خبریں

راکیش استھانا کےخلاف جانچ کررہے سی بی آئی افسر نے اپنے تبادلے کو سپریم کورٹ میں چیلنج کیا

سی بی آئی معاملہ : گزشتہ 24اگست کو اے کے بسی کا پورٹ بلیئر میں تبادلہ کر دیا گیا تھا۔ انہوں نے سپریم کورٹ سے راکیش استھانا کے خلاف ایس آئی ٹی جانچ کی مانگ کی ہے۔

راکیش استھانا ،فوٹو: فیس بک

راکیش استھانا ،فوٹو: فیس بک

نئی دہلی : راکیش استھانا کے خلاف جانچ کررہے سی بی آئی افسر اے کے بسی نے اپنے تبادلے کو سپریم کورٹ میں چیلنج کیا ہے ۔ گزشتہ 24اگست کو مرکزی حکومت نے سی بی آئی چیف آلوک ورما اور اسپیشل ڈائریکٹر راکیش استھانا کو چھٹی پر بھیجے جانے کے بعد استھانا کے خلاف جانچ کر رہے 13 سی بی آئی افسروں کا بھی تبادلہ کر دیا گیا تھا۔آلوک ورما کے ڈپٹی ایس پی اے بسی ان میں سے ایک تھے ۔ ورما کے چھٹی پر بھیجے جانے کے بعد سی بی آئی کے عبوری ڈائریکٹر بنائے گئے ایم ناگیشور راؤ کے حکم پر اے کے بسی کا انڈمان نیکو بار کے پورٹ بلیئر میں تبادلہ کر دیا گیا اور ان کو وہاں سی بی آئی کی بدعنوانی مخالف برانچ کا ڈپٹی ایس پی بنایا گیا ہے۔ حکومت کا کہنا ہے کہ بسی کا تبادلہ عوامی مفاد میں کیا گیا ہے۔

سپریم کورٹ میں دائر عرضی میں اے کے بسی نے اپنے تبادلے کو چیلنج کیا ہے ۔ حالاں کہ کورٹ نے اس پر فوری سماعت سے انکار کر دیا ہے۔

اے کے بسی نے اپنی عرضی میں کہا ہے کہ ان کے پاس راکیش استھاناخلاف رشوت معاملے میں کافی ثبوت ہیں جس میں فون کالز ، وہاٹس ایپ پیغامات بھی شامل ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ تکنیکی نگرانی کےثبوت منگائے ۔ بسی نے سپریم کورٹ سے یہ بھی مطالبہ کیا ہے کہ استھانا معاملے میں ایس آئی ٹی بنائی جائے۔واضح ہو کہ حوالہ اور منی لانڈرنگ کے معاملے میں گوشت کاروباری معین قریشی کو کلین چٹ دینے میں مبینہ طور پر رشوت لینے کے الزام میں گزشتہ دنوں اپنے ہی اسپیشل ڈائریکٹر راکیش استھانا کے خلاف ایف آئی آر درج کرائی ہے اور سی بی آئی نے اپنے ہی دفتر میں چھاپہ مارکر اپنے ہی ڈی ایس پی دیویندر کمار کو گرفتار کیا ہے۔

ڈی ایس پی دیویندر کمار کو 7دن کی حراست میں بھیج دیا گیا ہے ۔ دیویندر نے اپنی گرفتاری کو ہائی کورٹ میں چیلنج کیا ہے۔استھانا پر الزام ہے کہ انہوں نے میٹ کاروباری معین قریشی بدعنوانی معاملے میں حیدرآباد کے ایک تاجر سے دو ثالثوں کے ذریعے 5کروڑ روپے کی رشوت مانگی ۔ سی بی آئی کا الزام ہے کہ لگ بھگ 3 کروڑ روپے پہلے ہی دلال کے توسط سے استھانا کو دیے جاچکے ہیں ۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق سی بی آئی کے دونوں سینئر افسروں کے بیچ اس گھماسان سے جانچ ایجنسی کی معتبریت پر اٹھے سوالوں کے بعد وزیر اعظم نریندر مودی کے حکم پر دونوں افسروں کو چھٹی پر بھیجا گیا ہے۔وہیں گزشتہ 26 اکتوبر کو مرکزی حکومت کے فیصلے کو چیلنج کرتے ہوئے آلوک ورمااور این جی او کامن کاز کی عرضی پر سپریم کورٹ نے کہا ہے کہ سی وی سی سپریم کورٹ جج کی نگرانی میں ورما کے خلاف دو ہفتے میں جانچ پوری کرے۔

ریٹائرڈ سپریم کورٹ جج اے کے پٹنایک اس جانچ کی نگرانی کریں گے ۔ مرکزی حکومت نے کہا تھا کہ سی وی سی کی سفارش کے بعد سی بی آئی چیف آلوک ورما کو چھٹی پر بھیجا گیا تھا۔چیف جسٹس رنجن گگوئی نے جانچ کے لیے دو ہفتے کا وقت دیتے ہوئے کہا کہ ہم عوامی مفاد کو دیکھتے ہوئے اس معاملے کو زیادہ لمبے وقت کے لیے روک کر نہیں رکھ سکتے ۔ حالاں کہ سالیسٹر جنرل تشار مہتہ نے کہا کہ دس دن ہمارے لیے کم وقت ہے ،تین ہفتے کا وقت ملنا چاہیے۔

کورٹ نے یہ بھی ہدایت دی ہے کہ جب تک جانچ چل رہی ہے تب تک سی بی آئی کے عبوری ڈائریکٹر ایم ناگیشور راؤ کو پالیسی پر مبنی فیصلہ نہیں لیں گے اور صرف ڈیلی روٹین کرتے رہیں گے۔چیف جسٹس رنجن گگوئی ،جسٹس ایس کے کول اور جسٹس کے ایم جوزف کی بنچ اس معاملے کی شنوائی کر رہی ہے۔