مرکز کی مودی حکومت نے اس سال فروری میں لوک سبھا کو بتایا تھا کہ گجرات سمیت 11 ریاستوں کو سوچھ بھارت مشن کے تحت کھلے میں قضائےحاجت(او ڈی ایف) سے آزاد ریاست قرار دیا گیا ہے۔
نئی دہلی: کچھ مہینے پہلے گجرات کو کھلے میں قضائےحاجت سے آزاد (او ڈی ایف)ریاست بتایا گیاتھا۔ حالانکہ ایک آر ٹی آئی کے ذریعے یہ انکشاف ہوا ہے کہ گجرات کے دیہی گھروں میں ابھی لاکھوں ٹوائلٹ کی ضرورت ہے۔آر ٹی آئی کارکن ہتیش چاوڈا کے ذریعے دائر آر ٹی آئی کے جواب میں ضلع انتظامیہ نے کہا کہ ‘سوچھ بھارت مشن -گرامین’اسکیم کے تحت داہود میں اس سال مئی-جون تک 1.40 لاکھ فیملی کوٹوائلٹ نہیں ملے ہیں۔
اس کے علاوہ وڈودرا میں 17874 فیملی، چھوٹا ادےپور میں 26687، کچھ میں 14878، سابرکانٹھا میں 34607، پاٹن میں 27180، مہیساگر میں 19526 اور امریلی ضلع میں 21320 خاندانوں کے گھروں میں ٹوائلٹ نہیں ہے۔افسروں نے بتایا کہ اس طرح کی ضروریات ہرسال آنے کی امید ہے کیونکہ فیملی تقسیم ہو رہی ہیں۔ریاستی دیہی ترقی محکمہ نے جواب میں کہا کہ مرکزی حکومت کی اسکیم شروع ہونے کے بعد سے گجرات حکومت نے سال 2014 سے 32 لاکھ سے زیادہٹوائلٹ کی تعمیر پر 2893 کروڑ روپے خرچ کئے ہیں۔ اس میں سے1778.96 کروڑ روپے مرکز نے منظور کئے۔
محکمہ کے کمشنر اور سکریٹری مونا کھاندھر نے بتایا کہ ہرایک دیہی فیملی کو اپنی سہولت ملنے سے پہلے کئی اور سالوں تکٹوائلٹ کی تعمیر کرنا ہوگا۔انہوں نے کہا،’جیسے کہ نئے خاندان بنتے ہیں، بالغ بیٹیوں اور بیٹوں کی شادی ہو جاتی ہے، بھائی الگ ہو جاتے ہیں اور ان کے الگ سے گھر ہو جاتے ہیں۔ اس لئے اس طرح کی ضرورت ہونے کی امید ہے۔ ‘انہوں نے کہا کہ ریاست کو او ڈی ایف سے آزاد اعلان کئے جانے کے بعد گجرات حکومت اس سال دیہی علاقوں میں پہلے ہی ایک لاکھ اضافی ٹوائلٹ کی تعمیر کو منظوری دے چکی ہے۔
کھاندھر نے کہا کہ ان کے محکمہ ورلڈ بینک اور ہندوستان کی کوالٹی کونسل کے ساتھ حکومت کے منصوبہ کی تکمیل کی نگرانی کریںگے تاکہ یہ یقینی بنایاجا سکے کہ کوئی چوک نہیں ہے۔مرکزی حکومت نے اس سال فروری میں لوک سبھا کو مطلع کیا تھا کہ گجرات سمیت 11 ریاستوں کو سوچھ بھارت مشن کے تحت او ڈی ایف قرار دیا گیا ہے۔حالانکہ،کنٹرولر اور آڈیٹر جنرل (سی اے جی)نے پچھلے بدھ کو ریاستی اسمبلی میں پیش ایک رپورٹ میں کہا تھا کہ گجرات کے آٹھ ضلعوں میں کئے گئے ایک سروے میں تقریباً 30 فیصد گھروں میں ٹوائلٹ نہیں پائے گئے۔
Categories: خبریں