خبریں

اتر پردیش: مدارس میں بچوں کو کرتا پاجامہ کی جگہ  پینٹ شرٹ پہننا ہوگا

ریاستی وزارت اقلیتی امور،  مدارس میں پڑھنے والے بچوں کے لیے  کرتا -پاجامہ کی جگہ پینٹ شرٹ لازمی  کرنے جا رہی ہے۔

علامتی فوٹو : رائٹرس

علامتی فوٹو : رائٹرس

نئی دہلی:اتر پردیش کی یوگی حکومت مدارس  میں این سی ای آر ٹی نصاب کے بعد اب ڈریس کوڈ کی تیاری میں ہے۔ غور طلب ہے کہ  ریاستی وزارت اقلیتی امور  مدرسوں میں پڑھنے والے بچوں کو کرتا پاجامہ کی جگہ پینٹ شرٹ پہننا لازمی  کرنے جا رہی ہے۔ یوگی حکومت میں اقلیت معاملوں کے ریاستی وزیر محسن رضا نے آج تک سے خاص بات چیت میں کہا کہ مدرسوں میں پہنے جانے والے کرتے پاجامہ کی جگہ جلد ہی مدرسوں کے بچوں کے لیے بھی پینٹ شرٹ پہننا لازمی ہوگا۔

آج تک کے مطابق؛محسن رضا نے کہا کہ مدرسوں میں عام طور پر بچے کرتا پاجامہ اور خاص کر اونچے پاجامے اور کرتے پہن کر آتے ہیں۔ جس سے ان کی ایک خاص مذہبی شناخت  بنتی  ہے۔ مدرسوں کے طلبا کے بیچ اس کو ختم کرنا ضروری ہے۔ ایسے میں مدرسوں کے بچے بھی اسکولوں کے بچے کی طرح لگیں ،اس لیے مدرسوں میں پینٹ شرٹ پہننے یا نئے ڈریس کوڈ کو لے کر غور و فکر کیا جا رہا ہے اور جلد ہی حکومت اس پر فیصلہ لے گی۔

واضح ہو کہ یو پی کے مدرسوں کو مین اسٹریم میں لانے کے لیے پہلے ہی یوگی حکومت کے ذریعے نصاب میں تبدیلی کی جا چکی ہے۔ مدرسوں میں اب این سی ای آر ٹی کی کتابیں لازمی ہیں۔ نصاب میں ریاضی، ہندی اور انگلش کو بھی شامل  کیا جا چکا ہے۔ مدرسوں کے ڈریس کوڈ کو لے کر بھی حکومت سنجیدہ دکھائی دے رہی ہے۔ محسن رضا نے کہا کہ ایک خاص قسم کا کرتا پاجامہ پہننے سے بچوں میں ایک خاص مذہب کی پہچان دکھائی دیتی ہےجو ان میں احساس کمتری پیدا کرتی ہے۔ اس لیے حکومت چاہتی ہے کہ وہ بھی مین اسٹریم سے جڑے ۔ اس کے لیے روایتی پہناوے کی جگہ پینٹ شرٹ پہننا ہوگا ۔

 حکومت کے اس فیصلے پر تبصرہ کرتے ہوئے کارٹونسٹ منجل نے ٹوئٹ کرتے ہوئے کہا کہ ‘ اگر شرٹ -پینٹ پہننے بھر سے لوگ ماڈرن اور میں اسٹریم میں شامل دکھائی دیتے ہیں تو شروعات وزیراعلیٰ شری آدتیہ ناتھ جی سے ہونی چاہیے۔’

دریں اثنا اتر پردیش کے مدارس میں این سی ای آر ٹی کی کتابیں پڑھائے جانے کا فیصلہ مدارس کے لیے مشکلیں پیدا کر رہا  ہے۔ اپریل میں نیا سیشن شروع ہو جانے کے باوجود مدارس کو ابھی تک کتابیں مہیا نہیں ہونے سے طرح طرح کے خدشات پیدا ہو گئے ہیں۔ ریاست کی 560 ایڈمنسٹریٹوہیلپ  حاصل مدارس  کو سرو شکشا ابھیان کے تحت کلاس 1 سے 8 تک کی کتابیں مفت مہیا کرائی جاتی رہی ہیں لیکن اس بار انھیں ابھی تک کتابیں مہیا نہیں کرائی گئی ہیں۔