خبریں

حکومت کو تھی جانسن اینڈ جانسن کی گڑبڑی کی جانکاری، دو سال بعد کیا بین، ہزاروں لوگ متاثر

فارما کمپنی جانسن اینڈ جانسن نے 24 اگست 2010 کو ہی دنیا بھر سے اپنی ناقص ہپ انپلانٹ  ڈیوائس کو واپس لے لیا تھا لیکن ہندوستانی امپورٹروں  نے اس پر پابندی لگانے اور لائسنس رد کرنے میں قریب دو سال لگا دیے۔

(فوٹو :رائٹرس)

(فوٹو :رائٹرس)

نئی دہلی :مشہور فارما کمپنی جانسن اینڈ جانسن نے 24 اگست 2010 کو ہی دنیا بھر سے اپنی ناقص ہپ انپلانٹ ڈیوائس کو واپس لے لیا تھا لیکن ہندوستانی امپورٹروں  نے اس پر پابندی لگانے اور لائسنس رد کرنے میں قریب دو سال لگا دیے۔اس وقت جانسن اینڈ جانسن کمپنی اپنے خراب ہپ انپلانٹ ڈیوائس کی وجہ سے خبروں میں ہے۔ انڈین ایکسپریس کی رپورٹ کے مطابق منسٹری آف ہیلتھ اینڈ ویلفیئر کے تحت آنے والے ادارہ سینٹرل ڈرگس اسٹینڈرڈ آرگنائزیشن کو 2010 میں ہی مطلع کیا گیا تھا کہ کمپنی نے اپنے غلط ہپ انپلانٹ ڈیوائس کو واپس لے لیا ہے۔

باوجود ا س کے ہندوستان میں اس کمپنی کا لائسنس دو سال بعد ردکیا گیا۔  جانسن اینڈ جانسن کی ناقص ہپ انپلانٹ ڈیوائس کی وجہ سے 4700 مریض متاثر ہوئے ہیں اور کم سے کم 4لوگوں کی موت ہو گئی ہے۔پہلی بار 2006 میں اے ایس آر ایکس ایل اسی ٹیبولر ہپ سسٹم اور اے ایس آر ہپ رسرفریسنگ سسٹم ہندوستان میں لایا گیا تھا۔  2010 میں دنیا بھر سے اس سسٹم کو واپس لینے سے پہلے ہندوستان میں کمپنی کا لائسنس ری نیو کیا گیا تھا۔بتا دیں کہ وزارتِ صحت نے بدھ کو فارما کمپنی جانسن اور جانسن کو اس ماہر پینل کی تمام سفارشات پر عمل کرنے کی ہدایت دی جس کی تشکیل ناقص ہپ انپلانٹ اوزار وں کے بارے میں شکایتوں کی تفتیش کے لئے کیا گیا تھا۔

اس کے ساتھ ہی وزارت نے کہا کہ تمام مریضوں کو معاوضہ دینا کمپنی کی ذمہ داری ہے۔فارما کمپنی کو بھیجے ایک حکم میں وزارت نے کہا کہ مریضوں کو ان کی پریشانی اور تکلیف کے لئے معاوضہ دینے کی خاطر جواب دہ بنایا جائے۔  وزارت نے جانسن اور جانسن سے ‘اے ایس آر ‘علاج کرانے والے ان مریضوں کا پتا لگانے کے لئے بھی کہا ہے جنہوں نے ہیلپ لائن کے ساتھ رجسٹریشن نہیں کرائی ہے۔پینل نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ ہندوستان میں مریضوں پر ہپ انپلانٹ ڈیوائس کے استعمال سے ہوئے نقصان پر کمپنی نے حقائق کو دبا دیا۔

نئی دہلی کے مولانا آزاد میڈیکل کالج، سابق ڈین اور ای این ٹی کے پروفیسر ڈاکٹر ارون اگروال کی صدارت میں کمیٹی نے سفارش کی ہے کہ کمپنی ہرایک متاثر مریض کو کم سے کم 20 لاکھ روپے کی ادائیگی کرے۔حالانکہ متاثر مریضوں کا کہنا ہے کہ پینل نے کم رقم کی سفارش کی ہے اور کہا کہ یہ زخموں پر نمک ڈالنے جیسا ہے۔حکم میں کہا گیا ہے، ‘ آپ کو کمیٹی کی تمام سفارشات پر عمل کرنے کی ہدایت دی جاتی ہے، خاص طورپر درج ذیل رپورٹ میں بیان کردہ اے ایس آر معاوضہ پروگرام کو سال 2025 تک بڑھایا جائے۔  ‘

اس میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ کمپنی سے متعلق تمام مریضوں تک پہنچنے کے لئے وقت وقت پر اہم ترین اخبارات میں اشتہار کے ذریعے بیداری مہم چلائے۔فارما کمپنی جانسن اینڈ جانسن پر الزام ہے کہ اس کی ہپ انپلانٹ ڈیوائس کی وجہ سے دنیا بھر‌کے کئی مریضوں پر کافی برا اثر پڑا ہے۔  پہلی بار سال 2009 میں جانسن اینڈ جانسن کمپنی کی ناقص ہپ انپلانٹ سسٹم کا معاملہ سامنے آیا تھا۔  2009 کی شروعات میں آسٹریلیائی ریگولیٹر ی نے ترمیم شدہ سرجری کی بلند شرح کو خطرناک بتاتے ہوئے کمپنی کی مصنوعات کو واپس کر دیا تھا۔

کمپنی کے مطابق ہندوستان میں 2006 سے لےکر اس سسٹم کے تحت 4700 سرجری ہوئی تھی جس میں 2014 سے لےکر 2017 کے درمیان 121 سنگین معاملے سامنے آئے تھے۔  ہندوستان میں کمپنی کے غلط ہپ انپلانٹ سسٹم کی وجہ سے تقریباً 3600 مریض متاثر ہوئے ہیں اور کم سے کم چار لوگوں کی موت ہو گئی ہے۔جانسن اینڈ جانسن کی معاون کمپنی ڈی پیو آرتھوپیڈکس انک کے ذریعے بنی ہوئی ہپ انپلانٹ ڈیوائس کو سب سے پہلے 2005 میں امریکہ کی یوایس ایف ڈی اےنے ہری جھنڈی دی تھی۔

حالانکہ ترمیم شدہ سرجری کی بڑھتی تعداد کی وجہ سے فرم کو اپنی اس ڈیوائس کو 24 اگست 2010 کو دنیا بھر سے واپس لینا پڑا تھا۔  کافی زیادہ تعداد میں جن مریضوں کو یہ ڈیوائس لگایا گیا تھا ان پر کافی برا اثر پڑا ہے۔  ہندوستان میں بھی اس کو لےکر کئی معاملے سامنے آئے ہیں۔اب حکومت نے کمپنی کو کہا ہے کہ وہ مریضوں کو کم سے کم 20 لاکھ کا معاوضہ دیں۔  حالانکہ متاثرین کا کہنا ہے کہ یہ رقم بہت کم ہے۔

اس سرجری کو کرانے والے ممبئی کے 45 سالہ وجے اننت  ووجھالا کہتے ہیں،’ ترمیم شدہ سرجری کے بعد، میں ہپ رپلیس مینٹ کی وجہ سے کم سے کم چھے مہینے تک کام نہیں کر سکا تھا۔  ٹھیک ہونے کے بعد بھی، مجھے اپنی نوکری چھوڑنی پڑی کیونکہ میں جسمانی طور پر فٹ نہیں تھا۔  اس سرجری نے مجھے اندر سے پوری طرح سے توڑ دیا تھا اور اب کمپنی کسی طرح کا معاوضہ دینے سے انکار کر رہی ہے۔  ‘ہپ انپلانٹ سرجری ایک ایسا عمل ہے جس میں ڈاکٹر سرجری کے ذریعے گٹھیا کے ساتھ تکلیف دہ ہپ جوائنٹ کو ہٹا دیتا ہے اور اس کو دھات اور پلاسٹک سے بنے مصنوعی جوائنٹ کے ساتھ بدل دیتے ہیں۔

اس طرح کی سرجری عام طور پر تب کی جاتی ہے جب علاج کے دیگر تمام وسائل درد سے راحت عطا کرنے میں ناکام ہو جاتے ہیں۔یہ پہلا معاملہ نہیں ہے جب جانسن اینڈ جانسن کی مصنوعات پر سوال اٹھ رہے ہیں۔  گزشتہ  جولائی میں آئی رپورٹ کے مطابق امریکہ کی مسوری ریاست میں کئی خواتین نے کمپنی کے پاؤڈر سے متعلق مصنوعات کی وجہ سے بچہ دانی کا کینسر ہونے کا معاملہ درج کرایا تھا۔جانچ‌کے دوران متاثرین کے ذریعے لگائے گئے الزام صحیح ثابت ہوئے اور کمپنی پر 32000 کروڑ روپے (4.7 بلین ڈالر) کے بھاری بھرکم جرمانے کا حکم جاری کیا گیا تھا۔