یہ اعداد و شمار گزشتہ پانچ سال میں سب سے کم ہے۔ رپورٹ کے مطابق دنیا میں سب سے زیادہ بچوں کی موت ہندوستان میں ہوتی ہیں۔ اس کے بعد نائیجیریا کا نمبر ہے۔
نئی دہلی:اقوام متحدہ سے جڑے ایک ادارے کے مطابق ہندوستان میں اوسطاً ہر دو منٹ میں تین نوزائیدہ بچوں کی موت ہو جاتی ہے۔اس کی وجہ پانی، صفائی، مناسب غذا یا بنیادی صحت خدمات کی کمی ہے۔ اقوام متحدہ نے بچوں شرح اموات تشخیص کے لئےThe United Nations Inter-agency Group for Child Mortality Estimation (یواین آئی جی ایم ای) کی ایک رپورٹ میں یہ جانکاری دی گئی ہے۔
رپورٹ کے مطابق ہندوستان میں سال 2017 میں 802000 بچوں کی موت ہوئی تھی۔ حالانکہ یہ اعداد و شمار پچھلے پانچ سال میں سب سے کم ہے۔ لیکن دنیا بھر میں یہ اعداد و شمار اب بھی سب سے زیادہ ہے۔ ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن(ڈبلیو ایچ او) کےہیلتھ چیف ڈاکٹر گگن گپتا نے کہا کہ ہندوستان مختلف حکومتوں کے پہل کرنے کے ذریعے بچوں کی موت کی وجہوں سے لڑنے کی سمت میں اچھی ترقی کر رہا ہے۔
انہوں نے کہا، ‘ اس بات پر غور کرنا ہوگا کہ ہندوستان میں ہرسال ڈھائی کروڑ بچے پیدا ہوتے ہیں اوربچوں کی موت کے معاملوں میں کمی آئی ہے اور یہ پچھلے پانچ سالوں میں سب سے کم ہے۔ ‘ گپتا نے مزید کہا، ‘ یہ بھی پہلی بار ہے کہ پانچ سال سے کم عمر کے بچوں کی موت کے معاملوں کی تعداد پیدائش کی تعداد کے برابر ہے۔ اگلا قدم بچوں کی موت کے معاملے کم کرنے کی سمت میں ہوگا۔ ‘
انہوں نے کہا، ‘ دنیا بھر میں پیدا ہونے والے بچوں میں تقریباً 18 فیصد ہندوستانی ہوتے ہیں۔ بچے کی موت کی اہم وجوہات میں پانی، صفائی، مناسب غذا یا بنیادی صحت سہولیات کی کمی ہے۔ ‘ رپورٹ کے مطابق دنیا میں بچے کی موت کی سب سے زیادہ تعدادہندوستان کی ہیں، اس کے بعد نائیجیریا کا نمبر ہے۔ نائیجیریا میں ایک سال میں 466000 بچوں کی موت ہوئی۔ اس کے بعد پاکستان کا نمبر آتا ہے، جہاں پر 330000 بچوں کی موت کے معاملے آئے۔
یو این آئی جی ایم ای کی رپورٹ کے مطابق ؛ہندوستان میں سال 2017 میں 605000 نوزائیدہ بچوں کی موت کے معاملے درج کئے گئے، جبکہ 5 سے 14 سال کی عمر کے 152000 بچوں کی موت ہوئی۔ یونیسف انڈیا کی نمائندہ یاسمین علی حق نے کہا ہے کہ بچوں کی موت کے معاملے میں ہندوستان میں قابل ذکر اصلاح ہو رہی ہے۔
ایسا پہلی بار ہوا ہے جب پیدائش سے لےکر پانچ سال کی عمر میں عالمی اموات شرح میں ہندوستان کے اعداد و شمار عالمی پیدائش کی شرح کے اعداد و شمار کے برابر ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اسپتالوں میں تولید کی حوصلہ افزائی، نوزائیدہ بچوں کی دیکھ بھال کے لئے سہولیات کی ترقی اور ٹیکہ لگانا بہتر ہونے سے بچوں کی موت کی شرح میں کمی آئی ہے۔
بچوں کی موت کی شرح 2016 میں 8.67 لاکھ کے مقابلے کم ہوکر 2017 میں 8.02 لاکھ ہو گئی۔ 2016 میں ہندوستان میں بچوں کی موت کی شرح 44 بچے فی 1000 تھی۔ اگر جنسی بنیاد پر بچوں کی موت کی شرح کی بات کریں، تو 2017 میں لڑکوں میں یہ فی 1000 بچے پر 30 تھی، جبکہ لڑکیوں میں یہ فی 1000 بچیوں پر 40 تھی۔
یاسمین نے کہا کہ سب سے اچھی بات یہ ہے کہ پچھلے پانچ سالوں میں جنسی تناسب میں بہتری آئی ہے اور لڑکیوں کی پیدائش اور زندگی کی شرح میں اضافہ ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ غذائی مہم کے تحت ضروری قوت بخش غذا مہیا کرانے اور ملک کو 2019 تک Open defecation free (او ڈی ایف) کرانے کے لئے قومی سطح پر چلائی جا رہی مہموں سے بھی فرق پڑےگا۔
یونیسف، ڈبلیو ایچ او، یونائیٹڈ نیشنس پاپولیشن ڈیویزن اور ورلڈ بینک گروپ کی طرف سے جاری موت کی شرح کے نئے تخمینے کے مطابق 2017 میں 15 سال سے کم عمر کے 63 لاکھ بچوں کی موت ہو گئی جن میں زیادہ تر کی اموات کو روکا جا سکتا تھا۔
Categories: خبریں