2015میں مرکزی حکومت کی ہدایت پر ایس آئی ٹی بننے کے بعد سے یہ پہلا مقدمہ ہے جس میں 3 سال کے اندر کوئی فیصلہ آیا ہے۔
نئی دہلی : سکھ فسادات کے 34 سال بعد پہلی بار اس سے جڑے ایک معاملے میں عدالت نے 2 لوگوں کو مجرم قرار دیا ہے۔ ان 2 لوگوں کو ساؤتھ دہلی کے مہیپال پور گاؤں میں 2 سکھوں کے قتل کا مجرم ٹھہرایاگیا۔2015میں مرکزی حکومت کی ہدایت پر ایس آئی ٹی بننے کے بعد سے یہ پہلا مقدمہ ہے جس میں 3 سال کے اندر کوئی فیصلہ آیا ہے۔
اڈیشنل جج اجئے پانڈے نے بدھ کو 130 صفحےکے اپنے فیصلے میں سہراوت اور یش پال سنگھ کو قتل کا مجرم قرار دیا ہے ۔ عدالت دونوں کو جمعرا ت کو سزا سنائے گی۔آج تک کی ایک خبر کے مطابق ؛ مانا جارہا ہے کہ مجرمو ں کو زیادہ سے زیادہ پھانسی کی سزا ہوگی یا عمر قید کی سزا سنائی جائے گی۔قتل کے ساتھ ہی عدالت نے دونوں کو حملے کے ارادے سے گھر میں جبراً داخل ہونے ،قتل کی کوشش، خطرناک اسلحے سے چوٹ پہچانے ،ڈکیتی اور آگ لگانے جیسے جرم کے لیے بھی مجرم قرار دیا ہے۔
کورٹ نے کہا کہ گواہوں کے بیانات سے صاف ہے کہ مرنے والے ہردیو سنگھ کاغیر قانونی طور پر جمع ہوئی بھیڑ نے جان بوجھ کر قتل کیا ، جس میں ملزم نریش اور یش پال بے حد فعال تھے ۔ متشدد بھیڑ کا ارادہ سکھ کمیونٹی کے لوگوں کے قتل کا تھا ،جو کہ رہنماؤں کے ذریعے لگائے گئے نعروں اور بھیڑ کے ذریعے اپنے مقصد کو انجام دینے کے طریقے سے صاف ہورہا ہے۔ عدالت نے یہ بھی کہا کہ ملزموں نے متاثرین سنگت سنگھ ،کلدیپ سنگھ اور سرجیت سنگھ کو یہ جانتے ہوئے چوٹ پہنچائی کہ اگر وہ مرجاتے ہیں تو وہ قتل کے مجرم ہوں گے۔
عدالت نے کہا کہ غیر قانونی طور پر جمع ہوئی بھیڑ نے سرجیت سنگھ کے گھر سے اور سنگت سنگھ کی دکان سے سامان کی لوٹ کی ۔ کلدیپ سنگھ اور ہر دیو سنگھ کے گھر کو آگ لگائی ،اس وقت ملزم نریش کمار اس غیر قانونی بھیڑ میں شامل ہوکر اپنے ہاتھ میں مٹی کے تیل کا کین تھامے ہوئے تھا اور اس کو اس مبینہ گھر پر انڈیل دیااس کے بعد ملزم یش پال نے آگ لگا دی۔
(خبر رساں ایجنسی پی ٹی آئی کے ان پٹ کے ساتھ)
Categories: خبریں