خبریں

بہار: خاتون پولیس اہلکارکی موت پر ہنگامہ، 175پولیس کانسٹبل برخاست

گزشتہ جمعہ کو بہار کی راجدھانی پٹنہ میں ایک خاتون پولیس اہلکار کی موت کے بعد پولیس والوں نے افسروں پر استحصال کا الزام لگایا تھا اور پولیس لائن میں جم کر ہنگامہ کیا تھا۔

علامتی تصویر،فوٹو: پی ٹی آئی

علامتی تصویر،فوٹو: پی ٹی آئی

نئی دہلی: بہار میں ڈسپلن توڑنے کے الزام میں 175 پولیس کانسٹبل کو سروس سے برخاست کر دیا گیا ہے۔ان میں زیادہ تر خواتین ہیں اورتقریباً 167 وہ سپاہی ہیں جن کی ابھی ٹریننگ ہی چل رہی تھی۔یہ سبھی لوگ جمعہ کو پٹنہ پولیس لائن میں ایک خاتون ٹرینی کانسٹبل کی موت کے بعد ہوئے ہنگامے اور پولیس افسروں کی پٹائی میں مبینہ طور پر شامل تھے۔ اس کے علاوہ ان لوگوں پر سرکاری گاڑیوں کو بھی نقصان پہنچانے کا الزام ہے۔خبر رساں ایجنسی آئی اے این ایس کی رپورٹ کے مطابق؛ اس معاملے کے وقت پولیس والوں نے آس پاس کی دکانوں کو بند کرایا اور عام لوگوں کی پٹائی بھی کی تھی ۔

گزشتہ جمعہ کو بہار کی راجدھانی پٹنہ میں ایک خاتون پولیس اہلکار کی موت کے بعد پولیس والوں نے افسروں پر استحصال کا الزام لگایا تھا اور پولیس لائن میں جم کر ہنگامہ کیا تھا۔الزام ہے کہ متاثرہ خاتون کانسٹبل کا علاج صحیح طریقے سے نہیں کیا گیا۔این ڈی ٹی وی کے مطابق ؛پٹنہ زون کے آئی جی نیر حسنین خان کی جانچ کی بنیاد پر یہ کارروائی کی گئی ہے۔ نیر حسنین پر اس معاملے کی جانچ کی ذمہ داری تھی۔ان کے ذریعے 48 گھنٹے کے اندر سونپی گئی عبوری رپورٹ کی بنیاد پر یہ کارروائی کی گئی ہے۔

اس کے علاوہ کئی پولیس والوں کو اپنے کام میں لاپرواہی برتنے کےالزام میں بھی برخاست کیا گیا ہے اور تقریباً 93 پولیس اہلکار جن کی تقرری پٹنہ پولیس لائن میں گزشتہ10 سالوں سے زیادہ وقت سے تھی ان کا تبادلہ پٹنہ زون سے باہر کرنے کا بھی آرڈر دیا گیا ہے۔خان کے مطابق؛ ‘برخاست کیے گئے کانسٹبل میں تقریباً آدھی خواتین ٹرینی کانسٹبل ہیں ۔ برخاست کیے گئے لوگوں میں ایک ہیڈ کانسٹبل اور دو ایسے لوگ ہیں جن کو ٹرینی کو کام دینے کی  ذمہ داری دی گئی تھی۔ ‘

انڈین ایکسپریس کے مطابق ؛پٹنہ کے ایس ایس پی منو مہاراج نے کہا؛پولیس خاتون سویتا پاٹھک کی ایک پرائیویٹ ہاسپٹل میں موت ہو گئی تھی، جو پیٹ میں شدید درج کی وجہ سے چھٹی پر تھیں۔انہوں نے کہا کہ ، پاٹھک کو خراب صحت کے باوجود ڈیوٹی پر رکھنےکا الزام لگاتے ہوئے ٹرینی کانسٹبل نے تشدد کیا، پولیس لائن میں توڑ پھوڑ کی، افسروں کی گاڑیوں کو نقصان پہنچایا۔ حالات کو قابو کرنے میں سینئر افسروں کو کئی گھنٹے لگ گئے۔’

پولیس افسروں کے مطابق سویتا پاٹھک کی موت ڈینگو کی وجہ سے ہوئی تھی۔ وہیں بعد میں ہاسپٹل نے واضح کیا کہ مریض پر ڈینگو کا ٹیسٹ نہیں کیا گیا تھا، لیکن وہ کسی طرح کے وائرل انفیکشن کی شکار تھی۔خان نے کہا؛’جانچ کے دوران ہم نے پایا کہ پاٹھک بیمار ہیں اور وہ اکتوبر میں 3 دنوں سے میڈیکل چھٹی پر تھیں۔ ایسی حالت میں ان کوڈیوٹی پر آنے کے لیے نہیں کہا جا سکتا تھا۔

یہ تمام کارروائی پولیس ہیڈکوارٹر اور وزیر اعلیٰ نتیش کمار کے ذریعے اس پورے معاملے پر سخت کارروائی کرنے کے حکم کے بعد ہوئی ہے۔ ریاستی حکومت کو اس بات کا خدشہ  تھا کہ اس بار کارروائی کرنے سے چوکےتو آنے والے وقت میں اس سے سنگین واقعہ ہو سکتا ہے۔ حالانکہ ٹریننگ کے بیچ سے جن سپاہیوں کو کام پر لگایا گیا تھا، ان کو واپس ٹریننگ پر بھیج دیا گیا ہے۔ لیکن ریاستی حکومت کا بھی ماننا ہے کہ جس طرح سے تشدد خود وردی پہن کر سپاہیوں نے خاص طور پر خواتین سپاہیوں نے انجام دیا وہ کافی تشویش ناک ہے۔

دریں اثنا آئی جی نے کہا کہ انہوں نے پولیس ہاسپٹل کے میڈیکل آفیسر پر بھی کارروائی کی ہدایت دی ہے۔ غور طلب ہے کہ اس معاملے میں الزام ہے کہ میڈیکل آفیسر کے صحیح طریقے سے علاج نہیں کرنے کی وجہ سے خاتون پولیس اہلکار کی موت ہوئی ۔ آئی جی نے کہاکہ اگر صحیح سے علاج کیا جاتاتو عورت کی جان بچ سکتی تھی ۔اس معاملے کی تفصیلی رپورٹ وزیر اعلیٰ نتیش کمار نے ڈی جی پی کے ایس دویدی سے مانگی ہے۔

(خبررساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)