ریاست کی سب سے بڑی نیمچ منڈی میں پیاز 50 پیسے فی کلوگرام اور لہسن 2 روپے فی کلوگرام کی قیمت سے فروخت ہوا۔ منڈی کے سکریٹری کا کہنا ہے کہ کسان بہتر معیار کا مال لےکر منڈی آئیںگے تو بہتر قیمت ملےگی۔
نئی دہلی: مدھیہ پردیش کی سب سے بڑی سرحدی منڈی نیمچ میں منگل کو پیاز پچاس پیسے فی کلوگرام اور لہسن دو روپے فی کلوگرام تھوک کی قیمت سے فروخت ہوا۔ اس کی وجہ سے کسان یا تو اپنی فصل واپس لے جا رہے ہیں یا پھر منڈی میں ہی چھوڑ کرجا رہے ہے۔ قابل ذکر ہے کہ اس دوران پانچ ریاستوں میں چل رہے اسمبلی انتخابات میں سیاسی پارٹیوں کے درمیان کھیتی-کسان ایک اہم مدعا ہے۔ مدھیہ پردیش میں 28 نومبر کو ووٹنگ ہو چکی ہے۔ پڑوسی ریاست راجستھان میں 7 دسمبر کو ووٹنگ ہونی ہے۔ ووٹوں کی گنتی 11 دسمبر کو ہوگی۔
نیمچ منڈی میں پیاز اور لہسن کی گرتی قیمتوں کی وجہ سے کسانوں کو لاگت قیمت تو دور مال کو منڈی میں لانے تک کا کرایہ نہیں مل رہا ہے۔ اس کی وجہ سے کسان یا تو اپنی فصل واپس لے جا رہے ہے یا پھر منڈی میں چھوڑ کر جا رہے ہیں۔ نیمچ منڈی سکریٹری نے بھی قبول کیا ہے کہ مال زیادہ آنے کی وجہ سے قیمت میں گراوٹ آئی ہے۔ ساتھ ہی ان کا دعویٰ ہے کہ مال کے ہلکے معیارسے بھی پیاز-لہسن کی قیمت گری ہیں۔
انہوں نے کہا کہ کسان بہتر معیار کا مال لےکر منڈی میں آئیںگے تو ان کو بہتر قیمت ملےگی۔ نیمچ منڈی کے سکریٹری سنجیو شریواستو نے بتایا، ‘ سوموار کو پیاز کی قیمت 90 روپے سے 900 روپے فی کوئنٹل (100 کلوگرام) کے درمیان رہی اور لہسن کی قیمت 200 روپے سے 3900 روپے فی کوئنٹل کے درمیان رہی۔ پیاز اور لہسن کی کچھ مقدار کم قیمتوں پر بیچی گئی لیکن وہ کم معیاری ہونے کی وجہ سے کم قیمتوں میں بکی۔ ‘
انہوں نے بتایا کہ پیاز کی تھوک قیمت کم سے کم 90 پیسے فی کلوگرام اور لہسن کی دو روپے فی کلوگرام رہی۔ حالانکہ ایک کسان نے کہا کہ جب وہ اپنی پیاز کی فصل بیچنے منڈی آیا تو اس کی فصل کی قیمت 50 پیسے فی کلوگرام لگائی گئی۔ نیمچ ضلع کے کیلوکھیڑا گاؤں کے کسان اندرمل پاٹی دار نے بتایا، ‘ میں 15 کوئنٹل پیاز لےکر نیمچ منڈی آیا تھا، سوچا تھا پیاز بیچکر کچھ ضروری سامان خریدیںگے لیکن جب منڈی پہنچے تو پتا چلا پیاز کی قیمت تو محض 50 پیسے فی کلوگرام رہ گئی۔ اب یہ پیاز واپس اپنے گاؤں لے جا رہا ہوں، وہاں مویشیوں کو کھلاؤںگا۔ ‘
پڑوسی ریاست راجستھان کے مرجیوی گاؤں سے آئے کسان مہیش کمار نے کہا، ‘ ہم پیاز لےکر نیمچ آ تو گئے لیکن اب قیمت نہیں مل رہی ہے۔ ایسے میں یہ پیاز یہیں چھوڑکر جا رہے ہیں، کیونکہ لے جانے کا کرایہ کون بھگتےگا۔ ‘ ریاست کی سب سے بڑی لہسن منڈی نیمچ میں منگل کو لہسن کی قیمت محض 2 روپے فی کلوگرام رہ گئی۔ بدناور سے آئے کسان راجیش نے کہا، ‘ ہم کل سے آئے ہوئے ہے لیکن آج منڈی کھلنے کے بعد لہسن کی جو قیمت ملی، اس سے ناامیدی ہوئی اس سے آنے-جانے کا خرچ بھی نہیں نکلےگا۔ ‘
شریواستو نے بتایا کہ سوموار کو نیمچ منڈی میں 5000 کوئنٹل پیاز اور 8000 کوئنٹل لہسن کی بھاری آمد ہوئی۔ اس سے بھی قیمتوں میں گراوٹ آئی ہے، لیکن 5000 کوئنٹل میں سے صرف 30-25 کوئنٹل پیاز ہی 100 روپے فی کوئنٹل سے کم پر بکی، کیونکہ اس مال کی کوالٹی اچھی نہیں تھی۔ اسی طرح جو لہسن کم قیمت پر فروخت ہوا ہے اس کا بھی معیار ہلکا تھا۔
شریواستو نے دعویٰ کیا کہ سوموار کو نیمچ منڈی میں پیاز کی اوسط قیمت تقریباً 600 روپے فی کوئنٹل اور لہسن کی تقریباً 1000 روپے فی کوئنٹل رہی تھی۔ اس سے پہلے مہاراشٹر میں محنت اور لگن سے اگائی گئی بیگن کی فصل کے لئے فی کلوگرام محض 20 پیسے کی پیشکش سے ناامید ایک کسان نے اپنے کھیتوں میں لگی بیگن کی فصل تباہ کر دی تاکہ اس پر اور پیسے نہ لگانے پڑیں۔ احمدنگر ضلع کے رہاٹا تحصیل کے سکوری گاؤں کے کسان راجیندر باواکے نے کہا کہ انہوں نے بیگن کی فصل پر دو لاکھ روپے کے ساتھ اپنی ساری توانائی لگائی اور ان کو اس سے محض 65 ہزار روپے ملے۔
اتنی کم آمدنی سے ناامید کسان نے گزشتہ اتوار کو اپنے کھیتوں میں لگے بیگن کے تمام پودے اکھاڑ پھینکے۔ باواکے نے سوموار کو خبر رساں ایجنسی پی ٹی آئی-بھاشا سے بات کرتے ہوئے کہا، ‘ میں نے دو ایکڑ زمین میں بیگن کی فصل لگائی تھی۔ ٹپکن (ڈرپ) آب پاشی کے لئے پائپ بھی بچھائی تھی۔ پیداوار بڑھانے کے لئے میں نے کھاد، کیڑے مارنے والی دوا اور دوسری جدید تکنیک کا استعمال کیا۔ ان سب پر کل خرچ تقریباً دو لاکھ روپے آیا اور مجھے اس سے صرف 65 ہزار روپے کی آمدنی ہوئی۔ ‘
انہوں نے کہا کہ ان کے اوپر ابھی 35 ہزار روپے کا قرض ہے اور ان کو نہیں پتا کہ وہ اس کو ادا کرنے کے لئے یہ رقم کہاں سے لےکر آئیںگے۔ باواکے نے دعویٰ کیا کہ جب انہوں نے اپنے مصنوعات مہاراشٹر کے ناسک اور گجرات کے سورت میں واقع تھوک بازاروں میں بیچنے کی کوشش کی تو ان کو صرف 20 پیسے فی کلوگرام کے حساب سے قیمت ملی۔ انہوں نے بتایا، ‘ اس سے میں ناامید ہو گیا اور اپنے آپ کو آگے کے نقصان سے بچانے کے لئے میں نے کھیتوں میں لگے بیگن کے تمام پودوں کو تباہ کرنے کا فیصلہ کیا۔ کسان نے کہا وہ باقاعدگی سے ہفتہ وار بنیاد پر بیگن کا کارٹن بیچتے رہے ہیں۔
انہوں نے بتایا، ‘ پچھلے تین-چار مہینوں میں مجھے کبھی اچھی قیمت نہیں ملی اور اس لئے میں نے بیگن کی زراعت چھوڑنے کا من بنایا۔ ‘ باواکے نے بتایا کہ ان کے پاس تین گائے ہیں اور ان جانوروں کے لئے چارہ خریدنے میں پیسے کی ضرورت ہوتی ہے۔ غور طلب ہے کہ ناسک ضلع کے ایک کسان نے پیاز کی بہت کم قیمت ملنے پر اپنی پوری کمائی احتجاج کے طور پر وزیر اعظم کو بھیج دی تھی۔ کسان کو ان کے 750 کلو پیاز کے لئے صرف 1064 روپے ملے تھے۔ آندھر پردیش، گجرات، مدھیہ پردیش، مہاراشٹر، تمل ناڈو، مغربی بنگال اور اتر پردیش سمیت مختلف ریاستوں کے کسان گزشتہ ہفتے نئی دہلی پہنچے تھے اور اپنی مختلف مانگوں کو لےکر مظاہرہ کیا تھا۔ ان کی مانگوں میں قرض معافی اور فصل کی منافع بخش قیمت دیا جانا شامل تھا۔
(خبر رساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)
Categories: خبریں