شری نگر میں آل انڈیا جموں اینڈ کشمیر بینک آفیسرز فیڈریشن کے بینر تلے بینک کے سیکڑوں ملازمین نے مظاہرہ کرتے ہوئے بینک کو پبلک وینچر ماننے کے فیصلے کو واپس لینے کی مانگ کی۔
نئی دہلی: جموں اینڈ کشمیر بینک کے ملازمین نے ریاست کے گورنر ایس پی ملک کی قیادت والے ایس اے سی کے ایک فیصلے کو واپس لینے کی مانگ کرتے ہوئے جمعرات کو یہاں مظاہرہ کیا۔ کاؤنسل نے بینک کو پبلک سیکٹر کے انٹر پرائز کے طور پر منظوری دینے کا فیصلہ کیا تھا۔ ایس اے پی کے فیصلے کے خلاف آل انڈیا جے کے بینک آفیسرس فیڈریشن کے بینر تلے بینک کے سیکڑوں ملازمین نے این اے روڈ واقع اس کے کارپوریٹ ہیڈکوارٹرکے سامنے مظاہرہ کیا۔
فیڈریشن کے صدر تصدق مدنی نے کہا، ‘اے سی اے سی کے فیصلے کے خلاف یہ مظاہرہ پر امن طریقے سے کیا گیا۔ ہم ایس اے سی کے فیصلے کو جلد واپس لینے کی مانگ کرتے ہیں۔ ہم جے کے بینک میں اس فیصلے کو نافذ نہیں ہونے دیں گے۔ ‘ایس اے سی نے گزشتہ ہفتے جموں کشمیر بینک لمیٹڈ کو پبلک وینچر ماننے کی تجویز کو منظوری دے دی تھی۔
اس کے ساتھ ہی بینک کو ریاست کے دوسرے پی ایس یو کی طرح جموں کشمیر آر ٹی آئی ایکٹ 2009 کے اہتمام کے تحت لایا گیا۔ اس کے علاوہ بینک کو ان سی وی سی کی ہدایتوں کو بھی ماننا پڑے گا۔ ریاست کے دوسرے پی ایس یو کی طرح ہی جے اینڈ کے بینک کو بھی ریاستی اسمبلی کو جواب دہ بنانے کا فیصلہ کیا گیا۔ ایس اے سی کے اس فیصلے کی مین اسٹریم کی سیاسی پارٹیوں ، شدت پسندوں اور کاروباری اداروں نے بڑے پیمانے پر تنقید کی ہے۔ سابق وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی نے گورنر سے جموں کشمیر بینک کو پبلک وینچر کی فہرست میں شامل کرنے کے اپنے فیصلے کو رد کرنے کی مانگ کی تھی۔
انھوں نے کہا کہ جموں کشمیر بینک کو پی ایس یو کی فہرست میں شامل کرنا ریاست کے خصوصی درجے کو ختم کرنے کی ایک سازش کا حصہ ہے۔انھوں نے کہا تھا کہ جموں کشمیر بینک ریاست کا ایک آزاد اقتصادی ادارہ ہے۔ ایس اے سی کی میٹنگ میں لیا گیا فیصلہ پوری طرح سے غلط ہے۔ وہیں ریاستی انتظامیہ نے واضح کیا تھا کہ بینک کے کام کرنے کے طریقے میں اس کا دخل دینے کا کوئی بھی ارادہ نہیں ہے۔ بینک کے بورڈ آف ڈائریکٹر ہی بڑے ہیں اور یہ ان کی آزادی ہے۔
بینک کو پہلے کی طرح آر بی آئی ہی ریگولیٹ کرنے کا کام کرے گی۔ انھوں نے یہ بھی کہا تھا کہ ایس اے سی کے فیصلے کا مقصد بینک کے کام کرنے کے طریقے میں بہتر انتظامیہ اور شفافیت لانا ہے۔ جموں کشمیر بینک کو آر ٹی آئی کے دائرے میں لانا اور سی وی سی کی ہدایات نافذ کرنا صرف شفافیت لانا ہے۔
(خبر رساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)
Categories: خبریں