خبریں

تقریباً 2 ہزار غیررجسٹرڈ شیلٹر ہوم  کے بند ہونے کے آثار

اتر پردیش کے دیوریا میں غیررجسٹرڈشیلٹر ہوم میں 24 لڑکیوں کے مبینہ جنسی استحصال کا واقعہ سامنے آنے کے بعد وزارت نے ایک بار پھر تمام اداروں سے رجسڑیشن کی  اپیل کی ہے۔

علامتی تصویر /فوٹو : اے این آئی

علامتی تصویر /فوٹو : اے این آئی

نئی دہلی :منسٹری آف وومین اینڈ چائلڈ ڈیولپمنٹ کی بار بار اپیل کے باوجود حکومت کے ساتھ رجسٹریشن نہیں کرانے والے پورے ملک کے تقریباً2000ادارے جو بچوں  کی دیکھ بھال سے متعلق(سی سی آئی)پر بند ہونے کا خطرہ منڈلا رہا ہے۔ایک سینئر افسر نے بتایا کہ اگر اپیل کو نظر انداز کرنے کا یہ رویہ ایسے ہی جاری رہا تو ایسے ادارے بند ہو سکتے ہیں۔

جھارکھنڈ میں حال میں مشنریوں کے مبینہ طور پر غیر قانونی طریقے سے بچوں کو گود دئے جانے کے معاملوں کو سنجیدگی سے لیتے ہوئے مرکزی وزیر مینکا گاندھی نے پچھلے مہینے تمام ریاستی حکومتوں کو یہ یقینی بنانے کی ہدایت دی تھی کہ تمام شیلٹر ہوم کو رجسٹرڈ کیا جائے اور ان کو ایک مہینے کے اندر ملک کے ٹاپ ادارہ Central Adoption Resource Authority (CARA) کے ساتھ جوڑا جائے۔منسٹری آف وومین اینڈ چائلڈ ڈیولپمنٹ کے ایک افسر نے بتایا کہ بچوں کی دیکھ بھال اور تحفظ سے متعلق ایکٹ،2015 میں تمام سی سی آئی کو رجسٹریشن اور انہیں CARA کے ساتھ جوڑا گیا ہے۔ دو سال پہلے یہ اثر میں آیا لیکن کچھ یتیم خانوں نے اس آرٹیکل کے جواز کو چیلنج  کیا گیاتھا۔اتر پردیش کے دیوریا میں غیررجسٹرڈشیلٹر ہوم میں 24 لڑکیوں کے مبینہ جنسی استحصال کا واقعہ سامنے آنے کے بعد وزارت نے ایک بار پھر تمام اداروں سے رجسڑیشن کی  اپیل کی ہے۔

سی سی آئی میں شیلٹر ہوم،ڈپارٹمنٹ آف ریونیو، اسپیشل ہوم، سیفٹی پلیس،اسپیشل ایڈپٹیشن ایجنسی وغیرہ شامل ہیں۔دیوریا میں نابالغ لڑکیوں کے مبینہ جنسی استحصال کے واقعہ کے بعد مینکا نے ایسے بچوں کو رکھنے کے لئے محض ایک بڑے مرکزی ادارے کی تشکیل کی تجویز دی تھی تاکہ غیر سرکاری تنظیموں(این جی او)کے ذریعے ان کے “استحصال اور بد سلوکی” کو روکا جا سکے۔