ملازمین آرگنائزیشن نے جھارکھنڈ کے وزیراعلیٰ رگھوبر داس کو لکھا خط۔ ملازمین کا الزام ہے کہ پچھلے دو یا تین سال سے کمپنی وقت سے تنخواہ نہیں دے رہی ہے۔
نئی دہلی : اوشا مارٹن کے ملازمین کی ایک تنظیم نے تنخواہ کی غیر متعینہ ادائیگی پر فکر جتاتے ہوئے کمپنی کے ایک کارخانے کی ٹاٹا اسٹیل کے ہاتھوں بیچے جانے کے معاملے میں حکومت سے مداخلت کرنے کی مانگ کی ہے۔ ہند مزدور سبھا سے جڑی ایک تنظیم انجینئرنگ لیبر یونین آف اوشا مارٹن لمیٹڈ نے جھارکھنڈ کے وزیراعلیٰ رگھوبر داس کو اس مدعے پر خط لکھا ہے۔ ٹاٹا اسٹیل کے ذریعے4700-4300 کروڑ روپے میں اوشا مارٹن کے اسٹیل کاروبار کے اعلان کے کچھ ہفتہ بعد یہ خط لکھا گیا ہے۔
خط میں کہا گیا ہے، ‘ ہم رانچی کے تتی سلوائی واقع اوشا مارٹن لمیٹڈ کے ملازم ہیں۔ ہم کمپنی کے مینجمنٹ کے ذریعے ملازمین کا استحصال کئے جانے کی طرف آپ کی توجہ مبذول کروانا چاہتے ہیں۔ گزشتہ دو یا تین سال سے کمپنی اپنے ملازمین کو وقت سے تنخواہ نہیں دے رہی ہے۔ ‘ ملازمین کی تنظیم نے حکومت سے التجا کی ہے کہ ملازمین کے محفوظ مستقبل کے لئے کمپنی کا حصول ٹاٹا سٹیل کے ذریعے کیا جانا چاہیے۔ رانچی واقع اوشا مارٹن کمپنی 100 ایکڑ میں پھیلی ہے۔ کمپنی کے اس کارخانے میں 1700 سے زیادہ ملازم کام کرتے ہیں۔
کمپنی کی ویب سائٹ کے مطابق، کمپنی تار بنانے کا کام کرتی ہے، جس کا استعمال تیل، مائننگ، کرین، ایلی ویٹر، روپ وے اور پل بنانے میں کیا جاتا ہے۔ اس کے علاوہ بہار اور جھارکھنڈ سے نکلنے والا روزنامہ پربھات خبر کی اشاعت اوشا مارٹن لمیٹڈ گروپ کی طرف سے کی جاتی ہے۔ ستمبر میں ٹاٹا اسٹیل کی طرف سے کہا گیا تھا کہ اوشا مارٹن لمیٹڈ کے اسٹیل کاروبار کا حصول کرنے کے لئے ایگریمنٹ ہو گیا ہے۔ ٹاٹا اسٹیل کی طرف سے کہا گیا تھا کہ چھ سے 9 مہینے میں یہ سودا ہونے کا امکان ہے۔
(خبر رساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)
Categories: خبریں