میڈیا رپورٹس کے مطابق اخبارات نے آپسی تال میل کے ساتھ یہ قدم اٹھایا ۔حال ہی میں ڈونالڈ ٹرمپ نے امریکی میڈیا کو عوام کا دشمن اور پوزیشن پارٹی کہہ کر مخاطب کیا تھا۔
نئی دہلی : امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ اور امریکی میڈیا کے درمیان تلخی بڑھتی جارہی ہے ۔ حال ہی میں ڈونالڈ ٹرمپ نے امریکی میڈیا کو عوام کا دشمن اور اپوزیشن پارٹی کہہ کر مخاطب کیا تھا ۔ اس کا جواب دیتے ہوئے جمعرات کو 350سے زیادہ امریکی اخبارات نے ڈونالڈ ٹرمپ کے خلاف اداریے لکھے ۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق اخبارات نے آپسی تال میل کے ساتھ یہ قدم اٹھایا ۔ غور طلب ہے کہ نیویارک ٹائمس سمیت کئی بڑے اخباروں نے ٹرمپ کے بیانوں کی مذمت کی ہے ۔
ہندوستان ٹائمس کی ایک خبر کے مطابق؛ نیویارک ٹائمس نے اپنے اداریے میں لکھا ہے کہ اگر غلط مقاصد کے تحت خبروں کو کم یا زیادہ بڑھا چڑھا کر دکھایا جاتا ہے تو اس کی مذمت کرنا پوری طرح سے درست ہے ۔ رپورٹر اور مدیر بھی انسان ہیں ان سے غلطیاں ہوتی ہیں ۔ انہیں درست کرنا سب سے اہم کام ہے لیکن حقائق کو ناپسند کرتے ہوئے انہیں فیک نیوز قرار دینا جمہوریت کے لیے خطرناک ہے ۔ اور صحافیوں کو دشمن بتانا بھی خطرناک ہے ۔ ایک اور اخبار گلوب نے لکھا ہے ؛آج ایک ایساشخص امریکہ کا صدر ہے جس نے اس بات کو گانٹھ باندھ لیا ہے کہ جو بھی موجودہ امریکی حکومت اور اس کی پالیسیوں کی حمایت نہیں کرے گا وہ عوام کا دشمن ہے۔
ڈونالڈ ٹرمپ اپنی تنقید کرنے والے نیوز رپورٹر کی مذمت کرتے ہیں ۔ ان کو گزشتہ الیکشن میں روس کی مبینہ دخل اندازی سے جڑی خبروں سے بھی اعتراض رہا ہے اور وہ ایسی رپورٹ کو فیک نیوز کہتے رہے ہیں ۔حالاں کہ اس معاملے میں خود ان کی بیٹی اوانکا ٹرمپ ان سے متفق نہیں ہیں ۔ حال ہی میں جب وہائٹ ہاؤس کی پریس سکریٹری سارا سینڈرس سے ٹرمپ کو لے کر سوال کیا گیا تو انہوں نے کہا کہ وہ ان کو لے کر ہوئی نیوز کوریج سے مایوس ہیں ۔ سارا کا کہنا ہے کہ معیشت میں تیزی سے ترقی ہوئی ہے آئی ایس آئی ایس (اسلامک اسٹیٹ )بھاگ رہا ہے اور دنیا میں امریکی قیادت پھر سے مضبوط ہو رہی ہے ۔اس کے باوجود ان کے بارے میں 90فیصد نیوز کوریج منفی ہے۔
Categories: خبریں, عالمی خبریں