خبریں

مدھیہ پردیش : اسلامی قانون میں خواتین کو نہیں ہے گزارہ بھتہ مانگنے کا حق؛ ہائی کورٹ

عورت  اپنے شوہر سے الگ رہتی ہے  اور اس نے ہندو میرج ایکٹ کی دفعہ 24 کے تحت گزارہ بھتہ کی مانگ تھی۔

Court-Hammer-2

نئی دہلی :مدھیہ پردیش ہائی کورٹ نے اپنے ایک آرڈر میں کہا ہے کہ ہندو میرج ایکٹ میں  گزارہ بھتہ ایک بیوی کا حق ہے لیکن اسلامی قانون کے تحت کسی خاتون کو اپنے شوہر پر گزارہ بھتہ کے لئے مقدمہ کرنے کا  حق تبھی  ہےجب وہ بنا کسی مناسب وجہ کے اسے اپنے پاس رکھنے سے منع کردے۔این بی ٹی کی رپورٹ کے مطابق جسٹس وندنا کاسریکر نے اس  تبصرہ  کے ساتھ  نچلی عدالت کے اس آرڈر کو رد کردیا ہے جس میں ایک مسلم خاتون کی عرضی پرہندو میرج ایکٹ کی  دفعہ 24 کے تحت عدالت نے اسے  عبوری گرزارہ بھتہ دیے جانے کا فیصلہ دیا تھا۔

کنیز حسن  نامی ایک خاتون  نے ریوا ضلع کے سول جج کے یہاں ایک عرضی داخل کی تھی جس میں اس نے  عبوری گزارہ بھتہ دیے جانے کی مانگ کی تھی۔ ٹائمس آف انڈیا کی رپورٹ کے مطابق وہ عورت  اپنے شوہر سے الگ رہتی ہے  اور اس نے ہندو میرج ایکٹ کے دفعہ 24 کے تحت گزارہ بھتہ کی مانگ تھی، جبکہ اس  کے شوہر کے وکیل نے  کورٹ سے کہا کہ گزارہ بھتہ دیئے جانے کا قانون ہندو میریج ایکٹ میں ہےاسلامی قانون میں نہیں۔ اس کے باوجود کورٹ نے  کنیز حسن کے حق میں فیصلہ سنایا اور اس کے شوہر کو ہر ماہ 25000 روپے گزارہ بھتہ دینے کا حکم دیا۔

نچلی عدالت کے اس آرڈر کو کنیز کے شوہر نے ہائی  کورٹ میں چیلنج کیا۔یہاں کنیز کے وکیل کی طرف سے کہا گیا کہ کورٹ نے صرف سی آر پی سی کی دفعہ 151کے تحت کنیز کو راحت دی ہے۔ اس پر عدالت نے اپنا فیصلہ سناتے ہوئے  کہا؛دونوں فریق مسلمان ہیں ۔ اسلامی لاء میں گزارہ بھتہ دیئے جانے کا قانون نہیں ہے۔یہ صرف ہندو میرج ایکٹ میں ہی ہے۔حالاں کہ اگر بیوی عبوری گزارہ بھتہ چاہتی ہےتو وہ سی آر پی سی کے دفعہ 125 کے تحت فیملی کورٹ میں عرضی داخل کر سکتی ہے۔

کورٹ نے بامبے ہائی کورٹ کے اس  مقدمہ  کا حوالہ دیا جس میں جسٹس شبیر احمد نے کہا تھا؛ مسلمان عورت  عبوری گزارہ بھتہ کے لئے مسلم لاء کے تحت تب سوٹ (Suit)داخل کرسکتی ہے جب اس کا شوہر اسے نکال دے اور اسے گزارہ بھتہ دینے سے انکار کر دے۔ جب کہ ہندو میرج ایکٹ میں گزارہ بھتہ مانگنا ایک عورت کا اصل حق ہے۔

غور طلب ہے کہ کنیز حسن کے شوہر نے ریوا ضلع کے سول جج کی عدالت میں ازدواجی رشتے کی بحالی کے لئے مقدمہ درج کیا تھا۔ وہ اپنی بیوی کو پھر سے اپنے گھر میں  رکھنا چاہتا ہے، جبکہ کنیز حسن اس کے لئے تیار نہیں تھی اور اس نے اسی جج کے پاس عبوری بھتہ کے لئے عرضی داخل کر دی تھی۔ٹائمس آف انڈیا کے مطابق اس مقدمہ کے بارے میں  ہائی کورٹ کے جسٹس وندنا کاسریکر نے کہا کہ اس کے شوہر نے ازدواجی حقوق کی دوبارہ بحالی کے لئے مقدمہ درج کیا ہے کیوں کہ وہ اس کے ساتھ رہنا چاہتا ہے ۔ پھر بھی وہ کہہ رہی ہے کہ اس کے شوہر نے اس کے ساتھ بدسلوکی کی اور اسے گھر سے نکال دیا تو گزارہ بھتہ پانے  کے لئے عدالت میں اسے  یہ بات ثابت کرنی ہوگی، نہ کہ ہندو میرج ایکٹ یا سی آر پی سی کی دفعہ 151 کے تحت اسے گزارہ بھتہ دیا جائے گا ۔