نیدر لینڈ کی ڈیجیٹل سکیورٹی کمپنی گیمالٹو کی ایک رپورٹ کے مطابق،ہندوستان ڈیٹا سیندھ ماری کے معاملوں میں امریکہ کے بعد دوسرے مقام پر ہے۔
نئی دہلی: ہندوستان ڈیٹا سیندھ ماری کے معاملوں میں اس سال کی پچھلی ششماہی میں امریکا کے بعد دوسرے نمبر پر رہا ہے۔ نیدر لینڈ کی ڈیجیٹل سکیورٹی کمپنی گیمالٹو کی ایک رپورٹ میں یہ کہا گیا ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ہندوستان میں آدھار سے متعلق ڈیٹا سے ‘سمجھوتے’ کی وجہ سے سیندھ ماری کا اعداد و شمار اونچا رہا ہے۔ ایک روزنامہ اخبار نے اس کا انکشاف کیا تھا۔ گیمالٹو کی سوموار کو جاری رپورٹ کے مطابق؛ امریکہ ابھی بھی اس طرح کے حملوں کا سب سے بڑا شکار ہے۔
عالمی سطح پر سیندھ ماری کے کل معاملوں میں 57 فیصد کا شکار امریکہ رہا ہے۔ کل ریکارڈ چوری میں 72 فیصد امریکہ میں چوری ہوئے ہیں۔حالانکہ ، سیندھ ماری کے معاملوں میں اس سے پچھلی ششماہی کے مقابلے میں 17 فیصد کی کمی آئی ہے۔ سیندھ ماری یا ریکارڈ چوری کی بات کی جائے تو عالمی سطح پر ہوئے ایسے معاملوں میں 37 فیصد کا شکار ہندوستان بنا ہے۔
تازہ اعداد و شمار کے مطابق؛ 2018 کی پہلی ششماہی میں عالمی سطح پر 945 سیندھ ماری معاملوں میں 4.5ارب ڈیٹا چوری ہوئے۔ وہیں ہندوستان میں آدھار دیٹا لیک کی وجہ سے ایک ارب ڈیٹا چوری ہوا۔ 2018 کی پہلی ششماہی میں آدھار سیندھ ماری کے معاملوں میں ایک ارب ریکارڈ چوری ہوئے۔ ان میں نام ،پتا یا دوسری نجی جانکاریاں شامل ہیں۔
اس بارے میں یو آئی ڈی اے آئی کو بھیجے ای میل کا جواب نہیں ملا۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ سوشل میڈیا منچ پلیٹ فارم پر دو ارب یوزرس کے ڈیٹا چوری ہوئے۔ یہ عالمی سطح پر اس طرح کی سب سے بڑی واردات ہے۔ اس کے بعد آدھار ڈیٹا میں سیندھ ماری کا نمبر آتا ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ایک گمنام سروس کسی کو بھی 500 روپے خرچ کر 1.2ارب ہندوستانی شہریوں کی نجی اطلاعات تک پہنچ مہیا کرا رہی تھی۔
حالانکہ یو آئی ڈی اے آئی نے ڈیٹا سیندھ ماری کے کسی بھی معاملے سے انکار کیا تھا لیکن ساتھ ہی اس نے اس بارے میں خبر کرنے والی صحافی رچنا کھیرا اور دوسروں کے خلاف ایف آئی آر درج کی تھی۔
(خبر رساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)
Categories: خبریں