عشرت جہاں کی ماں نے ڈی جی ونجارہ اور این کے امین کی عرضی کی مخالفت کرتے ہوئے عدالت کو بتایا کہ ان کی بیٹی کا اعلیٰ عہدوں پر فائز پولیس افسروں اور طاقتور عہدوں پر بیٹھے لوگوں کے بیچ ہوئی سازش کے بعد قتل کیا گیا۔
احمد آباد : گجرات میں ایک اسپیشل سی بی آئی عدالت نے منگل کو احمد آباد میں سابق پولیس افسر ڈی جی ونجارہ اور این کے امین کی اس عرضی کو خارج کر دیا جس میں انہوں نے عشرت جہاں اور تین دیگر کے مبینہ فرضی انکاؤنٹر معاملے میں خود کو الزام سے بری کئے جانے کی التجا کی تھی۔ اسپیشل جج جے کے پانڈیا نے ونجارہ اور امین کی عرضی خارج کر دی۔ انہوں نے عرضی خارج کرتے ہوئے سی بی آئی کو یہ صاف کرنے کو کہا کہ کیا گجرات حکومت نے دونوں ملزمین کے خلاف مقدمہ چلانے کی منظوری دی ہے جوکہ سی آر پی سی کی دفعہ 197 کے تحت ضروری ہے۔
سی آر پی سی کی دفعہ 197 کے تحت کسی سرکاری ملازم کے خلاف مقدمہ چلانے کے لئے حکومت سے منظوری لینا ضروری ہے۔ عدالت نے کہا وہ چاہتی ہے کہ دونوں کے خلاف مقدمہ چلانے کی منظوری سے متعلق حالات ریکارڈ میں لائیں جائیں اور معاملے میں اگلی سماعت 7 ستمبر کو طے کر دی۔ عدالت نے پچھلے مہینے دونوں ملزم ریٹائرڈ پولیس افسروں، سی بی آئی اور عشرت جہاں کی ماں شمیمہ کوثر کی دلیلوں پر سماعت پوری کی تھی۔ کوثر نے ونجارہ کی الزام سے بری کئے جانے کی عرضی کو چیلنج کیا تھا۔
ونجارہ گجرات کے سابق پولیس ڈپٹی انسپکٹر جنرل رہ چکے ہیں۔ انہوں نے اس معاملے میں ریاست کے سابق پولیس ڈائریکٹر جنرل پی پی پانڈے کی طرز پر مساوات کی بنیاد کا حوالہ دیتے ہوئے الزام سے بری کرنے کی التجا کی تھی۔ پانڈے کو ثبوتوں کے فقدان میں اس سال فروری میں معاملے میں الزام سے بری کر دیا گیا تھا۔ پولیس سپرنٹنڈنٹ کے عہدہ سے ریٹائر ہوئے امین نے اس بنیاد پر الزام سے بری کئے جانے کی مانگ کی تھی کہ انکاؤنٹر اصلی تھا اور معاملے میں سی بی آئی کے ذریعے پیش کئے گئے گواہوں کے بیان قابل اعتماد نہیں ہیں۔
سی بی آئی نے چارج شیٹ میں نامزد ونجارہ اور امین کے علاوہ 7 افسروں کے خلاف مقدمہ چلانے کی مانگ سے متعلق پروسیس شروع نہیں کیا ہے۔ جانچ ایجنسی نے اس سے پہلے معاملے میں سپلیمنٹری چارج شیٹ میں نامزد انٹیلیجنس بیورو (آئی بی) کے 4 افسروں کے خلاف مقدمہ چلانے کے لئے مرکزی حکومت سے منظوری مانگی تھی لیکن مرکز نے منظوری نہیں دی۔ سپریم کورٹ کے منگل کے آرڈر کو لےکر ونجارہ کے وکیل وی ڈی گجر نے کہا، ‘ ہم خوش ہیں کہ عدالت نے سی بی آئی کو ونجارہ کے خلاف مقدمہ چلانے کے لئے حکومت سے منظوری کی صورت حال سے متعلق رپورٹ دینے کی ہدایت دی۔ ‘
وہیں عدالت میں ذاتی طورپر پیش ہوئے امین نے کہا، ‘ ہم افسروں کے خلاف کبھی بھی (سی آر پی سی کی دفعہ 197 کے تحت) منظوری کے بغیر مقدمہ نہیں چلایا جانا چاہیے تھا۔ آئی بی افسروں اور گجرات پولیس کے افسروں کے بیچ امتیازی سلوک ہوتا ہے۔ ‘ عشرت جہاں کی ماں نے امین اور ونجارہ کی عرضی کی مخالفت کرتے ہوئے عدالت کو بتایا کہ ان کی بیٹی کا ‘ اعلی عہدوں پر فائز پولس افسروں اور متاثر کن ، طاقتور عہدوں پر بیٹھے لوگوں کے درمیان ہوئی سازش کے بعد قتل کیا گیا۔ ‘
انہوں نے الزام لگایا کہ ونجارہ نے اس منصوبہ بند انکاؤنٹر کی سازش میں ‘ براہ راست اور اہم کردار ‘ نبھایا۔ عشرت جہاں ممبئی کے قریب ٹھانے کے ممبرا علاقے میں رہنے والی 19 سال کی لڑکی تھی۔ عشرت اور تین دیگر جاوید شیخ عرف پرنیش پلئی، امجد علی اکبر علی رانا اور ذیشان جوہر کو 15 جون 2004 کو احمد آباد کے باہری علاقے میں پولیس کے ذریعے مبینہ طور پر ‘ انکاؤنٹر ‘ میں مار گرایا گیا تھا۔ اس وقت پولیس نے دعویٰ کیا تھا کہ چاروں دہشت گردی سے تعلق رکھتے تھے اور وہ گجرات کے اس وقت کے وزیراعلیٰ نریندر مودی کا قتل کرنے کی سازش کر رہے تھے۔
(خبر رساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)
Categories: خبریں