خبریں

ہریانہ : عدالت میں پیشی کے لیے آئی لڑکی اور اس کے ساتھ موجود پولیس اہلکار کاگولی مار کر قتل

 لڑکی جاٹ کمیونٹی کی تھی اور اس نے اپنے گھر والوں کے خلاف جاکر ایک دلت نوجوان سے شادی کی تھی ۔

فوٹو: سوشل میڈیا

فوٹو: سوشل میڈیا

نئی دہلی : ہریانہ کے روہتک میں جھوٹی شان کے نام پر قتل کا معاملہ سامنے آیا ہے ۔میڈیا رپورٹس کے مطابق بدھ کی شام کو پیشی پر آئی ایک 18سالہ لڑکی ممتا کماری اور اس کی حفاظت کے لیے تعینات پولیس اہلکار کو نامعلوم بائیک سواروں نے گولی مار دی ۔ٹریبون کی ایک خبر کے مطابق روہتک ایس پی جشن دیپ سنگھ رندھاوا کے حوالے سے یی خبر شائع کی ہے کہ شروعاتی جانچ میں یہ آنر کلنگ کا معاملہ لگتا ہے ۔انہوں نے بتایا کہ لڑکی جاٹ کمیونٹی کی تھی اور اس نے اپنے گھر والوں کے خلاف جاکر ایک دلت نوجوان سے شادی کی تھی ۔پولیس نے اس معاملے میں لڑکی کے والد اور نامعلوم لوگوں کے خلاف ایف آئی آر درج کر لیا ہے۔

خبر رساں ایجنسی اے این آئی کے مطابق 18سالہ لڑکی اور اس کی حفاظت میں تعنیات ایک پولیس اہلکار کو تین نامعلوم بائیک سوار نے گولی مار دی ۔پولیس کا کہنا ہے کہ لڑکی کے والدین نے اس کی شادی کے بعد شکایت درج کرائی تھی کہ اس نے ان کی مرضی کے خلاف شادی کی ہے۔

ٹائمس آف انڈیا نے پولیس ذرائع کے حوالے سے بتایا کہ لڑکی کے والدین نےلڑکی کی شادی کے وقت اس کے نابالغ ہونے کی رپورٹ لکھوائی تھی ۔ جس کے بعد اس کے شوہر کو گرفتار کرکے روہتک جیل بھیج دیا گیا تھا۔رپورٹ کے مطابق لڑکی نے اپنے گھر والوں کے ساتھ رہنے سے انکار کر دیا تھا اس لیے اس کو کرنال کے ناری نکیتن بھیج دیا گیا تھا۔ اس معاملے کی شنوائی عدالت میں چل رہی تھی اور بدھ کو لڑکی سب انسپکٹر نریندر کمار اور ایک خاتون  کانسٹبل کے ساتھ کورٹ آئی تھی ۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق؛ پیشی کے بعد واپس لوٹتے وقت نامعلوم بائیک سواروں نے لڑکی پر فائرنگ شروع کردی ،اور کم سے کم 7گولیاں چلائیں ۔جس کی چپیٹ میں سب انسپکٹر نریندر کمار بھی آگئے ۔ دونوں کا زخمی حالت میں ہاسپٹل لے جایا گیا جہاں ان کی موت کا اعلان کردیا گیا۔پولیس نے جلد ہی ملزمین کی گرفتاری کا دعویٰ کیا ہے۔