ہائی کورٹ نے اپنے آرڈر میں یہ کہا ہے کہ پوری ریاست میں اعلیٰ ذات کا کوئی پجاری ایس سی یا ایس ٹی کے کسی بھی آدمی کی طرف سے پوجا کرنے سے انکار نہیں کر سکتاہے۔
نئی دہلی: اترا کھنڈ ہائی کورٹ نے کہا ہے کہ اہلیت پوری کرنے والا کسی بھی ذات کا آدمی مندر کا پجاری بن سکتا ہےاور مندر میں اعلیٰ ذات کا کوئی پجاری ایس سی یا ایس ٹی کمیونٹی کے کسی آدمی کی طرف سے پوجا کرنے سے انکار نہیں کر سکتا۔ کورٹ ایس سی اور ایس ٹی کے لوگوں کے مندروں میں جانے اور مذہبی رسومات کے حقوق سے متعلق ایک عرضی پر شنوائی کر رہی ہے۔
2016 میں راجستھان کے رہنے والے ایس سی اور ایس ٹی کے لوگوں نے کورٹ میں پی آئی ایل دائر کر کے مانگ کی کہ ہری دوار میں روی داس مندر کے بغل میں لگی سیڑھی کو نہ ہٹایا جائے۔دراصل ہری دوار انتظامیہ سیڑھی کو ہٹا کر کہیں اور شفٹ کرنا چاہتا تھا لیکن عرضی میں کہا گیا ہے کہ اگر ایسا ہوتا ہے تو مندر کو بہت نقصان پہنچے گا۔ جسٹس راجیو شرما کی بنچ نے اسی عرضی پر فیصلہ دیا ہے۔
کورٹ کا یہ آرڈر مندروں میں اعلیٰ ذات کے لوگوں کا دبدبہ ختم کرنے کی سمت میں ایک اہم قدم مانا جا رہا ہے۔ عدالت نے معاملے کی اگلی شنوائی کے لیے 18 جولائی کی تاریخ طے کی ہے۔ کورٹ نے اس دن گڑھوال کمشنر کو ذاتی طور پر شنوائی کے دوران عدالت میں موجود رہنے کی بھی ہداہت دی ہے۔
عرضی میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ ہری دوار میں اعلیٰ ذات والے پجاری پسماندہ کمیونٹی کے ساتھ امتیازی سلوک کرتے ہیں اور ان کی طرف سے مذہبی اعمال جیسے آرتی کرنے،پرساد چڑھانے وغیرہ سےمنع کرتے ہیں ۔ اس پر عدالت نے اعلیٰ ذات والے پجاریوں سے سبھی مندروں میں پسماندہ کمیونٹی کے لوگوں کی طرف سے پوجا اور مذہبی اعمال کرانے سے منع نہیں کرنے کی ہدایت دی ہے۔
ہائی کورٹ نے اپنے آرڈر میں کہا کہ پوری ریاست میں کسی بھی کمیونٹی کے لوگوں کو بغیر کسی امتیازی سلوک کے مندر میں جانے کی اجازت ہے اور کسی بھی ذات اہل آدمی مندر میں پجاری ہوسکتا ہے۔کورٹ نے یہ آرڈر 5 جون کو ہی دیا تھا لیکن کل اس آرڈر کو جاری کیا گیا۔
بتادیں کہ مندروں میں دلتوں کے ساتھ امتیازی سلوک اور برے سلوک کے کئی معاملے سامنے آتے رہتے ہیں ۔کچھ دن پہلے ہی صدر جمہوریہ ہند رام ناتھ کووند کے ساتھ اڑیسہ کے جگن ناتھ مندر میں وہاں کے پنڈوں نے برا سلوک کیا تھا۔الزام ہے کہ ان کے دلت ہونے کی وجہ سے ان کو اور ان کی اہلیہ کو مندر کے گربھ گرہ تک جانے سے روک دیا تھا۔یہ معاملہ 18مارچ کا ہے اور تین مہینے بعد گزشتہ مہینے جون میں اس بات کا انکشاف ہوا تھا۔
(خبررساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)
Categories: خبریں