ناسک کی یولا تحصیل میں اگریکلچرل پروڈکشن مارکیٹ کمیٹی میں ایک کسان نے 545 کلوگرام پیاز 51 پیسے فی کلوگرام کی قیمت سے بیچی۔ کسان کا کہنا ہے کہ علاقے میں سوکھے جیسے حالات ہیں۔ اس آمدنی میں کیسے گھر چلاؤں، کیسے اپنا قرض چکاؤں۔
نئی دہلی: ایک کسان کے ذریعے تھوک فروخت بازار میں پیاز کی فصل کی فروخت سے ہوئی بےحد کم آمدنی کی رقم وزیر اعظم کو بھیجنے کے بعد، مہاراشٹر کے ناسک ضلع کے ایک دوسرے کسان نے بھی احتجاج کا یکساں طریقہ اپنایا۔اس بار یولا تحصیل میں انڈرسل کے باشندے چندرکانت بھیکن دیش مکھ نے وزیراعلیٰ دیویندر فڈنویس کو 216 روپے کا منی آرڈر بھیجا ہے۔
دیش مکھ نے جمعہ کو کہا کہ یولا میں پانچ دسمبر کو ہوئے اگریکلچرل پروڈکشن مارکیٹ کمیٹی (اے پی ایم سی) کی نیلامی میں 545 کلوگرام پیاز کی فروخت کے بعد ان کو یہ رقم حاصل ہوئی۔ اس کو جو قیمت دی گئی وہ فی کلوگرام کے لئے 51 پیسے تھے اور اے پی ایم سی کی فیس کو کاٹنے کے بعد اس کو 216 روپے کی ادائیگی کی گئی اور اس سے متعلق انہوں نے فروخت کی رسید بھی دکھائی۔
صحافیوں سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا، ‘ ہمارے علاقے میں سوکھے جیسی حالت ہے۔ میں کیسے اتنی کم آمدنی کے ساتھ اپنا گھر چلاؤں اور کیسے اپنے قرض کو چکاؤں۔ ‘ انہوں نے کہا، ‘ میری پیاز کی کوالٹی بہتر ہونے کے باوجود ہمیں اچھی قیمت نہیں حاصل ہوئی۔ اس لئے میں نے بطور احتجاج مہاراشٹر کے وزیراعلیٰ کو 216 روپے بھیج دیا ہے۔ ‘ شمالی مہاراشٹر میں ناسک ضلع میں ہونے والی پیاز کی پیداوار ملک کے تقریباً آدھے حصے کی پیداوار ہوتی ہے۔
اس سے پہلے، ضلع کے نفاڑتحصیل کے ایک دوسرے کسان سنجے ساٹھے نے 750 کلوگرام پیاز کی فروخت سے ہوئی 1064 روپے کی اپنی کمائی کو احتجاج کے طور پر وزیر اعظم دفتر کو بھیجا تھا۔ مہاراشٹر کے ہی احمدنگر ضلع میں محنت اور لگن سے اگائی گئی بیگن کی فصل کے لئے فی کلوگرام محض 20 پیسے کی پیشکش سے ناامید ایک کسان نے اپنے کھیتوں میں لگی بیگن کی فصل تباہ کر دی تھی تاکہ اس پر اور پیسے نہ لگانے پڑے۔
رہاٹا تحصیل کے سکوری گاؤں کے کسان راجیندر باواکے نے کہا کہ انہوں نے بیگن کی فصل پر دو لاکھ روپے کے ساتھ اپنی ساری توانائی لگائی اور ان کو اس سے محض 65 ہزار روپے ملے۔ اس سے مایوس ہوکر انہوں نے اپنے کھیت سے بیگن کے تمام پودے اکھاڑکر پھینک دیے تھے۔ صرف مہاراشٹر ہی نہیں بلکہ مدھیہ پردیش میں بھی تھوک منڈی میں پیاز کی کم قیمت ملنے سے کسان پریشان ہیں۔
مدھیہ پردیش کی سب سے بڑی نیمچ منڈی میں پیاز پچاس پیسے فی کلوگرام اور لہسن دو روپے فی کلوگرام تھوک کے بھاؤ بکنے کی وجہ سے کسان یا تو اپنی فصل واپس لے جا رہے ہیں یا پھر منڈی میں ہی چھوڑ کر جا رہے ہے۔ راشٹروادی کانگریس پارٹی (این سی پی)صدر شرد پوار نے ناسک ضلع میں پیاز کی کم قیمتوں کو لےکر مہاراشٹر کے وزیراعلیٰ دیویندر فڈنویس پر جمعہ کو حملہ کرتے ہوئے الزام لگایا کہ فڈنویس کی حکومت کسانوں کے ساتھ ہو رہی ‘ لوٹ ‘ کو لےکر فکرمند نہیں ہے۔
انہوں نے پیاز کی کم قیمتوں پر کہا کہ کسانوں کو لوٹا جا رہا ہے۔ پوار نے کہا کہ جو ناسک کو گود لینے کی بات کرتے ہیں وہ مقامی کسانوں کے دکھ کو لےکر فکرمند نہیں ہیں۔ گزشتہ سال ناسک شہر کارپوریشن انتخاب سے پہلے فڈنویس نے کہا تھا کہ اگر ووٹر بی جے پی میں بھروسا جتائیںگے تو وہ شہر کو ‘ گود ‘ لیںگے۔ پوار جمعہ کو ممبئی میں ہوئے ایک پروگرام میں بول رہے تھے جہاں ناسک کے سابق ایم ایل اے اپوروا ہرے بی جے پی چھوڑ این سی پی میں شامل ہو گئے۔
پروگرام میں این سی پی کے سینئر رہنما چھگن بھجبل کے ایک تبصرہ کا حوالہ دیتے ہوئے پوار نے کہا، ‘ بھجبل نے فی کلوگرام 51-50 پیسے کی در سے پیاز بیچے جانے کی بات کہی۔ انہوں نے کہا، ‘ یہ ہماری (کسانوں کی) لوٹ ہے۔ اور جو (فڈنویس) ضلع کو گود لینے کی بات کرتے ہیں وہ اس لوٹکے باوجود فکرمند نہیں ہیں۔ ‘
پوار نے کہا کہ وزیراعلیٰ کے تبصرہ کے بارے میں پڑھکر ان کو تعجب ہوا۔ انہوں نے کہا، ‘ ہمارا خیال رکھنے کے لئے ہمارے آباواجداد ہیں۔ ہمیں کسی باہر والے کی ضرورت نہیں جو ہمیں گود لے… کسان کمیونٹی ہماری اصلی پالن ہار ہے۔ ‘
(خبر رساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)
Categories: خبریں