احمد نگر ضلع کے ایک کسان شریس ابھالے نے 2657کلو پیاز بیچی تو ان کو 2916 روپے ملے۔ مزدوری اور ٹرانسپورٹ پر آئے خرچ 2910 روپے ادا کرنےکے بعد کسان کے پاس محض 6 روپے بچے۔
نئی دہلی: مہاراشٹر کے احمد نگر ضلع کے ایک کسان نے پیا ز کی قیمتوں میں آئی زبردست گراوٹ اور پیاز بیچنے کے بدلے میں ملنے والی معمولی رقم کو لے کر اپنا احتجاج درج کرایا ہے۔ کسان نے پیازبیچنے پر ملے 6 روپے کو وزیر اعلیٰ دیویندر فڈنویس کو منی آرڈر کے ذریعے بھیجا ہے۔ شریس ابھالے نامی کسان نے اتوار کو بتایا کہ ضلع کے سنگ منیر تھوک بازار میں 2657 کلو پیاز ایک روپے فی کلو کی شرح سے بیچنے اور بازار کے خرچ نکالنے کے بعد اس کے پاس محض 6 روپے بچے۔
شریس نے کہا ،’ سنگ منیر تھوک بازار میں میں جب 2657 کلو پیاز لے کر آیا تو مجھے 2916 روپے ملے ۔ مزدوری اور ٹرانسپورٹ پر آئے خرچ کے طور پر 2910 روپے چکانے کے بعد میرے پاس صرف 6 روپے بچے۔’ کسان نے کہا کہ وہ اس سے کافی مایوس ہوا اور وزیر اعلیٰ کو 6 روپے کا منی آرڈر بھیجنے کا فیصلہ کیا تاکہ ان حالات کی طرف ان کی توجہ دلائی جا سکے۔
واضح ہو کہ یہ پہلا معاملہ نہیں ہے جب مہاراشٹر کے پیاز کسانوں کو اپنی پیداوار اونے-پونے دام پر بیچنی پڑ رہی ہے۔ حال ہی میں یولا تحصیل میں انڈرسل کے باشندے چندرکانت بھیکن دیش مکھ نے پیاز کی کم قیمت ملنے پر وزیراعلیٰ دیویندر فڈنویس کو 216 روپے کا منی آرڈر بھیجا تھا۔دیش مکھ نے بتایا تھا کہ یولا میں پانچ دسمبر کو ہوئے اگریکلچرل پروڈکشن مارکیٹ کمیٹی (اے پی ایم سی) کی نیلامی میں 545 کلوگرام پیاز کی فروخت کے بعد ان کو یہ رقم حاصل ہوئی۔
اس کو جو قیمت دی گئی وہ فی کلوگرام کے لئے 51 پیسے تھے اور اے پی ایم سی کی فیس کو کاٹنے کے بعد اس کو 216 روپے کی ادائیگی کی گئی اور اس سے متعلق انہوں نے فروخت کی رسید بھی دکھائی۔وہیں ناسک ضلع کے سنجے ساٹھے نامی کسان کو اپنی 750 کیلو پیاز محض 1.40 روپے فی کیلو کے حساب سے بیچنی پڑی۔ اس بات کو لے کر ناراض کسان نے انوکھے طریقے سے اپنی مخالفت درج کرائی ۔ اس نے پیاز بیچنے کے بعد ملے 1064 روپے کو وزیر اعظم نریندر مودی کو بھیج دیا۔
صرف مہاراشٹر ہی نہیں بلکہ مدھیہ پردیش میں بھی تھوک منڈی میں پیاز کی کم قیمت ملنے سے کسان پریشان ہیں۔ مدھیہ پردیش کی سب سے بڑی نیمچ منڈی میں پیاز پچاس پیسے فی کلوگرام اور لہسن دو روپے فی کلوگرام تھوک کے بھاؤ بکنے کی وجہ سے کسان یا تو اپنی فصل واپس لے جا رہے ہیں یا پھر منڈی میں ہی چھوڑ کر جا رہے ہے۔
(خبر رساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)
Categories: خبریں