خبریں

فرضی ڈگری معاملہ: ڈی یو ایس یو صدر کو اے بی وی پی نے اپنے عہدے سے استعفیٰ دینے کو کہا

ڈی یو ایس یو الیکشن کے بعد بیسویا پر فرضی ڈگری کے ساتھ یونیورسٹی میں داخلہ لینے کا الزام لگایا گیاتھا۔

فوٹو: بہ شکریہ فیس بک

فوٹو: بہ شکریہ فیس بک

نئی دہلی: فرضی ڈگری معاملے میں دہلی یونیورسٹی اسٹوڈنٹ یونین (ڈی یو ایس یو)کے صدرانکو بیسویا کو اے بی وی پی نے اپنے عہدے سے استعفیٰ دینے کے لیے کہا ہے۔ اے بی وی پی نے اس کے ساتھ ہی ان کو پارٹی سے برخاست کر دیا ہے۔ واضح ہو کہ ڈی یو ایس یو الیکشن کے بعد اپوزیشن اسٹوڈنٹ تنظیموں نے بیسویا پر فرضی ڈگری کے ساتھ یونیورسٹی میں داخلہ لینے کا الزام لگایا تھا جس کے بعد معاملے میں جانچ شروع کی گئی۔

واضح ہو کہ جب این ایس یو آئی نے بیسویا پر الزام لگایا تھا کہ یونیورسٹی میں داخلے کے لیے انھوں نے فرضی دستاویزوں کا سہارا لیا ہے تو اے بی وی پی نے کہا تھا کہ بیسویا کی طرف سے جمع کیے گئے دستاویزوں کی مناسب جانچ کے بعد ہی یونیورسٹی نے ان کو داخلہ دیا تھا۔غور طلب ہے کہ اس سے پہلے تمل ناڈو کی تروولووریونیورسٹی نے خط جاری کرکے ریاستی حکومت سے کہا  تھاکہ ڈی یو ایس یو کے صدر انکو بیسویا ان کے اسٹوڈنٹ نہیں ہیں۔

 دہلی یونیورسٹی میں داخلے کے لیے نقلی دستاویز دکھانے کا معاملہ سامنے آنے کے بعد تمل ناڈو کی یونیورسٹی نے ریاستی حکومت کو یہ جانکاری دی  تھی ۔ حکومت کے ایک سینئر افسر نے بتایا  تھا کہ ولورواقع تروولووریونیورسٹی نے تمل ناڈو ہائر ایجوکیشن ڈپارٹمنٹ کو تحریری طور پر بتایا ہے کہ اے بی وی پی کے رہنما نے نہ ہی اس یونیورسٹی یا اس سے متعلق کسی بھی کالج میں داخلہ  لیا تھا۔

بیسویا نے حال ہی میں دہلی یونیورسٹی اسٹوڈنٹ یونین (ڈی یو ایس یو)انتخاب میں صدر عہدے کا الیکشن جیتا تھا۔ این ایس یو آئی کے ذریعے ان کے نقلی دستاویز دینے کا الزام لگانے کے بعد اس معاملےنے طول پکڑا تھا۔ یونیورسٹی کے رجسٹرار نے تمل ناڈو حکومت کے چیف سکریٹری کو خط لکھتے ہوئے کہا تھا کہ انکو بیسویا نے نہ تو اس یونیورسٹی اور نہ ہی اس سے متعلق کسی دوسرے کالج میں داخلہ لیا تھا۔انھوں نے مزید کہا تھا،’ جو سرٹیفیکیٹ انکو بیسویا نے پیش کیا تھا وہ فرضی ہے، اس یونیورسٹی کا نہیں ہے۔ اس کے مستند ہونے کی جانچ کے بعد ایگزام کنٹرولر نے یہ جانکاری دی ہے۔ ‘

(خبر رساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)