ضلع اسپتال کے میڈیکل وارڈ میں بخار اور حادثے میں زخمی بھرتی مریضوں کو نرس نے سرنج بدلے بنا انجیکشن لگا دیے جس سے 25 مریضوں کی حالت بگڑ گئی ، جن میں ایک کی موت ہو گئی۔
نئی دہلی: ایک طرف تو حکومتیں بہتر صحت کی سہولیات کا دم بھرتی ہیں تو دوسری طرف گاہے بگاہے ملک بھر سے علاج میں لاپرواہی کی ایسی خبریں سامنے آتی رہتی ہیں جہاں مریضوں کو اپنی جان تک گنوانی پڑتی ہے۔ ایسا ہی ایک معاملہ مدھیہ پردیش کے دتیا ضلع اسپتال سے سامنے آیا ہے۔ جہاں نرس نے ایک ہی سرنج کا استعمال کر کے کئی مریضوں کو انجیکشن لگا دیے ، جس کی وجہ سے ایک مریض کی موت ہو گئی اور 25 دیگر مریضوں کی طبیعت بگڑنے سے اسپتال میں افرا تفری مچ گئی۔
دینک بھاسکر کی خبر کے مطابق؛ انجیکشن لگائے جانے کے بعد مریضوں کو کپکپی اور گھبراہٹ محسوس ہونے لگی۔ اسی گھبراہٹ میں 52 سالہ امرت سنگھ کی موت ہو گئی۔ امرت کانگریس ضلع نائب صدر سرنام سنگھ راجپوت کے چچیرے بھائی ہیں۔ وہیں باقی مریضوں کی حالت اب نارمل بنی ہوئی ہے۔ واقعہ سوموار شام 6 بجے کا ہے۔ سول سرجن ڈاکٹر پی کے شرما کے مطابق؛ نرس نے میڈیکل وارڈ میں بھرتی بخار اور حادثے میں زخمی مریضوں کے سرنج بدلے بنا انجیکشن لگا دیے۔
وارڈ انچارج کملا ورما کے آرڈر پر مرد نرس ڈی گوتم نے انجیکشن لگائے۔ انھوں نے بتایا، ‘ انجیکشن لگنے کے بعد 3 وارڈوں میں بھرتی مریضوں کو گھبراہٹ ہونے لگی اور وہ کانپنے لگے اور 5 سے 7 منٹ بعد ہی کمہیڈی گاؤں کے امرت سنگھ کی موت ہو گئی۔ ‘ امرت کو سوموار صبح ہی بخار کی وجہ سے اسپتال میں بھرتی کرایا گیا تھا۔ بتایا جاتا ہے کہ جب مریضوں کی حالت بگڑی تو ڈاکٹر شرما نے سبھی مریضوں کو ڈیک ڈین انجیکشن لگوایا، تب مریضوں کی حالت نارمل ہوئی ۔
پتریکا کے مطابق؛واقعہ کے بعد اسپتال میں بھرتی مریض گھبرا کر اسپتال سے چھٹی لیے بنا ہی اسپتال چھوڑ کر اپنے گھر بھاگ گئے۔ وہیں مریضوں کے گھر والوں نے ڈیوٹی ڈاکٹر کے خلاف قتل کا معاملہ درج کیے جانے کی درخواست پولیس کو دی ہے۔
Categories: خبریں