یہ اعداد و شمار منسٹری آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے ذریعے گزشتہ سوموار کو جاری کیے گئے ہیں۔
نئی دہلی: ملک کے ایکسپورٹ میں ستمبر میں سال درسال کی بنیاد پر 2.15فیصد کی گراوٹ درج کی گئی ہے۔ اس کے علاوہ ملک کا کاروبار گزشتہ 5 مہینے کی کم از کم سطح پر آ گیا ہے۔ جس میں کچے تیل کی اونچی قیمتوں کا اہم رول ہے۔ آئی اے این ایس کی خبر کے مطابق؛ سینٹرل منسٹری آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے ذریعے سوموار کو یہ اعداد و شمارجاری کیے گئے ،جس کے مطابق ایکسپورٹ میں گراوٹ کی اہم وجہ High Base Effectہے۔
منسٹری کے ذریعے جاری اعداد و شمار کے مطابق2017 کے ستمبر میں ڈالر کے پس منظر میں قریب 26 فیصدی کی تیزی درج کی گئی تھی۔ کیونکہ جی ایس ٹی نافذ ہونے سے پہلے قیمتوں میں کافی کٹوتی کی گئی تھی۔ جس سے ایکسپورٹ میں کافی تیزی آئی تھی۔ منسٹری نے اپنے تجزیے میں کہا،’ یہ کم وقت کے ٹرینڈ سے الگ واقعہ ہے۔ ایکسپورٹ میں پھر تیزی آئے گی اور حاصل کی گئی انکم میں قریب 10 فیصد کا اضافہ ہوا ہے۔ اس سال کے اکتوبر کے اعدادو شمار سے آگے کے ٹرینڈ کا پتہ چلے گا۔
اعداد و شمار کے مطابق؛ جائزہ لینے والے مہینے پیٹرولیم پروڈکٹس ، آرگینک اور ان آرگینک کیمیکلس اور ڈرگس ،فارماسیوٹیکلس کے ایکسپورٹ میں سب سے زیادہ تیزی رہی۔ اس کے علاوہ ستمبر میں ایکسپورٹ میں 10.45فیصدی کی تیزی درج کی گئی ۔ تجزیاتی بیان میں کہا گیا ہے،’ ستمبر میں کاروباری نقصان 13.98ارب روپے کا رہا،جو کہ گزشتہ 5 مہینوں کی سب سے نچلی سطح ہے جبکہ کچے تیل کی قیمتیں اعلیٰ سطح پر ہیں۔ ‘
انجینئرنگ ایکسپورٹ پرموشن کاؤنسل آف انڈیا(ای ای پی سی)نے کہا کہ ستمبر کے اعداد وشمار میں گراوٹ یہ دکھاتی ہے کہ ڈالر کے مقابلے روپے کی گرتی قیمت سے ایکسپورٹ کو کوئی فائدہ نہیں ہوا ہے۔ ای ای پی سی کے ڈائریکٹر روی سہگل نے ایک بیان میں کہا،’ ستمبر میں ایکسپورٹ میں 2.15فیصد کی گراوٹ یہ دکھاتی ہے کہ روپے کی گرتی قیمت کا کوئی فائدہ نہیں ہوا ہے۔ ‘
Categories: خبریں