سینئر صحافی نور محمد گزشتہ 25 سالوں سے ہندوستانی معیشت ،عالمی ٹریڈ اورانفراسٹرکچر کے بارے میں لکھ رہے تھے۔اپنے ہم عصروں میں ان کی سب سے نمایاں خوبی یہ تھی کہ وہ صرف اپنے کام پر یقین کرتے تھے اور وہی ان کے ہونے کی گواہی تھی۔
نئی دہلی : سینئر صحافی نور محمد خان کا 52 سال کی عمر میں دہلی میں منگل کو انتقال ہو گیا۔ وہ لگاتار دی وائر کے لیے اکانومک اور بزنس معاملات کی رپورٹنگ کر رہے تھے۔ نور اپنے حلقہ احباب میں ذہین اور ہمہ جہت قلم کار کے طور پر معروف تھے۔ وہ گزشتہ 25 سالوں سے ہندوستانی معیشت ،عالمی ٹریڈ اورانفراسٹرکچر کے بارے میں لکھ رہے تھے۔نور محمد گورکھپور یونیورسٹی سے اکانومکس میں گریجویٹ تھے۔ نیوز روم میں ان کی موجودگی کسی قیمتی سرمائے سے کم نہیں سمجھی جاتی تھی۔ عصری اور تاریخی معاملات پر بھی وہ گہری نظر رکھتے تھے۔
مین اسٹریم صحافت میں آنے سے پہلے تقریباً ایک دہائی تک نورمحمدنے ایک محقق کے طور پر کام کیااور اکانومک ٹائمس میں معروف ٹریڈ ایکسپرٹ ارون گوئل کے ہفتہ وار کالم ‘امپورٹ ایکسپورٹ نوٹس’ کو ان پٹ فراہم کرتے رہے؛ جس میں ملکی اور عالمی ٹریڈ کے معاملات کو ڈیل کیا جاتا تھا۔ نور محمد نے 2009 سے 2015 تک فنانشیل ایکسپریس میں اسسٹنٹ ایڈیٹر کی حیثیت سے کام کیا، جہاں انھوں نے انفراسٹرکچر اور انرجی کے بارے میں لکھا۔
انھوں نے نومبر 2017 میں دی وائر کے لیے کنسلٹنگ رائٹر کی حیثیت سے لکھنا شروع کیا۔ اس کے بعد اسٹاف کرسپانڈنٹ کی حیثیت سے کئی اہم رپورٹ اور غیر معمولی تجزیے تحریر کیے۔ گزشتہ سالوں میں انھوں نے اپنی رپورٹ کے ذریعےہندوستان کے انرجی سیکٹر کوبھی ایکسپوز کیا۔جس کے نتیجے میں کئی معاملوں میں بڑے کارپوریٹ ہاؤس نے ان کے خلاف ہتک عزت کا مقدمہ درج کروایا۔
اپنے ہم عصروں میں ان کی سب سے نمایاں خوبی یہ تھی کہ وہ صرف اپنے کام پر یقین کرتے تھے اور وہی ان کے ہونے کی گواہی تھی۔ نور محمد خان بہت کم بولتے تھےجو آج کی شور شرابے والی صحافت میں ایک نایاب خوبی تھی۔ ان کے پسماندگان میں ان کی اہلیہ اور 3 بچے ہیں۔یہاں نور محمد خان کی 10 اہم ترین رپورٹس کے لنک دیے جا رہے ہیں۔
If Gujarat Power Plants Bailout Is Approved, Consumers and Lenders Will Pick up the Tab
?Does It Make Economic Sense for IOC and Gail India to Invest in Adani’s LNG Terminals
(اس مضمون پر اڈانی کی طرف سے 100 کروڑ کا ہتک عزت اور کریمنل ہتک عزت کا مقدمہ درج کرایا گیا تھا۔)
Why a Multi-Agency Probe Is Needed to Get to the Bottom of India’s Over-Invoicing Scams
Leaving Electricity Out of GST Regime Costs Indians Nearly Rs 30,000 Crore a Year
Audit Businesses of Big 5 Under Govt Scanner for Alleged Regulatory Violations
Move Your Own Coal, Modi Government Will Tell Some Private Power Plants
?As Centre Struggles With Oil Conundrum, Will Indebted ONGC Be the Sacrificial Lamb
Red Flags Over Nirav Modi’s Firm Shines Spotlight on Rampant Import Over-Invoicing in Diamond Trade
In UP, Power Supply Contracts Are Unraveling With Help From the State Electricity Regulator
Over the Past Seven Years, Politically-Connected Sectors Have Tanked at Stock Market
Categories: خبریں