خبریں

مرکزی کابینہ نے کیا تین طلاق کو جرم قرار دینے والا آرڈیننس منظور

 مرکزی حکومت کے اس فیصلے کے بعد اپوزیشن نے حکومت کی منشا پر سوال اٹھایاہے۔کانگریس کے ترجمان رندیپ سرجے والا نے اس معاملے کو لے کر سیاست کرنے کا الزام لگایا ہے ۔

علامتی تصویر: فوٹو،پی ٹی آئی

علامتی تصویر: فوٹو،پی ٹی آئی

نئی دہلی:تین طلاق کو جرم کے زمرے میں لانے کے لئے حکومت نے آج ایک آرڈیننس کو منظوری دے دی ہے۔وزیراعظم نریندرمودی کی صدارت میں ہوئی مرکزی کابینہ کی میٹنگ میں اس آرڈیننس کی تجویز کو منظوری دی گئی ۔اس پر صدر جمہوریہ کے دستخط بعد یہ آرڈیننس قانون کی شکل لے لےگا۔واضح ہو کہ تین طلاق سے متعلق بل لوک سبھا میں منظور ہوچکاہے،لیکن راجیہ سبھا میں اپوزیشن پارٹیوں کی مخالفت کی وجہ سے یہ اٹک گیا تھا۔

میٹنگ کے بعد مرکزی وزیر قانون روی شنکر پرساد نے کہا کہ تین طلاق کے متعلق گزشتہ سال کے سپریم کورٹ کےفیصلے کے بعد بھی مسلسل طلاق کے معاملے سامنے آرہےتھے۔ اس صورت حال میں مسلم خواتین کو انصاف دلانے اورصنفی مساوات کوبرقراررکھنے کےلئے اس طرح کا قانون بے حد ضروری ہوگیا تھا۔اس لئے ،حکومت راجیہ سبھا میں بل پاس ہونے کا انتظار کئے بغیر اس پر آرڈیننس لے کر آئی ہے۔

دریں اثنا مرکزی حکومت کے اس فیصلے کے بعد اپوزیشن نے حکومت کی منشا پر سوال اٹھایاہے۔کانگریس کے ترجمان رندیپ سرجے والا نے اس معاملے کو لے کر سیاست کرنے کا الزام لگایا ہے ۔انہوں نے کہا کہ بی جے پی تین طلاق کو فٹ بال بنانا چاہتی ہے۔انہوں نے کہا کہ مودی حکومت نے صحیح معنوں میں نہیں چاہتی ہے کہ مسلم عورتوں کو انصاف ملے ۔غور طلب ہے کہ اس بل کے مطابق ایک ساتھ تین بار طلاق لفظ لکھ کر ،بول کر یا الیکٹرانک میڈیم سے بھیج کر طلاق دینے کو جرم مانا گیا ہے ۔ اس قانون کی خلاف ورزی کرنے والے مردوں کو تین سال تک سزا کا اہتمام ہے ۔