معاملے میں ملزم مقصود کے بچاؤ میں سشیل کمار دوبے نے پولیس کو ایک حلف نامہ داخل کر کے بتایا ہے کہ وہ بے گناہ ہے۔انہوں نے پولیس کو یہ جانکاری دی کہ مقصود صرف زخمی سانڈ کو ان کی گئو شالا میں لے کر آرہا تھا۔
نئی دہلی : اتر پردیش کے اعظم گڑھ سے گئو کشی کے الزام میں ایک شخص کو گرفتار کرنے کا معاملہ سامنے آیا ہے ۔ انڈین ایکسپریس کی ایک رپورٹ کے مطابق؛ پولیس نے متعلقہ ملزم کے بے گناہ ہونے کی جانکاری کے بعد معاملے کو خارج کر دیا ہے اور کہا ہے کہ جلد ہی رہائی ہو جائے گی ۔رپورٹ کے مطابق ، پولیس جانچ میں انکشاف ہو ا کہ جس شخص کو پولیس نے گئو کشی کے الزام میں گرفتار کیا وہ اصل میں زخمی سانڈ کی جان بچانے کی کوشش کر رہا تھا ۔ فی الحال اس معاملے میں ملزم شخص اعظم گڑھ جیل میں بند ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق ، اعظم گڑھ کے شاہ پور بازار حلقہ کے باشندہ مقصود (40سالہ) کو گزشتہ اتوار پولیس نے گئو کشی کے الزام میں گرفتار کیاتھا ۔ پولیس کو اطلاع ملی تھی کہ ایک آدمی سانڈ کو مارنے کے لیے لے جارہا ہے ۔اس کے بعد موقع پر پہنچی پولیس نے ملزم محمد مقصود کو گرفتار کر لیا ۔پولیس نے موقع سے مقصود کی گاڑی بھی ضبط کی تھی ۔ اس معاملے میں پولیس نے U.P. Prevention of Cow Slaughter Actکے تحت مقدمہ درج کیا تھا۔
غو رطلب ہے کہ مقصود کی گرفتاری کے بعد سشیل کمار دوبے نامی ایک مقامی شخص نے پولیس کو یہ جانکاری دی کہ مقصود صرف زخمی سانڈ کو ان کی گئو شالا میں لے کر آرہا تھا۔سشیل نے بتایا کہ اسی نے مقصود کو ایسا کرنے کے لیے کہا تھا۔اس کے بعد پولیس نے کئی اور لوگوں سے پوچھ تاچھ کی اور اپنی غلطی کا احساس کیا ۔ پولیس کے ایک سینئر افسر نے بتایا کہ مقصود کو گرفتاری کے بعد چھوڑ دیا گیا تھا ،لیکن مقامی لوگوں کے دباؤ میں بعد میں مقصود کو پھر سے گرفتار کیا گیا تھا۔
دریں اثنا مقصود کے اہل خانہ کا کہنا ہے کہ مقصود بے گناہ ہے اور اس کو جھوٹے کیس میں پھنسایا جارہا ہے۔ انہوں نے مقصود کی گرفتاری کے خلاف مظاہرہ بھی کیا ۔ اس کے بعد اعظم گڑھ کے سینئر ایس پی روی شنکر چھوی نے اس معاملے میں جانچ کا حکم دیا اور جلد ہی رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت دی ۔اس کے بعد پولیس نے اپنی جانچ میں پایا کہ مقصود زخمی سانڈ کو صرف گئو شالا تک لے کر جارہا تھا ۔
قابل ذکر ہے کہ مقصود کے بچاؤ میں سشیل کمار دوبے نے پولیس کو ایک حلف نامہ داخل کر کے بتایا ہے کہ مقصود بے گناہ ہے۔پولیس کا کہنا ہے کہ مقصود کی کوئی مجرمانہ تاریخ نہیں ہے اور اس کے خلاف کوئی معاملہ بھی درج نہیں ہے۔
Categories: خبریں