ونود دوا پر لگے جنسی استحصال کے الزامات کی جانچ کے لیے دی وائر نے سپریم کورٹ کے سابق جسٹس آفتاب عالم کی صدارت میں ایک آزادانہ کمیٹی بنائی ہے ۔دریں اثنا دی وائر نے جن گن من کی بات کے آخری ایپی سوڈ میں ونود دوا کے جوابات سے اتفاق نہ کرتے ہوئے اس ضمن میں ہوئی ادارتی لاپرواہی کے لیے اپنے قارئین اور ناظرین سے معافی مانگی ہے۔
دی وائر نے یہ بیان 20اکتوبر 2018کو جاری کیا ہے۔
دنیا بھر میں می ٹو مہم کی شروعات کے بعد کسی بھی میڈیا ہاؤس کے ذریعے اپنی طرح کا ایک الگ قدم اٹھاتے ہوئے دی وائر نے سپریم کورٹ کے سابق جسٹس کی صدارت میں ایک External Complaint کمیٹی بنائی ہے جو دی وائر کے کنسلٹنگ ایڈیٹر ونود دوا کے اوپر فلمساز نشٹھا جین کے ذریعے لگائے جنسی استحصال کی جانچ کرے گی ۔
ایک آزاد انہ کمیٹی کے بنانے کا مقصد یہ ہے کہ الزام 1989کے واقعات کی بنیاد پر لگائے گئے ہیں ہیں جب دی وائر کا وجود ہی نہیں تھا۔پھر بھی نشٹھا جین اور ونود دوا،جو ان الزامات کی تردید کر چکے ہیں اس معاملے کی غیر جانبدارانہ جانچ کے حقدار ہیں ۔
اس کمیٹی کے ممبران کے نام اس طرح ہیں؛
جسٹس آفتاب عالم ،سابق جج ،سپریم کورٹ
جسٹس انجنا پرکاش ،سابق جج پٹنہ ہائی کورٹ
پروفیسر نیرا چنڈھوک ،سابق پروفیسر ،دہلی یونیورسٹی
پیٹریشا اوبرائے ،سابق پروفیسر ،انسٹی ٹیوٹ آف اکانومک گروتھ
سجاتا سنگھ ،سفیر اور سابق خارجہ سکریٹری
کمیٹی کے ممبروں نے یہ فیصلہ لیا ہے کہ کمیٹی کی صدارت سابق جسٹس آفتاب عالم کریں گے۔ایک فرد کو اس کمیٹی اور نشٹھا اور ونود دوا کے بیچ مکالمہ میں مدد کرنے کے لیے بھی مقرر کیا گیا ہے۔
جسٹس عالم کا کہنا ہے کہ اب سے دی وائر کو اس کمیٹی کی کارروائی کے مکمل ہونے تک کوئی جانکاری نہیں دی جائے گی۔کیوں کہ نشٹھا جین کے الزامات کی جانچ شروع ہوچکی ہے ،دی وائر اعلان کر تا ہے؛
کمیٹی کا کام پورا ہوجانے تک ونود دوا کا پروگرام جن گن من کی بات نشر نہیں ہوگا۔
جن گن من کی بات کے آخری ایپی سوڈ میں ونود دوا کے ذریعے نشٹھا جین کے الزامات پر دیے گئے جواب کی ریکارڈنگ دی وائر کے کسی بھی پلیٹ فارم پر دستیاب نہیں ہوگی۔ اس کے بجائے دوا کے جواب کو اس سے متعلق دی وائر کی خبر میں شامل کردیا گیا ہے۔
دی وائر اس بارے میں لگائے گئے الزامات پر کمیٹی کی کارروائی مکمل ہونے کے بعد اس کی رپورٹ /سفارش آجانے تک اس معاملے پر دونوں میں سے کسی بھی فریق یا کسی اور فرد کا کوئی بیان نہیں چھاپے گا۔
اب تک کیا ہوا
14اکتوبر 2018کو نشٹھا جین نے ایک فیس بک پوسٹ کے ذریعے ونود دوا پر 1989میں ہوئے جنسی استحصال کا الزام لگایا گیا تھا ۔ اسی دن دی وائر کی انٹرنل کمیٹی (آئی سی سی )نے اس کی جانکاری لی تھی۔
15 اکتوبر کو ، آئی سی سی کی میٹنگ کے بعد ان کے ذریعے نشٹھا جین کو ان کی فارمل شکایت درج کروانے کو کہا۔ نشٹھا نے جواب دیتے ہوئے کہا کہ وہ جلد ہی ایسا کریں گی۔
17 اکتوبر کو نشٹھا جین کو ایکسٹرنل کمیٹی کی تشکیل اور 4 ممبروں کے ناموں کے بارے میں بتایا گیا اور ان سے منظوری مانگی گئی، ساتھ ہی 18 اکتوبر تک ان کی فارمل شکایت بھیجنے کو کہا گیا۔ نشٹھا کو یہ بی بتایا گیا کہ کمیٹی کے 5 ممبروں میں 4 خواتین ہیں۔
دی وائر یہ واضح کرنا چاہتا ہے کہ کسی بھی وقت نشٹھا جین سے یہ نہیں کہا گیا کہ 24 گھنٹوں کے اندر شکایت درج نہ کروانے پر ان کی شکایت خارج کر دی جائے گی۔ان سے جو کہا گیا تھا وہ یہ تھا کہ کمیٹی کے ممبروں کے اوپر کئی اور ذمہ داریاں بھی ہیں ، اس لیے معاملے کو جلد از جلد نپٹانا سب کے مفاد میں ہوگا۔
17 اکتوبر کی رات میں نشٹھا جین نے بتایا کہ وہ سفر کر رہی ہیں اور مناسب کنکٹیوٹی نہ ہونے کی وجہ سے 26 اکتوبر سے پہلے اپنی شکایت نہیں بھیج سکیں گی۔ اس کے ساتھ ہی انھوں نے کمیٹی میں 5 ممبروں کو رکھنے کی بات کہی۔
18 اکتوبر کی صبح ان کو بتایا گیا کہ کمیٹی میں 5 ممبر رکھنے کی ان کی گزارش قبول کر لی گئی ہے۔ کیونکہ انھوں نے کہا تھا کہ وہ 26 اکتوبر تک اپنی شکایت نہیں بھیج سکتی ہیں، ان کو دوبارہ یقین دلایا گیا کہ کارروائی تب تک شروع نہیں ہوگی ، جب تک ان کی شکایت نہیں آ جاتی ہے۔ ان سے یہ بھی پوچھا گیا کہ کیا وہ کمیٹی کو لے کر اپنی منظوری تھوڑا پہلے بھیج سکتی ہیں؟
18 اکتوبر کی شام کو نشٹھا جین کے ذریعے ایکسٹرنل کمیٹی کی تشکیل پر رسمی طور پر منظوری بھیج دی گئی ہے اور اس کے ساتھ ہی کمیٹی نے ان الزامات کی جانچ شروع کر دی ہے۔
فاؤنڈنگ ایڈیٹرز
دی وائر
Categories: خبریں