این سی پی سی آر اور نیشنل ہیومن رائٹس کمیشن کی جانب سے پیش کی گئی رپورٹ کے مطابق کم سنی میں شادی کے معاملے میں راجستھان ،مغربی بنگال ،تریپورہ ،آسام ،بہار اور جھارکھنڈ کے کئی ضلعوں پر خاص توجہ دینے کی ضرورت ہے۔
نئی دہلی : ملک میں گزشتہ کچھ سالوں میں شادی شدہ لڑکیوں میں سے 32فیصدی 15سے 19سال کی عمرم یں ماں بنیں ۔ ایک رپورٹ میں یہ بات سامنے آئی ہے ۔این سی پی سی آر اور نیشنل ہیومن رائٹس کمیشن کی جانب سے کم سنی میں شادی اور حاملہ ہونے سے جڑی ایک رپورٹ جاری کی گئی ہے ۔ یہ رپورٹ 2015-16کے درمیان کی ہے۔اس رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ملک میں کم سنی میں شادی کے معاملے میں کمی آئی ہے ،لیکن لڑکیوں کا کم عمر میں ماں بننا ابھی تشویش کی بات ہے ۔رپورٹ کے مطابق کل شادی شدہ لڑکیوں میں 32فیصدی 15سے 19سال کی عمرمیں ماں بنیں اور یہ بے حد تشویشناک ہے۔
اس رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ کم سنی کی شادی کے معاملے میں راجستھان ، مغربی بنگال ،تریپورہ ،آسام ،بہار اور جھارکھنڈ کے کئی اضلاع پر ایک پالیسی کے تحت خاص توجہ دینے کی ضرورت ہے ۔ رپورٹ کے مطابق دیہی ہندوستان میں 15سے 19سال کی عمر میں شادی کے اعدادوشمار 14.1فیصدی ہیں اور شہری ہندوستان میں یہ اعدادوشمار6.9 فیصدی ہیں ۔
غور طلب ہے کہ ہندوستان میں لڑکیوں کے لیے شادی کی قانونی عمر 18سال اور لڑکوں کے لیے 21سال ہے۔کمیشن نے مشورہ دیا ہے کہ ملک میں کم سنی کی شادی کو روکنے کے لیے 18سال کی عمر تک کے سبھی اسٹوڈنٹ کو تعلیم کا حق دیا جانا چاہیے ۔ یہ مشورہ ایک ایسی تحقیق پر مبنی ہے جو دکھاتا ہے کہ ایک لڑکی کی تعلیمی صلاحیت اور شادی کے درمیان تعلق ہے۔
رپورٹ کے مطابق ایسا دیکھا گیا ہے کہ 15سال کی عمر میں اسکول سے ایک لڑکی کو باہر نکالنے کے بعد اس کی کم عمر میں شادی کرنے کے امکانات زیادہ ہوتے ہیں ۔رپورٹ سے پتہ چلتا ہے کہ ان لڑکیوں میں لگ بھگ 30فیصدی کی کوئی تعلیم نہیں ہوئی ،21.9فیصد کو پرائمری ایجوکیشن ملی ،ان میں سے 10فیصد کو مڈل اسکول اور 2.4 کو اعلیٰ تعلیم ملی ۔
(خبررساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)
Categories: خبریں