سنگین شک کااظہار کیا ہے۔ مینجر نکڑ ناٹک  گروپ  کی ان 5 ممبروں کے اغوا کی جانکاری افسر کو دینے میں مبینہ طور پر ناکام رہے۔ کمیشن نے کہا، ‘ انہوں نے (مینجر  نے) متاثرین سے کہا کہ وہ حقیقت کا کسی کے سامنے انکشاف  نہ کریں۔ لہٰذا یہ خیال کیا گیا کہ اس نے قانونی ضروریات کے ٹھیک برعکس کام کیا اور جرم کو انجام دینے میں ممکنہ ملزمین کے ساتھ سازش کی۔ ‘

کمیشن کی طرف سے  گئی ٹیم  نے ان سسٹر اور ننوں سے بھی بات چیت کی جو کوچانگ علاقے میں متاثرین کے ساتھ تھیں۔ جانچ کمیٹی نے ریاستی انتظامیہ کے ذریعے اٹھائے گئے قدموں کا بھی تجزیہ کیا۔ بات چیت کی بنیاد پر ٹیم  نے واقعہ میں فادر الفانسو آئند  کے رول  پر سوال اٹھایا ہے۔ واضح  ہو کہ اس تعلق سے پولیس نے مقامی مشن اسکول کے فادر الفانسو آئند  سمیت تین لوگوں کو گرفتار کر جیل بھیج دیا ہے۔

فادر پر الزام ہے کہ انہوں نے واقعہ کی جانکاری پولیس کو نہیں دی جبکہ ان کے اسکول کے احاطے سے ہی لڑکیوں  کو  ہتھیار کے زور  پر اغوا کر کے  لے جایا گیا تھا۔ اس تعلق سے درج ایف آئی آر پر غور کریں تو جن خوفناک حالات سے متاثرین گزریں وہ رونگٹے  کھڑے  کرنے والا ہے۔ نکڑ ناٹک  میں شامل مرد ممبروں کو پیشاب پینے تک کے لئے مجبور کیا گیا، جبکہ لڑکیوں  سے  غیر انسانی سلوک کیا گیا۔ ان کی تصویریں اتاری جاتی رہیں اور ویڈیو بھی بنایا گیا۔

ایف آئی آر کے مطابق، متاثرین نے دعویٰ کیا ہے کہ اسکول کے فادر نے مجرموں کے ساتھ سازش کرکے  اس خوفناک واقعہ کو انجام دلایا۔ فی الحال تمام متاثرین کو پولیس کی حفاظت میں رکھا گیا ہے اور ان سے ملنے کی اجازت کسی کو نہیں ہے۔ جھارکھنڈ پولیس نے واقعہ کے پیچھے پتھل گڑی حامیوں کا ہاتھ ہونے کی بات کہی ہے حالانکہ آدیواسیوں نے پولیس کے اس الزام کو خارج کر دیا ہے۔

(خبر رساں ایجنسی بھاشا کے  ان پٹ کے ساتھ)