بی جے پی رکن پارلیامانٹ نشی کانت دوبے کی رہنمائی میں پارٹی کے دیگر ممبروں نے سینئر رہنما مرلی منوہر جوشی کی مخالفت کی۔
نئی دہلی: بی جے پی کے سینئر رہنما مرلی منوہر جوشی کی صدارت والی پارلیامنٹ کی ایک کمیٹی نے مسودہ رپورٹ میں ملک کی جی ڈی پی کو شمار کرنے کے لیے اپنائے گئے طریقہ کار پر سوال اٹھایا ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ زمینی حقیقت کوظاہر کرنے کے لئے طریقہ کار کے تجزیہ کی ضرورت ہے۔
جمعرات کو کمیٹی کے سامنے پیش رپورٹ کو لےکر کمیٹی میں شامل بی جے پی رکن پارلیامان کے درمیان اختلاف ہو گیا۔ جہاں جوشی رپورٹ منظور کرنے کے حق میں تھے وہیں بی جے پی کے نشی کانت دوبے کی رہنمائی میں پارٹی کے دیگر ممبروں نے اس کی پرزور مخالفت کی۔ اجلاس میں موجود ایک ذرائع نے کہا کہ اجلاس میں جوشی کی ان کی ہی پارٹی کے رکن پارلیامان نے مخالفت کی وہیں اپوزیشن کے رکن پارلیامان نے ان کی حمایت کی۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے، ‘تفصیلی جانچ پڑتال سے جی ڈی پی کے تجزیہ کے طریقہ کار میں کئی کمیاں پائی گئیں۔اس میں سب سے زیادہ اہم یہ ہے کہ قدرتی وسائل میں کمی کو اس میں شامل نہیں کیا جاتا۔ ‘ساتھ ہی اس میں اس بات کے تجزیہ کا کوئی طریقہ نہیں ہے کہ جی ڈی پی میں اضافہ سے کیا لوگوں کی خوشحالی میں بھی اضافہ ہوتا ہے۔
رپورٹ میں کمیٹی نے یہ نتیجہ نکالا ہے کہ جی ڈی پی کو شمار کرنے کے لیے تیار کیے گئے طریقہ کار کے تجزیہ کی ضرورت ہے۔اس میں زمینی حقیقت کا پتہ چلنا چاہیے۔وہیں دوسری طرف رپورٹ میں کئے گئے دعووں کی مخالفت کرتے ہوئے دوبے نے کہا کہ ہندوستان نے جی ڈی پی کے تجزیے کے لئے عالمی سطح پر قابل قبول معیاری اصول کو اپنایا گیا ہے اور عالم کاری کے اس زمانے میں ملک کی شرح نمو کا ایک الگ طریقہ اپناکر خود کو الگ تھلگ نہیں کر سکتا۔
انہوں نے کہا کہ اگر ملک ایسا کرتا ہے تو اس سے غیر ملکی سرمایہ کاری بہاؤ کے لئے عالمی ایجنسیوں کے ذریعے کی جانے والی ریٹنگ پر اثر پڑےگا۔اس سے پہلے پارلیامنٹ کی ایک مستقل کمیٹی میں شامل نشی کانت دوبے سمیت بی جے پی رکن پارلیامان نے نوٹ بندی پرمسودہ رپورٹ کو منظور کرنے سے روک دیا تھا۔یہ رپورٹ مودی حکومت کی نوٹ بندی کے فیصلہ کے لحاظ سے اہم تھی۔
اس کمیٹی میں سابق وزیر اعظم منموہن سنگھ بھی شامل ہیں۔ویرپا موئلی کی صدارت والی مالیات پرپارلیامنٹ کی مستقل کمیٹی نے مسودہ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ نوٹ بندی کا فیصلہ بہت زیادہ اثر ڈالنےوالا تھا۔ اس سے نقدی کی کمی کی وجہ سے جی ڈی پی میں کم سے کم ایک فیصد کی کمی آئی اور ان آرگنائزڈ سیکٹر میں بےروزگاری میں اضافہ ہوا۔
(خبر رساں ایجنسی بھاشاکے ان پٹ کے ساتھ)
Categories: خبریں