خبریں

سبری مالا: متنازعہ فیس بک پوسٹ کے الزام میں ریحانہ فاطمہ گرفتار

سماجی کارکن ریحانہ پر الزام ہے کہ انھوں نے فیس بک پر مذہبی جذبات کو ٹھیس پہنچانے والی پوسٹ ڈالی۔

ریحانہ فاطمہ/فائل فوٹو: پی ٹی آئی

ریحانہ فاطمہ/فائل فوٹو: پی ٹی آئی

نئی دہلی: سبری مالا مندر میں داخلے کو لے کرچر چہ میں آئی سماجی کارکن ریحانہ فاطمہ کو منگل کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔ ریحانہ پر الزام ہے کہ انھوں نے فیس بک پر مذہبی جذبات کو ٹھیس پہنچانے والی پوسٹ ڈالی۔ اس سلسلے میں پولیس نے ریحانہ  کے خلاف  22 اکتوبر کو کیس درج کیا تھا جس کے بعد انھوں نے پیشگی ضمانت کے لیے ہائی کورٹ میں عرضی دائر کی تھی لیکن کورٹ نے ان کی عرضی خارج کر دی تھی۔

نو بھارت ٹائمس کی خبر کے مطابق؛پتھانامتھیٹا پولیس نے رادھا کرشن مینن کی شکایت کی بنیاد پر اس سماجی کارکن کے خلاف معاملہ درج کیا تھا۔مینن نے الزام لگایا تھا کہ ریحانہ نے فیس بک پر کچھ ایسی پوسٹ ڈالی جس سے مذہبی جذبات کو ٹھیس پہنچی ہے۔ ان کے خلاف پولیس نے آئی پی سی کی دفعہ 295 اے (مذہبی جذبات کو ٹھیس پہنچانا)کے تحت معاملہ درج کیا تھا۔ گرفتاری سے بچنے کے لیے ریحانہ   نے 30 اکتوبر کو ہائی کورٹ میں پیشگی ضمانت کی مانگ والی عرضی دائر کی تھی۔ اس معاملے میں ضمانت عرضی 16 نومبر کو  خارج کرتے ہوئے عدالت نے ہدایت دی تھی کہ پولیس مناسب قدم اٹھا سکتی ہے۔

دی نیو انڈین ایکسپریس کی خبر کے مطابق؛ پولیس نے ریحانہ کو کوچی واقع ان کے گھر سے گرفتار کیا ہے اور ان کو  پوچھ تاچھ  کے لیے پتھانامتھیٹا پولیس اسٹیشن لے جایا گیا ہے۔غور طلب ہے کہ ریحانہ نے فیس بک پر  ایپا بھکت کے کپڑے پہنی ہوئی اپنی ایک تصویر پوسٹ کی تھی۔جس پر سبری مالا سمرکشنا سمیتی نے ان کے خلاف ایک کیس درج کرایاتھا کہ سوشل میڈیا پر ریحانہ  کی پوسٹ ، ان کے مذہبی جذبات کو ٹھیس پہنچانے والی ہے۔

واضح ہو کہ ریحانہ کیرل کے سبری مالا مندر میں داخلے کو لے کر کافی چرچہ  میں بھی رہی تھیں۔ ریحانہ سماجی کارکن ہونے کے ساتھ ساتھ بی ایس این ایل کی ملازم ہیں۔ کیرل کے سبری مالا مندر میں بھگوان ایپا کے مندر میں داخلے کی کوشش کرنے والی ریحانہ فاطمہ کا تبادلہ شہر کے پلاری وتوم ٹیلی فون ایکس چینج میں کر دیا گیا تھا۔

سبری مالا کرم سمیتی نے منگل کو پلاری وتوم کے بی ایس این ایل دفتر تک مارچ کر کے فاطمہ کو نکالنے کی مانگ کی تھی۔ کیرل مسلم جماعت کاؤنسل نے لاکھوں ہندو عقیدت مندوں کے جذبات کو ٹھیس پہنچانے کو لے کر فاطمہ کو مسلم کمیونٹی سے باہر کر دیا تھا۔2014 میں ریحانہ کوچی میں ‘کس آف لو’ مہم کا بھی حصہ رہی ہیں۔

(خبر رساں ایجنسی پی ٹی آئی کے ان پٹ کے ساتھ)