خبریں

ونود دوا پر فلمساز نے لگائے جنسی استحصال کے الزام

ڈاکیومینٹری فلم میکر نشٹھا جین نے اتوار کو لکھے ایک فیس بک پوسٹ میں الزام لگایا ہے کہ ونود دوا ان کا پیچھا کیا کرتے تھے اور ایک بار ان کو چومنے کی کوشش کی تھی۔

ونود دوا (فوٹو : دی وائر)

ونود دوا (فوٹو : دی وائر)

نئی دہلی: می ٹو مہم کے تحت مختلف شعبوں کی خواتین کے سامنےآنے کے دوران اب فلمساز نشٹھا جین نےصحافی اور دی وائر کے کنسلٹنگ ایڈیٹر ونوددوا پر جنسی استحصال کے الزام لگائے ہیں۔اتوار کو فیس بک پر لکھی ایک پوسٹ میں انہوں نے بتایا کہ1989 میں ونود دوا کے ساتھ ایک انٹرویو میں دوا نے ان کے ساتھ نازیباسلوک کیا۔  اس واقعہ کے کچھ وقت بعد ان سے بدتمیزی کی اور پھر کئی دنوں تک ان کا پیچھا کیا۔

اس فیس بک پوسٹ میں نشٹھا نے لکھا ہے کہ وہ جون 1989 میں ونود دوا سے ایک نوکری کے سلسلے میں ملی تھیں، جب وہ جن وانی نام کا ایک پروگرام کیا کرتے تھے۔  جب وہ ان سے ملی تب بات چیت کی شروعات میں ہی دوا نے دھیمی آواز میں ایک فحش لطیفہ  سنایا۔  نشٹھا نے لکھا ہے کہ ان کو یاد نہیں کہ وہ کیا تھا، لیکن وہ بہت گھٹیا تھا۔اس کے بعد جب دوا نے ان سے پوچھا کہ ان کی تنخواہ کو لےکر کیا امید ہے۔  نشٹھا کے ‘پانچ ہزار روپے’جواب دینے پر دوا نے ان سے کہا، ‘ تمہاری اوقات کیا ہے؟ ‘

نشٹھا نے آگے لکھا ہے، ‘میں ان کی اس بات پر حیران رہ گئی۔  میں نے جنسی استحصال دیکھا تھا پر مجھے کبھی اس طرح ذلیل نہیں کیا گیا تھا۔  ‘انہوں نے آگے بتایا ہے کہ اس کے بعد ان کو دوسری نوکری مل گئی۔  ایک رات پارکنگ میں ونود دوا ان سے ملے اور یہ کہتے ہوئے کہ وہ ان سے بات کرنا چاہتے ہیں،اپنی گاڑی میں بیٹھنے کے لئے کہا۔

نشٹھا نے لکھا ہے کہ ان کو لگا کہ شاید دوا اپنے پچھلے برتاؤ کے لئے معافی مانگنا چاہتے ہیں، اس لئے وہ ان کی گاڑی میں بیٹھی۔  وہ صحیح سے بیٹھ بھی نہیں سکیں تھیں کہ دوا نے ان کو چومنے کی کوشش کی، جس کے بعد وہ کسی طرح دوا کی گاڑی سے نکل گئیں۔نشٹھا نے لکھا ہے کہ اس کے بعد کافی وقت تک دوا نے ان کا پیچھا کیا۔  نشٹھا ایک ڈاکیومنٹری فلم میکر ہیں، جن کی ڈاکیومنٹری’ گلابی گینگ’ کو 2 نیشنل ایوارڈ ملے ہیں۔

نشٹھا کی پوسٹ شیئر کرتے ہوئے ایک دیگر خاتون سماجی کارکن نے بھی اپنا تجربہ شیئر کیا ہے۔  انہوں نے لکھا ہے کہ ایک انٹرویو کے دوران ونود دوا ان کے سینے کو گھورتے رہے ۔ونود دوا ایک مشہور ٹی وی اینکر رہے ہیں اور فی الحال دی وائر پر’جن گن من کی بات ‘ پروگرام کرتے ہیں۔دوا نے ان الزامات سے انکار کرتے ہوئے کہا کہ وہ جلدہی اپنی بات رکھیں‌گے۔

دی وائر کے نے ان الزامات پر اپنا بیان جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس کی انٹرنل کمپلینٹس کمیٹی (آئی سی سی)کے ذریعے ان الزامات کو سنجیدگی سے لیا گیا ہے اور اس بارے میں آئی سی سی کے فیصلے کا  منتظر ہے۔