آئندہ لوک سبھا انتخابات کے مد نظر بی جے پی کی’سائبر سینا ‘ہر پولنگ بوتھ پر 5 لوگوں تک پہنچ بناکر اپوزیشن کےپروپیگنڈہ کے خلاف بی جے پی کی کامیابیوں کی تصویر پیش کرےگی۔
نئی دہلی :اگلےسال ہونے جا رہے لوک سبھا کے انتخابات میں بھارتیہ جنتا پارٹی نے انفارمیشن ٹکنالوجی پلیٹ فارم اور سوشل میڈیا پر اپوزیشن کے حملے کا جواب دینے کے لئے قلعہ بندی کی ہے۔ پارٹی کی’سائبر سینا ‘ہر پولنگ بوتھ پر 5 لوگوں تک پہنچ بناکر اپوزیشن کےپروپیگنڈہ کے خلاف بی جے پی کی کامیابیوں کی سچی تصویر پیش کرےگی۔ بی جے پی کے ایک سینئر اہلکار نے بتایا کہ آج کے اطلاعاتی انقلاب کے زمانے میں انفارمیشن ٹکنالوجی پلیٹ فارم، سوشل میڈیا کا اثر کسی سے چھپا نہیں ہے۔ آنے والے انتخاب میں کافی تعداد میں نوجوان پہلی بار ووٹ ڈالیںگے۔ ملک کے دوردراز کے علاقوں میں بھی لوگ سوشل میڈیا سے جڑے ہیں۔
بی جے پی اہلکار نے کہا؛ایسے میں پارٹی دوردراز کے علاقوں میں انفارمیشن ٹکنالوجی پلیٹ فارم کے ذریعے ہرشہری تک حکومت کے کاموں کی صحیح تصویر پیش کرےگی۔بی جے پی پارٹی کی سائبر سینااپوزیشن کے الزامات کا جواب دینے کے لئے خاص طورپر کام کر رہی ہے۔ اس کے لئے مختلف موضوعات پر ڈیٹا بینک تیار کیا جا رہا ہے تاکہ الزامات کا جواب اعداد و شمار کے ساتھ دیا جا سکے۔
پارٹی کی سوشل میڈیا ٹیم تین سطحوں پر کام کر رہی ہے۔ ایک گروپ پرنٹ میڈیا پر دھیان دےگا اور بی جے پی کے خلاف تشہیر پر نظر رکھےگا۔ ایک گروپ بی جے پی کے خلاف پروپیگنڈہ کا مقابلہ کرنے کے لئے جوابی رپورٹ تیار کرےگا۔ بی جے پی کی طرف سے اپوزیشن کےپروپیگنڈہ کے خلاف ہرپولنگ بوتھ پر 5 چنے گئے لوگوں کو جوابی رپورٹ اور پارٹی سے جڑے حقیقی اعداد و شمار والے پیغام بھیجے جائیںگے۔ ان 5 لوگوں کو روزانہ بی جے پی کا بلیٹن بھیجا جائےگا۔یہ لوگ اسمارٹ فون سے لیس ہوںگے اور سوشل میڈیا پر فعال ہوںگے۔
ان سائبر کارکنان سے بڑے رہنماؤں کے رخ کی تشہیر سوشل میڈیا کے ذریعے کرنے کو کہا گیا ہے۔ اس کے لئے پارٹی سوشل میڈیا پر کام کرنے کے لئے بڑی ٹیم تیار کرنے جا رہی ہے۔ اس سلسلے میں خود پارٹی کے قومی صدر امت شاہ اپنے ملک گیر سفر کے دوران ہر ریاست میں پارٹی کی آئی ٹی سیل کے لوگوں اور کارکنان سے مل رہے ہیں۔ کچھ وقت پہلے امت شاہ نے 300 ایسے کارکنان کو خطاب کیا تھا جن کو سوشل میڈیا پر 10 ہزار سے زیادہ لوگ فالو کرتے ہیں۔ انہوں نے کارکنان کو مرکزی حکومت کے ذریعے عوامی مفاد میں اٹھائے گئے قدموں کی اطلاع پھیلانے کی صلاح دی ہے۔
سال 2019 کے لوک سبھا انتخاب میں سوشل میڈیا کے کردار کی اہمیت کو دیکھتے ہوئے اپنی حکمت عملی کے تحت بی جے پی نے علاقہ وار سائبر ماہرین کی ٹیم تیار کی ہے اور اس کی توسیع کی جا رہی ہے۔ بی جے پی کی آئی ٹی ٹیم سے نریندر مودی حکومت اور پیش رو منموہن سنگھ حکومت کی اسکیموں سے جڑے تمام پہلوؤں کی تقابلی تفصیل تیار کرنے اور اس کے نتیجہ پر خاص طورپر دھیان دینے کو کہا گیا ہے۔ پارٹی اس کے ذریعے کانگریس کی یو پی اے حکومت اور این ڈی اے حکومت کے کاموں کو تقابلی طورپر پر لوگوں تک پہنچانا چاہتی ہے۔
یو پی اے اور این ڈی اے حکومت کی الگ الگ اسکیموں کے تقابلی مطالعے کی ذمہ داری الگ الگ جماعتوں کو سونپی گئی ہے۔ ان تمام جماعتوں کے ذریعے تیار کئے گئے اعداد و شمار مرکزی ٹیم کو سونپے جا رہے ہیں۔ اس کی بنیاد پر نتیجہ تیار کیا جا رہا ہے۔ اس کے بعد ان جماعتوں کی ذمہ داری ہوگی کہ وہ ان حقیقتوں سے ہرایک شہری کو واقف کرانے کے لئے ایک ایک دروازے پر دستک دیں۔
بی جے پی نے سماج کے ہر طبقے اور ہر عمر کے لوگوں کے درمیان اپنی بنیاد کو مضبوط کرنے کے لئے “شکتی” مراکز کی تشکیل کی ہے۔ ان شکتی مراکز کے صدور کے ذمہ 5 سے 7 بوتھ ہیں۔ پارٹی سوشل میڈیا پلیٹ فارم کے ذریعے حکومت کی اسکیموں کے بارے میں بھی جانکاری دے رہی ہے۔ بی جے پی نے نمو ایپ سے بوتھ سطح تک پارٹی کارکنان کو جوڑنے کی پہل کی ہے۔ کالجوں اور مختلف تعلیمی اداروں میں مہم چلاکر اس سے نوجوانوں کو جوڑنے کی ‘سیلفی ود کیمپس’اسکیم بنائی گئی ہے۔ کئی ریاستوں میں’چلو پنچایت ‘پروگرام بھی شروع کیا گیا ہے۔ غور طلب ہے کہ اسی سال اپریل میں راجستھان میں نومبر میں ہونے والے اسمبلی انتخابات میں بی جے پی کی ا ٓ ئی ٹی سیل کا رول بہت اہم ہوگا۔
(خبر رساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)
Categories: خبریں