مہاراشٹر کے سنجے ساٹھے نام کے ایک کسان کو اپنے 750 کیلو پیاز کو محض 1.40 روپے فی کیلو کے حساب سے بیچنے پڑے۔ اس بات کو لے کر ناراض ساٹھے نے پورا پیسہ پی ایم او کو عطیہ کر دیا ہے۔
نئی دہلی : مہاراشٹر کے پیاز کی کھیتی کرنے والے کسان کو اپنے 750 کیلو پیاز محض 1.40 روپے فی کیلو کے حساب سے بیچنے پڑے ۔ اس بات کو لے کر ناراض کسان نے انوکھے طریقے سے اپنی مخالفت درج کرائی ۔ اس نے پیاز بیچنے کے بعد ملے پیسے کو وزیر اعظم نریندر مودی کو بھیج دیا۔معاملہ مہاراشٹر کے ناسک ضلع کے نفاڑ تحصیل کا ہے ۔ سنجے ساٹھے نام کے ایک کسان کو اپنے 750 کیلو پیاز صرف 1064 روپے میں بیچنے کے لیے مجبور ہونا پڑا۔ سنجے ساٹھے ان کچھ چنندہ ترقی پسند کسانوں میں سے ایک ہیں جن کو مرکزی وزارت زراعت نے 2010 میں امریکہ کے اس وقت کے صدر براک اوباما سے بات چیت کے لیے منتخب کیا تھا۔
اس سیزن میں ساٹھے نے 750 کیلو پیاز کی پیداوار کی او ر اس کو بیچنے نفاڑ کے تھوک بازار گئے ۔ وہاں پہلے تو ساٹھے کو 1 روپے فی کیلو کی پیشکش کی گئی ۔ کافی مول بھاؤ کے بعد 1.40 روپے فی کیلو کا سودا طے ہوا اور ساٹھے کو 750 کیلو گرام پیاز 1064 میں بیچنا پڑا۔سنجے ساٹھے کہتے ہیں ، 4 مہینے کی محنت کی مجھے یہ قیمت ملی ۔ میں نے 1064 روپے پی ایم او کے National Disaster Relief Fundکو عطیہ کردیے ۔ مجھے وہ رقم منی آرڈر سے بھیجنے کے لیے 54 روپے الگ سے خرچ کرنے پڑے۔ ساٹھے کہتے ہیں ، میں کسی سیاسی پارٹی کی نمائندگی نہیں کرتا ، لیکن مسائل کے تئیں حکومت کی لاپرواہی سے ناراض ہوں۔
گزشتہ 29 نومبر کو ساٹھے کے ذریعے نفاڑ پوسٹ آفس سے پیسہ بھیجا گیا تھا ۔ اس میں نریندر مودی ،ہندوستان کے وزیر اعظم کو مخاطب کیا گیا تھا۔واضح ہوکہ پورے ملک میں جتنے پیاز کی پیداوا ر ہوتی ہے اس میں 50فیصدی حصہ ناسک ضلع کا ہوتا ہے۔ آٹھ سال پہلے براک اوباما کے ساتھ میٹنگ کے بارے میں پوچھے جانے پر ساٹھے نے کہا ، میں لمبے وقت سے کسانوں کے لیے وائس مبنی صلاح کار سروس کا استعمال کررہا ہوں ۔ میں ان کو فون کرتا تھا اور موسم کی تبدیلیوں کے بارے میں جانکاری حاصل کر تا تھا، اور اس طرح میں پیداوار میں اضافہ کرنے میں کامیاب رہا۔
انہوں نے کہا ،مجھے آل انڈیا ریڈیو کے مقامی ریڈیو اسٹیشنوں پر زراعت میں اپنے تجربات کے بارے میں بھی بات کرنے کے لیے مدعو کیا گیا تھا۔ اس لیے جب اوبامہ ہندوستان آئے تو وزارت زراعت نے مجھے ممبئی میں سینٹ زیویرس کالج میں ایک اسٹال لگانے کے لیے چنا ۔ میں کچھ منٹ کے لیے ان سے بات کر سکا تھا۔
(خبررساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)
Categories: خبریں