برجیش کی ملکیت والے ایک ہندی روزنامہ کی 300 سے زیادہ کاپیاں شائع نہیں ہوتی ہیں لیکن روزانہ 60862 کاپیاں چھپیں دکھاکر بہار حکومت سے ہر سال تقریباً 30 لاکھ روپے کے اشتہار ملتے تھے۔ ملزم آئی پی آر ڈی سے منظور شدہ صحافی تھا۔
نئی دہلی: بہار کے مظفر پور واقع بالیکا گریہہ جنسی استحصال کے معاملے کا اہم ملزم برجیش ٹھاکر ہندی، انگریزی اور اردو میں شائع ہونے والے 3 اخباروں کا مالک بھی ہے۔ اس پر ان اخباروں کی کچھ کاپیاں چھپواکر اس پر بڑےبڑے سرکاری اشتہار پانے میں کامیاب ہونے کا الزام ہے۔میڈیا رپورٹ کے مطابق، برجیش 3 اخباروں مظفرپور سے شائع ایک ہندی روزنامہ پراتہہ کمل، پٹنہ سے شائع ایک انگریزی اخبار نیوز نیکسٹ اور سمستی پور ضلع سے اردو میں شائع ایک اخبار حالات بہار سے بلاواسطہ یا بالواسطہ طور سے جڑا ہوا ہے۔
برجیش کو پراتہہ کمل کے خاص نامہ نگار کے طور پر بھی درج فہرست کیا گیا ہے، اس کا بیٹا راہل آنند نیوز نیکسٹ کے نامہ نگار اور حالات بہار کے نامہ نگار کے طور پر ایک شائستہ پروین اور مدیر کے طور پر رام شنکر سنگھ کا نام دکھایا گیا ہے۔ برجیش کو پی آئی بی اور ریاستی اطلاعات و عوامی رابطہ محکمہ (آئی پی آر ڈی) دونوں سے تصدیق شدہ صحافی کا درجہ حاصل تھا، جو کہ بالیکا گریہہ میں ان کے خلاف معاملہ درج ہونے کے بعد ان کی پہچان دونوں جگہوں سے رد کر دی گئی۔ آئی پی آر ڈی ذرائع نے بتایا کہ شمالی بہار سے منسلک منصوبوں کا سرکاری اشتہار پراتہہ کمل اخبار کی اشاعت شروع ہونے کے وقت سے شائع ہو رہا ہے۔
میڈیا رپورٹوں میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ برجیش کی ملکیت والے ہندی روزنامہ کی 300 سے زیادہ کاپیاں شائع نہیں ہوتی ہیں لیکن روزانہ اس کی 60862 کاپیوں کی فروخت دکھائی گئی تھی جس کی بنیاد پر اس کو بہار حکومت سے ہر سال تقریباً 30 لاکھ روپے کے اشتہار ملتے تھے۔ انڈین ایکسپریس کے مطابق، پولیس نے بتایا کہ ٹھاکر کے پاس اتنی کاپیاں چھاپنے کے لئے نہ تو کافی اسٹاف تھا اور نہ ہی اچھی پرنٹنگ مشین۔ ریاستی پولیس، جس نے معاملہ سی بی آئی کو سونپ دیا ہے، نے اپنی تفتیشی رپورٹ میں کہا، ‘ ٹھاکر کے اخبار کی مشکل سے 300 کاپیاں چھپتی تھیں۔ ‘
حالانکہ، ریاستی اطلاعات اور عوامی رابطہ محکمہ کے اعداد و شمار کے مطابق اخبار کی تشہیر کی تعداد 60862 کاپی روزانہ تھی۔ پولیس کے مطابق، جب ٹھاکر سے اس کے اس دعویٰ کے تعلق سے سوال کئے گئے کہ تو وہ کوئی اطمینان بخش جواب نہیں دے سکا۔ نیوز نیکسٹ اخبار کے آفس کے جائزے میں صرف ایک کمپیوٹر آپریٹر اور اخبار کا مدیر اور ٹھاکر کی بیٹی انکتا آنند پائی گئیں۔ وہیں، تینوں اخباروں کی اشاعت ایک ہی عمارت سے ہوتی ہے، جس پر بالیکا گریہہ بھی تھا۔ مظفرپور کے ایک اخبار کے تقسیم کار نے بتایا، ‘ میں کئی سالوں سے شمالی بہار کے دوسرے حصوں میں اور مظفرپور میں ہندی اور انگریزی اخبار بیچ رہا ہوں۔ مجھے آج تک ایسا کوئی گراہک نہیں ملا جس نے پراتہہ کمل کی مانگ کی ہو۔ ‘
ایک ذرائع نے بتایا، ‘ ٹھاکر کا اسٹاف تمام سرکاری دفتروں میں پراتہہ کمل کی کاپیاں بھیجتا تھا اور ان دفتروں میں کچھ لوگ اس کو پڑھتے تھے۔ ‘ آئی پی آر ڈی کے ایک افسر نے کہا، ‘ برجیش ٹھاکر 25 سالوں سے زیادہ وقت سے ہم سے منظور شدہ صحافی ہے۔ وہ تین بار سے پی آئی بی کے ممبر بھی ہیں، جس کا ایک ٹرم 2 سال کا ہوتا ہے۔ ‘ جب پوچھا گیا کہ وہ ایک ایسی اہم کمیٹی کا ممبر کیسے بن سکتا ہے تو افسر نے بتایا، ‘ کمیٹی کے ممبر محکمہ کے وزیر کے ذریعے طے کئے جاتے ہیں۔ وہ موجودہ کمیٹی میں نہیں ہے جس کا انتخاب وزیراعلیٰ نے کیا تھا۔ ‘
ایک افسر نے بتایا کہ پراتہہ کمل کو اپریل میں شائع اشتہارات کے لئے 1.97 لاکھ روپے چکائے گئے تھے۔ محکمہ کے ڈپٹی ڈائریکٹر روی بھوشن سہائے نے کہا، ‘ ہم برجیش ٹھاکر کا ری کاگنیشن رد کر چکے ہیں۔ ‘ اشتہار ی اعداد و شمار کے لئے ہم کل اشتہار کی رقم کے اعداد و شمار کا ریکارڈ نہیں رکھتے ہیں۔ ‘ غور طلب ہے کہ بہار کے مظفرپور واقع ایک این جی او کے ذریعے چلائے جا رہے بالیکا گریہہ میں رہنے والی بچیوں سے ریپ کے معاملے میں برجیش ٹھاکر اہم ملزم ہیں۔
بالیکا گریہہ میں رہ رہیں 42 لڑکیوں میں سے 34 کے ساتھ ریپ ہونے کی تصدیق ہو چکی ہے۔ ریپ کی شکار ہوئی لڑکیوں میں سے کچھ 7 سے 13 سال کے درمیان کی ہیں۔ وہیں، گزشتہ دنوں ان کے غیر سرکاری تنظیم کے ذریعے چلائے جا رہے ایک دوسرے سوئم سہایتا سموہ کے احاطے سے 11 خواتین کے لاپتہ ہونے کے بعد ٹھاکر کے خلاف ایک اور ایف آئے آر درج کی گئی ہے۔ مظفرپور کے بالیکا گریہہ میں رہنے والی لڑکیوں کا ذہنی ، جسمانی اور جنسی استحصال کرنے کے معاملے میں ٹھاکر عدالتی حراست میں ہے۔
(خبر رساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)
Categories: خبریں