خبریں

بنگلہ دیش: روہنگیا پناہ گزیں اپنی بچیوں کو بیچنے پر مجبور

انٹرنیشنل آرگنائزیشن فار مائیگریشن کا کہنا ہے کہ اپنی زندگی سے مایوس یہ لوگ تھوڑے سے پیسے کے لیے اہل خانہ اور بچیوں کو بے خد خطرناک ماحول میں کام کرنے کے لیے بھیج رہے ہیں ۔

کاکس بازار،فوٹو: بہ شکریہ،یواین نیوز

کاکس بازار،فوٹو: بہ شکریہ،یواین نیوز

نئی دہلی : بنگلہ دیش میں روہنگیائی پناہ گزینوں کی تعداد تقریباً 10لاکھ پہنچ گئی ہے۔ International Organization for Migration (آئی او ایم) کا دعویٰ ہے کہ پناہ گزینوں کے حالات اتنے بد تر ہیں کہ یہ اپنی عورتوں کو بندھوا مزدوری کے لیے بیچ رہے ہیں ۔منگل کو آئی او ایم نے کہا کہ اپنی زندگی سے مایوس یہ لوگ تھوڑے سے پیسے کے لیے اپنے اہل خانہ اور بچیوں کو بے خد خطرناک ماحول میں کام کرنے کے لیے بھیج رہے ہیں ۔

آئی  او ایم کا کہنا ہے کہ کاکس بازار کے علاقے میں جو عورتیں اور بچیاں اس مزدوری میں پھنسی ہوئی ہیں ان میں سے دو تہائی اقوام متحدہ سے ملنے والی مدد کا فائدہ اٹھارہی ہیں ۔ اقوام متحدہ ایجنسی کے مطابق ان میں سے تقریباً 10فیصدی بچیاں اور عورتیں جنسی استحصال کا بھی شکار ہیں ۔ مرد اور بچے بھی اس سے اچھوتے نہیں ہیں ۔آئم او ایم کے مطابق کاکس بازا میں زبردستی مزدوری کرنے والوں میں تقریباً ایک تہائی روہنگیائی پناہ گزیں ہیں ۔

آئی او ایم کے مطابق بہتر زندگی  کے وعدوں کے باوجود ان لوگوں کو کوئی بھی قدم بہت سخت نہیں لگتا ۔ کچھ متاثرین کو تو اس سے متعلق خطرات کی بھی جانکاری نہیں ہے یا پھر وہ اپنی حالت سے اتنے پریشان ہیں کہ ان کو اس کی مزید فکر نہیں رہی ۔ کاکس بازار میں حفاظتی خدمات کی آئی او ایم چیف ڈینا پارمیر کا کہنا ہے کہ پوری فیملی کے لیے اس کے ایک ممبر کی قربانی درست ہے۔

(خبررساں ایجنسی پی ٹی آئی کے ان پٹ کے ساتھ)