کسانوں نے اپنی ناراضگی ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ ہمارے لیے دو وقت کی روٹی کا انتظام کرنا مشکل ہورہا ہے لیکن حکومت رام مندر کے ذریعے لوگوں کا دھیان کسانوں کے مدعے سے بھٹکانا چاہتی ہے ۔
نئی دہلی : ملک کے مختلف حصوں سے آئے کسانوں نے کہا کہ ان کو رام مندر یا رام مورتی کے بجائے قرض معافی اور اپنی پیداوار کی نفع بخش قیمت چاہیے۔ اتر پردیش سے آئے کسانوں نے اپنی ناراضگی ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ ہمارے لیے دو وقت کی روٹی کا انتظام کرنا مشکل ہورہا ہے لیکن حکومت رام مندر کے ذریعے لوگوں کا دھیان کسانوں کے مدعے سے بھٹکانا چاہتی ہے ۔واضح ہوکہ اکھل بھارتیہ کسان سنگھرش سمنویہ سمیتی (اے آئی کے ایس سی سی )کے زیر اہتمام مظاہرہ کر رہے کسان ٹرینوں ، بسوں اور دوسرے ٹرانسپورٹ ذرائع سے دہلی پہنچے ہیں ۔ اے آئی کے ایس سی سی کسانوں اور کھیتوں میں کام کرنے والے مزدوروں کی 2009میں بنی تنظیم ہے۔
غور طلب ہے کہ اس بار کسان صرف دو مانگوں کو لے کر مظاہرہ کر رہے ہیں۔ ان کی پہلی مانگ یہ ہے کہ ان کو قرض سے مکمل آزادی دی جائے اور دوسری مانگ یہ ہے کہ فصلوں کی لاگت کا ڈیڑھ گنا معاوضہ دیا جائے۔ آل انڈیا کسان سبھا (اے آئی کے ایس )رہنما اتل انجان نے کہا، دہلی جل بورڈ ہمیں پانی مہیا کرارہی ہے ۔ عام آدمی پارٹی کے ایم ایل اے ہمیں کھانا فراہم کررہے ہیں ۔ اس کے علاوہ دہلی کے 5 گرودوارا کسانوں کی مدد کر رہے ہیں ۔
کسانوں کے رہنماؤں نے بتایا کہ دہلی ، پنجاب اور ہریانہ کے کسان جمعرات صبح ساڑھے دس بجے اکٹھا ہونا شروع ہو گئے ۔اکھل بھارتیہ کسان سبھا (اے آئی کے ایس)کی دہلی اکائی کی افسر کملا نے بتایا کہ نزدیکی علاقوں کے کسان دہلی کے باہری علاقے میں واقع مجنو ں کا ٹیلا میں جمع ہوئے اور وہاں سے وہ گروپ میں رام لیلا میدان کی طرف گئے۔
آندولن میں شامل ہونے آئے تمل ناڈوکے ایک کسان گروپ نے کہا ہے کہ اگر ان کو جمعہ کو سنسد بھون تک نہیں جانے دیا گیا تو وہ ننگے ہوکر مارچ کریں گے۔ کسانوں کا یہ گروپ خودکشی کر چکے اپنے ساتھی کسانوں کی کھوپڑیاں لے کر دہلی پہنچا ہے۔ گزشتہ سال اسی کسان گروپ نے کھیتی میں ہوئے نقصان کے بعد خودکشی کرنے والے اپنے 8 ساتھیوں کی کھوپڑیاں لے کر جنتر منتر پر مظاہرہ کیا تھا۔
پی ٹی آئی کے مطابق؛ گروپ کے رہنما پی ایاکنو نے اس کی جانکاری دیتے ہوئے کہا کہ National South Indian River Interlinking Agriculturists Associationکے تقریباً 1200 کسان راجدھانی پہنچے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ یہ کسان قرض معافی اور فصلوں کی مناسب قیمت کی مانگ کو لے کر جمعہ کو سنسد مارگ پر ہونے والے مارچ میں حصہ لیں گے۔
اے آئی کے ایس سی سی نے کہا کہ دو روزہ مارچ دہلی میں کسانوں کا سب سے بڑا مظاہرہ ہے ۔جمعرات کو رام لیلا میدان میں ایک کلچرل پروگرام کا انعقاد کیا گیا ،جس میں ہندوستان کے گاؤں کے کئی جانے مانے گلوکار اور شاعروں نے اپنا پروگرام پیش کیا۔ پولیس نے بتایا کہ اس نے جمعہ کی ریلی کے لیے سکیورٹی کے وسیع انتظام کیے ہیں۔ سوراج انڈیا کے رہنما یوگیندر یادو اور جانے مانے وکیل پرشانت بھوشن نے کسانوں کے لیے حمایت ظاہر کی ہے۔
اس سے پہلے 22 نومبر کو سوکھے کے لیے معاوضہ اور آدیواسیوں کو جنگل سے متعلق حقوق سونپے جانے کی مانگ کو لے کر ہزاروں کسان اور آدیواسیوں نے مہاراشٹر کے ٹھانے سے مارچ کرتے ہوئے ساؤتھ ممبئی کے آزاد میدان پہنچے تھے۔ 8 مہینے پہلے بھی کسان ناسک سے ایسا ہی مارچ نکال کر ممبئی پہنچے تھے۔
کسان مارچ کا ویڈیو:
(خبر رساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)
Categories: خبریں