خبریں

پاکستان : باجوڑ میں کیوں ہو رہی ہے ’چائے پر چرچہ‘؟

کون ہے گل ظفر اور اس نے کیوں وعدہ کیا ہے کہ وہ اپنے حلقے میں کام کرنے کے علاوہ،ہر مہینے ، کچھ وقت چائےخانے پر بھی کام کرے گا۔

Pakistan_Bajor

گل ظفر / فوٹو : آمنہ احتشام خویشگی

افغانستان سرحد سے بمشکل دو کلومیٹر کے فاصلے پر پاکستان کے ایک گاؤں، گٹکی مہمند،میں عید سا ماحول ہے۔گاؤں والوں کے مطابق، اسلام آباد اور پشاور سے ٹی وی والی گاڑیاں اور اخبار والوں کاتانتا بندھا ہوا ہے۔یہ سب لوگ،ایک چائے والے سے ملنے آئے ہیں ۔ حالیہ انتخابات میں اپنے حلقے سے تاریخی کامیابی کے بعد اب یہ چائے والا ، ملک کے ایوان زریں میں بیٹھ کر ملک و قوم کی خدمت کرے گا۔

 چالیس سالہ گل ظفر خان،پنڈی میں ایک چائے خانے میں کام کرتا تھا۔ 2013 میں عمران خان کے لاہور کے جلسے میں شرکت کی۔ بس پھر کیا، گل ظفر،خان صاحب سے اتنا متاثر ہوا کہ اس نے سیاست میں آنے کا فیصلہ کرلیا۔بس اتنا ہی نہیں، گل  ظفر نے ، اپنے آبائی حلقے باجوڑ میں عمران خان کی پارٹی کا ٹکٹ حاصل کیا۔ اور اپنے علاقے کے زمینداروں کو تاریخی شکست دے کر پہلا چاے والا ممبر قومی اسمبلی بن گیا۔

باجوڑ،افغانستان سے ملا ہوا پاکستانی قبائلی علاقہ ہے جہاں صدیوں پرانا قبائلی زمیندارانہ نظام چل رہا ہے۔اس چائے والے نے اس نظام کو نہ صرف شکست دی بلکہ یہ ثابت کردیا کہ اب غریب بھی سیاست میں اتنا ہی حصہ دار ہوگا جتنا امیر۔’جب میرے علاقے کے قبائلی عمائدین کو پتہ چلا کہ عمران خان نے مجھے الیکشن لڑنے کا ٹکٹ دیا ہے تو حیران رہ گئے۔ سب  اپنی تقریروں میں میرا مذاق اڑاتے تھے۔ مگر میرے علاقے کے نوجوانوں نے میرا بہت ساتھ دیا۔ وہ نوجوان جو سعودی عرب اور امارات میں کام کرتے تھے، میرےالیکشن فنڈ  کے لئے بیس لاکھ روپے اکٹھا کرکے بھجوائے۔اس کے علاوہ میری پارٹی نے بھی میرا بہت ساتھ دیا۔ ورنہ مجھ جیسا غریب آدمی کیسے الیکشن لڑ سکتا تھا۔’

یہ پہلا موقعہ ہے کہ پاکستان میں قبائلی علاقے بھی انتخابات میں حصہ لے رہیں ہے۔ وائر اردو سے بات کرتے ہوئے گل ظفر نے کہا کہ  غربت اور استحصال کے خلاف جنگ کرنے کا ایک ہی طریقہ ہے اور وہ ہے سیاست میں حصہ لینا۔’ایک سیاسی کارکن یا رہنما جو اپنے علاقے میں تبدیلی لاسکتا ہے، وہ شاید کسی اور طریقے سے ممکن نہیں۔اب میرا کام یہ ہے کہ میں عام آدمی کا ترجمان بنوں اور ایسی مثال بنوں کہ مجھ جیسے دوسرے غریب لوگ بھی سیاست میں قدم رکھیں اور اپنے حقوق کی جدوجہد کریں۔

چائے بناتے ہوئے گل ظفر

چائے بناتے ہوئے گل ظفر

شاید اسی وجہ سے گل ظفر خان اپنے علاقے میں“باغی”کے نام سے مشہور ہے۔گل ظفر کا انتخابی حلقہ اس کا اپنا آبائی علاقہ باجوڑ ہے۔ باجوڑ نے طالبان جنگ میں بہت نقصان اٹھایا۔گل ظفر نے الیکشن مہم میں اپنے لوگوں سے وعدہ کیا ہے کہ وہ علاقے میں نئے اسکول، کالج اور ہسپتال بنوائے گا۔’دہشت گردی کے خلاف جنگ میں طالبان نے ہمارے عللاقے کے اسکول ، کالج اور ہسپتال سب تباہ کردیے تھے۔ میں نے اپنے لوگوں سے وعدہ کیا ہے کہ میں پھر سے سب بنواؤں گا۔ انشااللہ اب میں اپنا وعدہ پورا کروں گا۔’

گل ظفر خود ہائی اسکول پاس ہے، مگر وہ اپنے علاقے میں اعلیٰ تعلیم ، عام کرناچاہتا ہے۔’ہمارے علاقے میں تعلیم کے مواقع نہ ہونے کے باعث میں تعلیم حاصل نہ کرسکا۔ دہشت گرد ظالموں نے سب  برباد کردیا تھا۔ مجھے سب کچھ،بلکہ اس سے زیادہ ، اپنے علاقے میں واپس لانا ہے اور اس کو خوشحال بنانا ہے۔’انہوں نے ایک اور وعدہ بھی کیا ہے۔ اس کا کہنا ہے کہ حلقے میں کام کرنے کے علاوہ، وہ ہر مہینے ، کچھ وقت چائےخانے پر بھی کام کرے گا۔اس کی دو وجوہات ہیں۔ ایک تو یہ کہ انسان کو اپنی اوقات نہیں بھولنی چاہیے۔ دوسرا، مجھے محنت کرتادیکھ کر دوسرے غریب نوجوانوں کو حوصلہ ملے گا کہ ایک عام آدمی بھی سیاست میں حصہ لےکر کامیاب بھی ہوسکتا ہے۔

وائر اردو نے جب گل ظفر سے پوچھا کہ کیا اس کو پتہ ہے کہ پڑوسی ملک ہندوستان کے وزیر اعظم بھی ایک وقت،چائے بیچا کرتے تھے، گل ظفر نے ہنس کر کہا، مودی جی کو کون نہیں جانتا ۔چائے بیچنا ایک بہت دوست نواز پیشہ ہے۔ یہ ہمارے معاشرے میں مہمان نوازی میں سب سے پہلے آتی ہے۔ چائے والوں ، کی صرف پیالیاں ہی نہیں بلکہ دل بھی بہت بڑے ہوتے ہیں۔ مجھے یہ یقین ہے کہ ایک دن ، دونوں ممالک میں محنت کش راج کریں گے۔ ہم چائے والوں نے صرف پیالیاں بڑھا کر اس تبدیلی کا آغازکیا ہے۔