پاکستان کی سپریم کورٹ نے توہین مذہب کے الزام میں قید آسیہ بی بی کی سزائے موت کے فیصلے کو ختم کر دیا ہے۔ مسیحی خاتون نے اپنی موت کی سزا کے خلاف اپیل دائر کر رکھی تھی۔
پاکستانی سپریم کورٹ کے چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے توہین مذہب کے قانون کے تحت موت کی سزا کی منتظر آسیہ بی بی کی سزا ختم کرنے کا فیصلہ سنایا ہے۔ انہوں نے خاتون کی فوری طور رہائی کا حکم بھی دیا ہے۔ فیصلہ سناتے ہوئے چیف جسٹس آف پاکستان نے مزید کہا کہ اگر آسیہ بی بی کسی دوسرے مقدمے میں ملوث نہیں تو انہیں فوری طور پر جیل س رہا کیا جائے۔
آسیہ بی بی کی اپیل کی سماعت پاکستانی سپریم کورٹ کے تین رکنی بینچ نے کی تھی اور اس بینچ کے سربراہ پاکستان کے چیف جسٹس میاں ثاقب نثار تھے۔ اُن کے ساتھ دوسرے دو ججوں میں جسٹس آصف سعید کھوسہ اور جسٹس مظہر عالم خان میاں خیل تھے۔ سزائے موت کے خلاف اپیل پر فیصلہ آٹھ اکتوبر کو محفوظ کر کیا گیا تھا۔آسیہ بی بی کو سن 2010 میں ایک ذیلی عدالت نے توہین مذہب کے قانون کے تحت موت کی سزا سنائی تھی۔ اس سزا پر فیصلہ ہائی کورٹ میں برقرار رکھا گیا۔ آج اکتیس اکتوبر کو پاکستانی عدالت عظمیٰ نے اُس ماتحت عدالت کے فیصلے کو کالعدم قرار دیتے ہوئے ننکانہ صاحب کی مسیحی خاتون آسیہ بی بی کو بری کرنے کے احکامات جاری کیے۔
عدالت عظمیٰ کے متوقع فیصلے کے تناظر میں دارالحکومت اسلام آباد میں سکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے تھے۔ مذہبی تنظیم تحریکِ لبیک پاکستان نے آسیہ بی بی کی رہائی کے خلاف سخت موقف اپنا رکھا ہے۔ اس تنظیم نے واضح کیا تھا کہ توہین مذہب کی ملزمہ آسیہ بی بی کی سزا ختم کرنے یا موت کی سزا ختم کرنے کے فیصلے کو کسی بھی صورت میں برداشت نہیں کیا جائے گا۔ اس تنظیم نے یہ بھی کہا تھا کہ اگر آسیہ بی بی کو کسی غیر ملک کے حوالے کیا گیا تو اِس کے بھی سخت نتائج سامنے آئیں گے۔
پاکستان کی وفاقی وزارت داخلہ نے تمام صوبوں کو چوکس رہنے کی ہدایت کی ہے۔ اسی طرح مسیحی علاقوں کی سکیورٹی بڑھانے کا بھی کہا گیا ہے۔ اسلام آباد میں داخلے کے تمام راستوں پر پولیس کی اضافی نفری تعینات کر دی گئی ہے۔
ع ح / ا ا (نیوز ایجنسیاں)
Categories: خبریں, عالمی خبریں