خبریں

حیدر آباد ڈبل بلاسٹ کیس میں 11 سال بعد آیا فیصلہ

2007 کے حیدر آباد بم بلاسٹ کے معاملے میں 11 سال چلی لمبی شنوائی کے بعد آج کورٹ کا فیصلہ آیا۔ حیدر آباد میں ہوئے ان دھماکوں میں 44 لوگوں کی موت ہو گئی تھی۔

Court-Hammer-2

نئی دہلی: 25 اگست 2007 کو حیدرآباد میں ہوئے ڈبل بم بلاسٹ کیس میں این آئی اے کی اسپیشل کورٹ نے ملزمین کو مجرم قرار دیاہے۔ منگل کو کورٹ نے اپنا فیصلہ سناتے ہوئے عنیق شفیق سعید اور محمد اکبر کو مجرم قرار دیا۔ جبکہ 2 ملزموں کو بری بھی کیا گیا ہے۔ ان دوہرے  بم بلاسٹ میں 44 لوگوں کی موت ہو گئی تھی اور 50سے زیادہ زخمی ہوئے تھے۔ ان دو بم بلاسٹ میں پہلا کھانے پینے کے لیے مشہور کوٹی علاقے کے گوکل چاٹ بھنڈار میں ہوا تھا۔

وہیں دوسرابلاسٹ  شہر کے ٹورسٹ اسپاٹ لمبنی پارک میں ہوا تھا۔ بلاسٹ کے بعد پولیس نے 2 الگ جگہوں سے دو ایکٹیو آئی ای ڈی بھی بر آمد کیے تھے۔ اس کیس کی شنوائی کے لیے  چیرا پلی سینٹرل جیل میں خاص انتظام کیے گئے تھے جہاں اس معاملے کا ٹرائل ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعے چل رہا تھا۔ تلنگانہ کاؤنٹر انٹلی جنس سیل نے جانچ کے دوران معاملے میں 7 لوگوں کو دہشت پھیلانے کے لیے ملزم بنایا تھا اور 3 الگ الگ چارج شیٹ دائر کی تھی۔

این ڈی ٹی وی کے مطابق عدالت 5 ویں ملزم کی سزا پر فیصلہ سوموار کو سنائے گی ۔ وہیں مجرم قرار دیے گئے ملزمین کی سزا پر فیصلہ بھی سوموار کو ہوگا۔ ایڈیشنل میٹروپولیٹن سیشن جج ٹی سری نواس راؤ نے عنیق شفیق سعید اور محمد اکبر اسمعیل چودھری کو مجرم قرار دیا ہے۔ عدالت نے اس معاملے میں فاروق شرف الدین ترکش اور محمد صادق اسرار احمد شیخ کو بری کر دیا ہے۔ اس معاملے میں 5 ویں ملزم طارق انجم کی سزا پر فیصلہ  عدالت 10 ستمبر کو کرے گی۔

غور طلب ہے کہ ملزمین کی گرفتاری آئی پی سی کی دفعہ 302 اور Explosive Substances Actکے تحت کی گئی ہے۔ پروسیکیوٹر کے مطابق عنیق شفیق سعید نے لمبنی پارک میں بم رکھا تھا جبکہ گوکل چاٹ پر ریاض بھٹکل نے بم رکھا تھا وہیں ایک اور بم اسمعیل چودھری نے رکھا تھا۔ تارک انجم پر بلاسٹ کے بعد دیگر ملزمین کو پناہ دینے کا الزام ہے۔واضح ہو کہ مشہور گوکل چاٹ کے پاس ہوئے بلاسٹ میں 32 لوگوں کی جان چلی گئی تھی اور 47 زخمی ہو گئے تھے جبکہ لمبنی پارک کے اوپن ایئر تھیٹر میں ہوئے بلاسٹ میں 12 لوگ مارے گئے تھے اور 21 زخمی ہوئے تھے۔