خبریں

اکھلیش حکومت کے دوران ہوئے اساتذہ کی بحالی رد، یوگی حکومت میں ہونے والی بحالی میں سی بی آئی جانچ کا حکم

12460اسسٹنٹ ٹیچروں کا سلیکشن اکھلیش یادو کی حکومت میں ہوا تھا جبکہ 68500 اساتذہ کے سلیکشن کی کارروائی ابھی یوگی آدتیہ ناتھ حکومت میں چل رہی ہے۔

یوگی آدتیہ ناتھ اور اکھلیش یادو۔  (فوٹو : پی ٹی آئی)

یوگی آدتیہ ناتھ اور اکھلیش یادو۔  (فوٹو : پی ٹی آئی)

نئی دہلی:اترپردیش میں اکھلیش یادو کے وزیراعلیٰ رہتے12460 پرائمری اساتذہ کی بحالی کو الہ آباد ہائی کورٹ کی لکھنؤ بنچ نے رد کر دیا ہے۔اس کے علاوہ ہائی کورٹ نے 68500 اساتذہ کی بحالی کی کارروائی کی سی بی آئی جانچ‌کی ہدایت دی ہے۔ واضح ہو کہ ان 68500 اساتذہ کے سلیکشن کی کارروائی ابھی یوگی آدتیہ ناتھ حکومت میں چل رہی تھی۔بد عنوانی کے الزام کے بعداسسٹنٹ ٹیچروں کی بحالی اگزام2018 کے تحت اتر پردیش میں پرائمری اسکولوں کے لئے 68500 اساتذہ کی بحالی کی کارروائی  پر روک لگا دی گئی ہے۔ریاست کی یوگی آدتیہ ناتھ حکومت کی طرف سے اس سال 23 جنوری کو اشتہار نکالا گیا تھا۔اتر پردیش میں بی جے پی کی حکومت کے اقتدار میں آنے کے بعد یہ سب سے بڑی بحالی تھی۔لکھنؤ بنچ نے سی بی آئی کو معاملے کی جانچ6 مہینے کے اندر کرنے اور 26 نومبر تک اس بارے میں ایک رپورٹ داخل کرنے کو کہا ہے۔

ہندوستان کی رپورٹ کے مطابق،عدالت نے امیدواروں کا جواب نامہ بدلنے کے معاملے میں پہلے ہی سرکاری وکیل سے پوچھا تھا کہ ریاستی حکومت کیا اس معاملے کی سی بی آئی جانچ کرانے کو تیار ہے، جس پر سرکاری وکیل کے ذریعے حکومت کی طرف سے سی بی آئی جانچ سے انکار کر دیا گیا تھا۔عدالت نے یہ پایا تھا کہ کچھ جواب نامہ کے پہلے صفحے پر درج بار کوڈ اندر کے صفحات سے میل نہیں کھا رہے ہیں۔  عدالت نے اس پر حیرانی ظاہر کرتے ہوئے کہا تھا کہ جواب نامہ بدل دئے گئے ہیں۔اس پر سرکاری وکیل راگھویندر سنگھ نے معاملے کی کی خاطر خواہ جانچ کا بھروسہ دیا تھا۔اس کے بعد عدالت نے معاملے کی سی بی آئی جانچ‌کا حکم دیا۔

ان بحالیوں کے خلاف داخل کئی عرضیوں کی سماعت کرتے ہوئے جسٹس ارشاد علی نے ہدایت دی ہے کہ 2018 کی بحالی میں جو بھی افسر شامل رہے ہیں وہ سی بی آئی جانچ میں تعاون کریں اور جانچ ایجنسی کو جو بھی دستاویز چاہیے،اس کو دستیاب کرائیں۔جسٹس علی کی سنگل بنچ نے کہا کہ عدالت بنیادی سطح پر ان ثبوتوں سے مطمئن ہے  جس کے تحت اس بات کی تصدیق ہوتی ہے کہ امتحان سے جڑے اتھارٹیوں نے اپنی طاقت کا غلط استعمال کیا اور اپنی پسند کے امیدواروں کو مدد پہنچائی۔

رپورٹ کے مطابق، عدالت نے یہ بھی کہا کہ بار کوڈ میں بڑے پیمانے پر گڑبڑی پائی گئی، لیکن اس ایجنسی پر کوئی بھی کارروائی نہیں ہوئی۔  حکومت نے خود قبول کیا کہ 12 امیدواروں کی کاپی بدلی گئی ہے، لیکن ایجنسی کے خلاف کوئی بھی مجرمانہ کارروائی نہیں ہوئی ہے۔ عدالت نے کہا اس کو دیکھتے ہوئے اس معاملے کو سی بی آئی جانچ کے لئے بھیجنا پڑ رہا ہے۔قصوروار افسروں کے خلاف کارروائی کا حکم بھی عدالت نے سی بی آئی کو دیا ہے۔

اس کے علاوہ دوسرے معاملے میں عدالت نے پایا کہ اکھلیش یادو کے وزیراعلیٰ رہتے12460اساتذہ کی بحالی میں اتر پردیش پرائمری محکمہ تعلیم کےاصول، 1981 کی خلاف ورزی کی گئی ہے۔عدالت کے ذریعے بحالی پر روک لگانے کے بعد منتخب امیدواروں کو تقرری کے خط جاری نہیں کئے گئے۔  عدالت نے ہدایت دی ہے کہ 2016 کی بحالی پھر سے شروع کی جانی چاہیے اور تین مہینے میں پوری ہونی چاہیے۔

رپورٹ مطابق، عرضی میں 26 دسمبر 2016 کے اس نوٹیفکیشن کو خارج کئے جانے کی مانگ کی گئی تھی، جس کے تحت ان ضلعوں میں جہاں کوئی عہدہ نہیں تھا، وہاں کے امیدواروں کو کاؤنسلنگ کے لئے کسی بھی ضلع میں پہلی برتری کے طور پر انتخاب کی چھوٹ دی گئی تھی۔درخواست گزاروں کی طرف سے پیروی کر رہے سینئر وکیل جے این ماتھر کی دلیل تھی کہ 26 دسمبر، 2016 کے نوٹیفکیشن کے ذریعے اصولوں میں تبدیلی بحالی شروع ہونے کے بعد کی گئی جبکہ اصول کے مطابق ایک بار بحالی شروع ہونے کے بعد اصولوں میں تبدیلی نہیں کی جا سکتی ہے۔

غور طلب ہے کہ الہ آباد ہائی کورٹ نے 19 اپریل،2018 کو ایک عبوری حکم جاری کرکے  پہلے ہی کامیاب امیدواروں کو تقرری خط دینے پر روک لگا دی تھی۔دریں اثناالہ آباد ہائی کورٹ کی لکھنؤ بنچ کے دونوں فیصلے کواتر پردیش حکومت چیلنج دے‌گی۔ ہائی کورٹ کا فیصلہ آنے کے بعد وزیراعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ نے اڈیشنل چیف سکریٹری ڈاکٹر پربھات کمار سے بات کی اور ہدایت دئے کہ جن لوگوں کو نوکری مل چکی ہے ان کے مفادات کی حفاظت کی جائے۔

ڈاکٹر پربھات کمار نے ہندوستان سے بات چیت میں کہا، جن امیدواروں کو نوکری مل چکی ہے، وہ پریشان نہ ہوں۔ان کی نوکری کی حفاظت کی جائے‌گی۔  اس لئے ہم اس کو ڈبل بنچ میں لےکر جائیں‌گے اور حکومت کی طرف سے مضبوط طریقے سے پیروی کی جائے‌گی۔  ‘انہوں نے کہا کہ وزیراعلیٰ کے حکم کے بعد 68500 کی بحالی کی اعلیٰ سطحی تفتیش کرائی گئی تھی۔جس کی تفتیش میں کہیں کوئی مجرمانہ کارنامہ نہیں پایا گیا تھا، اس لئے سی بی آئی تفتیش کی ضرورت نہیں ہے۔انہوں نے کہا کہ 12460 کی بحالی میں بھی کسی کا نقصان نہ ہو اور سب کو موقع ملے اس لئے اختیار دیا گیا تھا۔اس بحالی میں تقریباً5 ہزار اساتذہ کی تقرری ہو چکی ہے۔

(خبر رساں ایجنسی پی ٹی آئی کے ان پٹ کے ساتھ)