خبریں

آئین کی باتوں پر دھیان نہیں دینے سے بد انتظامی بڑھے گی: چیف جسٹس گگوئی

چیف جسٹس رنجن گگوئی نے کہا کہ آئین حاشیے پر پڑے لوگوں کے ساتھ اکثریت کے ادراک  کی بھی آواز ہے اور یہ مشکل وقت میں ہمیشہ رہنمائی کرتا ہے۔

چیف جسٹس رنجن گگوئی/فوٹو: اے این آئی

چیف جسٹس رنجن گگوئی/فوٹو: اے این آئی

نئی دہلی:سپریم کورٹ کے چیف جسٹس رنجن گگوئی نے سوموار کو کہا کہ آئین کے مشوروں پر توجہ دینا ہمارے حق میں ہے اور ایسا نہیں کرنے سے بحران تیزی سے بڑھے گا۔ سی جے آئی رنجن گگوئی نے یوم آئین کے موقع پر دہلی میں منعقد ایک پروگرام کی افتتاحی تقریر میں یہ بات کہی۔ انھوں نے کہا کہ آئین حاشیے پر پڑے لوگوں کے ساتھ اکثریت کے ادراک  کی بھی آواز ہے اور یہ مشکل وقت میں ہمیشہ رہنمائی کرتا ہے۔

پی ٹی آئی کی خبر کے مطابق؛ سی جے آئی نے کہا،آئین کی باتوں پر دھیان دینا ہمارے حق میں ہے اور اگر ہم ایسا نہیں کریں گے تو ہمارا تکبر تیزی سے بد انتظامی میں تبدیل ہو جائے گا۔’ وہیں عدالتوں کے رول پر بات کرتے ہوئے جسٹس گگوئی نے کہا،’ آئین ہندوستان کی زندگی کا اٹوٹ حصہ بن گیا ہے۔ یہ کوئی مبالغہ آرائی نہیں ہے۔ عدالتیں روزانہ جس طرح کے مختلف مدعوں پر شنوائی کرتی ہیں اس کو لوگوں کو دیکھنا چاہیے۔’

سی جے آئی نے مزید کہا کہ جب آئین نافذ کیا گیا تھا اس وقت وسیع پیمانے پر اس کی تنقید ہوئی تھی لیکن وقت نے تنقید کو کمزور کیا اور بے حد فخر کی بات ہے کہ گزشتہ کئی صدیوں سے اس کا ذکر بے حد جوش کے ساتھ کیا جا رہا ہے۔ سی جے آئی گگوئی نے مزید کہا کہ آئین صرف وقت سے بندھا دستاویز نہیں ہے۔ ان کے مطابق آج جشن منانے کا نہیں بلکہ آئین میں کیے گئے وعدوں کا امتحان لینے کا وقت ہے۔

سپریم کورٹ کے چیف جسٹس نے کہا،’ کیا ہم آزادی ، مساوات اور وقار کی شرطوں کے ساتھ جی رہے ہیں؟ یہ ایسے سوال ہیں جن کو میں خود سے پوچھتا ہوں۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ ترقی ہوئی ہے لیکن ابھی بہت کچھ کیا جا نا باقی ہے۔ آج ہم کو صرف جشن نہیں منانا چاہیے بلکہ مستقبل کے لیے ایک خاکہ تیار کرنا چاہیے۔’

واضح ہو کہ ہر سال 26 نومبر کو یوم آئین منایا جاتا ہے۔آج تک کی ایک خبر کے مطابق؛اس دن ڈاکٹر بھیم راؤ امبیڈکر کو یاد کیا جاتا ہے۔ انھوں نے ہندوستانی آئین کی صورت میں دنیا کا سب سے بڑا آئین تیار کیا۔اس کو دنیا کا سب سے بڑا آئین مانا جاتا ہے جس میں 448 پیراگراف اور 12 شڈیول، 94 ترمیم شامل ہیں۔ یہ ہاتھ سے لکھا ہوا آئین ہے جس میں 48 آرٹیکل ہیں۔ اس کو تیار کرنے میں 2 سال 11 مہینے اور 17 دن کا وقت لگا تھا۔

(خبر رساں ایجنسی پی ٹی آئی کے ان پٹ کے ساتھ)