الزام ہے کہ آئی بی کے یہ چاروں شخص سی بی آئی ڈائریکٹر آلوک ورما کے گھر کے باہر جاسوسی کر رہے تھے۔ آئی بی نے اپنے ردعمل میں کہا ہے کہ یہ چاروں آئی بی افسر ہیں اور معمول کے مطابق گشت پر تھے۔
نئی دہلی: سی بی آئی میں دو افسروں کے درمیان تنازعہ کے بعد چھٹی پر بھیجے گئے سی بی آئی ڈائریکٹر آلوک ورما کے گھر کے باہر سے خفیہ ایجنسی آئی بی کے چار جاسوس کو جمعرات کی صبح 4 بجے کے قریب گرفتار کیا گیا ہے۔الزام ہے کہ یہ چاروں ورما کے گھر کے باہر جاسوسی کر رہے تھے۔ ان لوگوں کو آلوک ورما کے سیکورٹی گارڈنے پکڑا اور گھر کے اندر لے گئے۔ اس کے بعد پولیس کو بلایا گیا۔ فی الحال معاملے میں پوچھ تاچھ جاری ہے۔بتایا جا رہا ہے کہ یہ لوگ ایک گاڑی میں بیٹھکر ورما کے گھر کے باہر نظر بنائے ہوئے تھے، تبھی گارڈ کی ان پر نظر پڑی۔ اس بات کو لےکر شک ہے کہ یہ لوگ یا تو کوئی آواز سننے والی ڈیوائس لگانے کی فکر میں تھے یا پھر گھر پر آنے-جانے والے لوگوں پر نظر رکھ رہے تھے۔
#WATCH: Earlier visuals of two of the four people (who were seen outside the residence of #AlokVerma) being taken for questioning. #CBI #Delhi pic.twitter.com/2KnqNfrnH0
— ANI (@ANI) October 25, 2018
دی وائر کے پاس ان جاسوسوں کے نام اور شناختی نمبر موجود ہیں۔ ایسا مانا جا رہا ہے کہ آلوک ورما کے اوپر یہ جاسوسی قومی سلامتی کے مشیر اجیت ڈوبھال کی رہنمائی میں کام کرنے والی ٹیم کے ذریعے کی جا رہی ہے۔اس سے پہلے بدھ کو بھی کچھ نامعلوم آئی بی اور پولیس افسروں کے ذریعے سی بی آئی کے صدر دفتر پر چھاپا مارا گیا اور جانچ کی گئی تھی۔
آلوک ورما کے قریب رہنے والے ذرائع نے بتایا کہ جاسوسی کی یہ کوشش گجرات ماڈل کی طرح ہے۔ ذرائع نے کہا کہ ورما کے لئے اس وقت مشکلیں کھڑی ہو گئیں جب انہوں نے سابق بی جے پی رہنما یشونت سنہا، ارون شوری اور سینئر وکیل پرشانت بھوشن کے ذریعے رافیل معاہدے کو لےکر سونپے گئے دستاویزوں کی تفتیش شروع کر دی۔
ذرائع نے یہ بھی بتایا کہ راکیش استھانا جنہوں نے ایک ویڈیو بنواکر سوشل میڈیا پر اپنی تشہیر کی، نے بی جے پی سوشل میڈیا سیل کا استعمال کرکے آلوک ورما کے اوپر کیچڑ اچھالنے کی کوشش کی۔اس جاسوسی معاملے میں آلوک ورما اور دہلی پولس سے ان کی رائے جاننے کی کوشش کی گئی لیکن انہوں نے بیان نہیں دیا۔
گزشتہ بدھ کو ملک کی سب سے بڑی جانچ ایجنسی سی بی آئی میں مچے گھماسان کے درمیان اس کے دو اعلیٰ ترین افسروں آلوک ورما اور راکیش استھانا کو چھٹی پر بھیج دیا گیا ہے۔اس کارروائی کے بعد سی بی آئی کے ڈائریکٹر آلوک ورما اور خصوصی ڈائریکٹر راکیش استھانا کی نئی دہلی میں واقع سی بی آئی صدر دفتر کے دفتروں کو بھی سیلکر دیا گیا ہے۔
حالانکہ آلوک ورما نے مرکزی حکومت کے اس فیصلے کو غیر آئینی بتاتے ہوئے سپریم کورٹ میں عرضی دائر کی ہے۔ کورٹ آئندہ جمعہ کو اس معاملے کی سماعت کرےگی۔ سی بی آئی کے جوائنٹ ڈائرکٹر ایم ناگیشور راؤکو فوری اثر سے سی بی آئی کا عبوری ڈائریکٹر مقرر کیا گیا ہے۔ اگلے حکم تک سی بی آئی کی کمان ناگیشور راو کے ہاتھ میں ہی ہوگی۔
راؤ کی تقرری ہوتے ہی راکیش استھانا کے خلاف جانچکر رہے سی بی آئی کے 13 افسروں کا تبادلہ کر دیا گیا۔واضح ہو کہ حوالہ اور منی لانڈرنگ کے معاملوں میں میٹ کاروباری معین قریشی کو کلین چٹ دینے میں مبینہ طور پر رشوت لینے کے الزام میں سی بی آئی نے گزشتہ دنوں اپنے ہی خصوصی ڈائریکٹر راکیش استھانا کے خلاف ایف آئی آر درج کرائی ہے اور سی بی آئی نے اپنے ہی دفتر میں چھاپا مارکر اپنے ہی ڈی ایس پی دیویندر کمار کو گرفتار کیا ہے۔
ڈی ایس پی دیویندر کمار کو 7دن کی حراست میں بھیج دیا گیا ہے۔ دیویندر نے اپنی گرفتاری کو ہائی کورٹ میں چیلنج کیاہے۔دوسری طرف دہلی ہائی کورٹ نے 29 اکتوبر تک راکیش استھانا کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کرنے کا حکم دیا۔ 29 اکتوبر کو معاملے کی سماعت ہوگی جہاں پر سی بی آئی ڈائریکٹر آلوک ورما کو استھانا کے خلاف لگے الزامات کا جواب دینا ہوگا۔
استھانا پر الزام ہے کہ انہوں نے میٹ کاروباری معین قریشی کے بد عنوانی معاملے میں حیدر آباد کے ایک کاروباری سے دو ثالثوں کے ذریعے پانچ کروڑ روپے کی رشوت مانگی۔ سی بی آئی کا الزام ہے کہ تقریباً تین کروڑ روپے پہلے ہی ثالث کے ذریعے استھانا کو دیے جا چکے ہیں۔کہا جا رہا ہے کہ سی بی آئی کے دونوں اعلیٰ ترین افسروں کے بیچ مچے اس گھماسان سے جانچ ایجنسی کے بھروسہ پر اٹھے سوالوں کے بعد وزیر اعظم نریندر مودی کے حکم پر یہ کارروائی کی گئی ہے۔دراصل Ministry of Personnel کے تحت ہی سی بی آئی کام کرتی ہے اور ابھی اس وزارت کےچیئر پرسن نریندر مودی ہیں۔
دریں اثنا سی بی آئی چیف آلوک ورما کے گھر کے باہر 4 آئی بی آفیسر کی گرفتاری کے بعد آئی بی نے اپنے ردعمل میں کہا ہے کہ یہ چاروں آئی بی افسر ہیں اور معمول کے مطابق گشت پر تھے۔اکانومک ٹائمس کے مطابق آئی بی نے اس ویڈیو کو دیکھنے کے بعد جاری کیا ہے جس میں سی بی آئی چیف کے سیکورٹی گارڈ ،آئی بی افسروں کو گھسیٹتے ہوئے نظر آرہے ہیں ۔آئی بی نے مزید وضاحت کی ہے کہ یہ آئی بی کا کام ہے کہ وہ ایسے حالات کی جانکاری اکٹھا کرے جن سے سماج اور انٹرنل سیکورٹی متاثر ہوسکتی ہے۔ اس لیے حساس جگہوں پر معمول کے مطابق افسروں کی تعیناتی کی جاتی ہے۔
Categories: خبریں