انٹرنیشنل آرگنائزیشن فار مائیگریشن کا کہنا ہے کہ اپنی زندگی سے مایوس یہ لوگ تھوڑے سے پیسے کے لیے اہل خانہ اور بچیوں کو بے خد خطرناک ماحول میں کام کرنے کے لیے بھیج رہے ہیں ۔
نئی دہلی : بنگلہ دیش میں روہنگیائی پناہ گزینوں کی تعداد تقریباً 10لاکھ پہنچ گئی ہے۔ International Organization for Migration (آئی او ایم) کا دعویٰ ہے کہ پناہ گزینوں کے حالات اتنے بد تر ہیں کہ یہ اپنی عورتوں کو بندھوا مزدوری کے لیے بیچ رہے ہیں ۔منگل کو آئی او ایم نے کہا کہ اپنی زندگی سے مایوس یہ لوگ تھوڑے سے پیسے کے لیے اپنے اہل خانہ اور بچیوں کو بے خد خطرناک ماحول میں کام کرنے کے لیے بھیج رہے ہیں ۔
Desperate for a way to earn money for their families #Rohingya refugee girls are falling prey to human traffickers and forced to work in terrible conditions for little or no pay @UN_News_Centre reports on latest @UNmigration countertrafficking report https://t.co/CRJN9kPFS1
— IOM Bangladesh (@IOMBangladesh) October 17, 2018
آئی او ایم کا کہنا ہے کہ کاکس بازار کے علاقے میں جو عورتیں اور بچیاں اس مزدوری میں پھنسی ہوئی ہیں ان میں سے دو تہائی اقوام متحدہ سے ملنے والی مدد کا فائدہ اٹھارہی ہیں ۔ اقوام متحدہ ایجنسی کے مطابق ان میں سے تقریباً 10فیصدی بچیاں اور عورتیں جنسی استحصال کا بھی شکار ہیں ۔ مرد اور بچے بھی اس سے اچھوتے نہیں ہیں ۔آئم او ایم کے مطابق کاکس بازا میں زبردستی مزدوری کرنے والوں میں تقریباً ایک تہائی روہنگیائی پناہ گزیں ہیں ۔
آئی او ایم کے مطابق بہتر زندگی کے وعدوں کے باوجود ان لوگوں کو کوئی بھی قدم بہت سخت نہیں لگتا ۔ کچھ متاثرین کو تو اس سے متعلق خطرات کی بھی جانکاری نہیں ہے یا پھر وہ اپنی حالت سے اتنے پریشان ہیں کہ ان کو اس کی مزید فکر نہیں رہی ۔ کاکس بازار میں حفاظتی خدمات کی آئی او ایم چیف ڈینا پارمیر کا کہنا ہے کہ پوری فیملی کے لیے اس کے ایک ممبر کی قربانی درست ہے۔
(خبررساں ایجنسی پی ٹی آئی کے ان پٹ کے ساتھ)
Categories: خبریں, عالمی خبریں