وزارت خزانہ نے کہا کہ اس سے پارلیامنٹ کے خصوصی اختیارات کی پامالی ہوگی۔ وزارت کے مطابق بلیک منی سے متعلق رپورٹ گزشتہ سال 21 جولائی کو پارلیامنٹ کی اسٹینڈنگ کمیٹی کے پاس بھیج دی گئی تھی، لیکن اس کو شیئر نہیں کیا جا سکتا ہے۔
نئی دہلی : وزارت خزانہ نے حق اطلاع کے تحت ہندوستان اور غیر ممالک میں ہندوستانیوں کی بلیک منی کی جانکاری دینے سے منع کر دیا۔ وزارت نے کہا کہ وہ اس کی جانکاری نہیں دے سکتے ہیں کیونکہ اس سے پارلیامنٹ کے خصوصی اختیارات کی خلاف ورزی ہوگی۔ خبر رساں ایجنسی پی ٹی آئی کی خبر کے مطابق ؛آر ٹی آئی کے ذریعے ‘نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف پبلک فنانس اینڈ پالیسی’ ، نیشنل کاؤنسل آف اپلائیڈ اکونامک ریسرچ اور فریدآباد میں واقع ادارہ نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف فنانشیل مینجمنٹ کے ذریعے تیار کی گئی بلیک منی پر رپورٹ کو شیئر کرنے کی مانگ کی گئی تھی۔
حالانکہ وزارت خزانہ نے اس رپورٹ کو شیئر کرنے سے منع کر دیا۔ بتا دیں کہ یو پی اے-2 حکومت نے 2011 میں ان 3 اداروں کو بلیک منی پر رپورٹ تیار کرنے کی ذمہ داری دی تھی۔ وزارت نے آر ٹی آئی کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ حکومت کو نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف پبلک فنانس اینڈ پالیسی کے ذریعے 30 دسمبر 2013 کو رپورٹ ملی تھی، وہیں نیشنل کاؤنسل آف اپلائڈ اکونامک ریسرچ نے 18 جولائی 2014 کو اپنی رپورٹ دی اور نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف فنانشیل مینجمنٹ نے 21 جولائی 2014 کو رپورٹ جمع کی تھی۔
وزارت نے کہا کہ ان ساری رپورٹس کو گزشتہ سال 21 جولائی کو پارلیامنٹ کی اسٹینڈنگ کمیٹی کے پاس جمع کر دیا گیا تھا۔ حالانکہ ان رپورٹس کی کاپی دینے پر وزارت خزانہ نے کہا، ‘ اس اطلاع کا انکشاف کرنے سے پارلیامنٹ کے خصوصی اختیارات کی خلاف ورزی ہوگی۔ اس لئے یہ معلومات آر ٹی آئی کی دفعہ 8 (1) (سی) کے تحت نہیں دی جا سکتی ہے۔ ‘
Categories: خبریں