دہلی کے جامعہ ملیہ اسلامیہ کی ایک اور گووا کی ایک مسلم طالبہ کو حجاب پہننے کی وجہ سے انتظامیہ پر امتحان میں بیٹھنے کی اجازت نہیں دینے کا الزام ہے۔
نئی دہلی: حجاب پہننے کی وجہ سے دو طالبات کو یو جی سی نیٹ کے امتحان میں بیٹھنے کی اجازت نہیں دینے کا معاملہ سامنے آیا ہے۔ دہلی کے جامعہ ملیہ اسلامیہ میں ایم بی اے کی 23 سالہ طالبہ امیہ خان دہلی کے روہنی علاقے میں واقع ‘ اوجس انسٹی ٹیوٹ آف مینجمنٹ ‘ میں گزشتہ جمعرات کو دوپہر ایک بجے امتحان دینے گئی تھی۔ الزام ہے کہ یہاں حجاب نہ اتارنے کی وجہ سے خان کو امتحان میں بیٹھنے نہیں دیا گیا۔
دی وائر سے بات چیت میں امیہ نے بتایا، ‘ میں مینجمنٹ سے متعلق اپنے موضوع پر نیٹ کا امتحان دینے گئی تھی۔ سینٹر پر 1.15 بجے پہنچنا تھا، لیکن میں 1.06 بجے پہنچ گئی تھی۔ جب گیٹ کھلا، تو میں اندر جانے لگی اور سینٹر پر جو آدمی ہال ٹکٹ کی جانچکر رہے تھے، انہوں نے کہا کہ آپ کو یہ حجاب اتارنا ہوگا۔ میں نے اتارنے سے انکار کیا، تو وہ نہیں مانے اور بولے کہ اس کو بنا اتارے آپ امتحان نہیں دے سکتی ہیں۔ ‘
امیہ نے جمعرات کو ٹوئٹ کر کےکہا، ‘ آئین میں واضح طور پر کہا گیا ہے کہ ہم کسی بھی مذہب پر عمل کرنے کے لئے آزاد ہیں، پھر بھی سرکاری ملازمین نے 20 دسمبر، 2018 کو مجھے نیٹ-جے آر ایف کے امتحان میں شامل ہونے کی اجازت نہیں دی۔ میں ان کو سمجھاتی رہی کہ وہ سر کو حجاب سے ڈھکنے کی اجازت دیں، یہ میرے مذہب میں ہے۔ ‘
It clearly says in Constitution that we are free to follow any religion yet this chauvinistic government servants didn't let me appear in my NETJRF 20dec2018 exam because I was convincing them to let me cover my head and it's in my religion.#Shame_india @NCWIndia@sioindia
— Umaiyah Khan (@UmaiyahK) December 20, 2018
امیہ نے اپنے ٹوئٹ میں نیشنل وومین کمیشن کو بھی ٹیگ کیا تھا۔ امیہ کا یہ ٹوئٹ سوشل میڈیا پر وائرل ہو گیا جس کے بعد لوگ سینٹر پر موجود افسروں پر کارروائی کی مانگ کرنے لگے۔ امیہ نے بتایا کہ جب ہال ٹکٹ چیک کرنے والے ملازم نے ان کی بات نہیں مانی، تو وہ ایک خاتون افسر سے بات کرنے گئی، تو انہوں نے بھی حجاب اتارکر بیگ میں رکھنے کی بات کہی۔
امیہ نے یہ بھی کہا کہ میں نے خاتون افسر سے کہا تھا کہ چاہے تو وہ میرا حجاب اتارکر پوری جانچکر سکتی ہیں لیکن امتحان حجاب پہنکر دینے دیں۔ لیکن کسی نے بھی میری بات نہیں سنی اور مجھے امتحان دیے بنا ہی سینٹر سے باہر آنا پڑا۔ گووا میں بھی اسی طرح کا معاملہ سامنے آیا ہے، جہاں مسلم طالبہ کو حجاب نہ اتارنے کی وجہ سے نیٹ-جے آر ایف امتحان میں بیٹھنے نہیں دیا گیا۔
24 سالہ سفینہ خان سوداگر نے الزام لگایا کہ جب وہ 18 دسمبر کو پن جی میں اگزام سینٹر پہنچی تو سپروائزر نے ان سے حجاب ہٹانے کے لئے کہا۔ جب سفینہ نے انکار کیا، تو ان کو امتحان میں بیٹھنے نہیں دیا گیا۔ گووا کے پن جی میں ڈائریکٹوریٹ آف ہائر ایجوکیشن نے معاملے پر رد عمل دیتے ہوئے کہا کہ امتحان ہال میں حجاب کیا، منگل سوتر پہننے کی بھی اجازت نہیں ہے۔
دی کوئنٹ کے مطابق؛ افسر نے کہا کہ امتحان ہال میں کوئی بھی چیز لے جانے کی اجازت نہیں ہے اور اس کے پیچھے کا مقصد نقل کو روکنا ہے اور یہ فیصلہ تحفظ کو دھیان میں رکھتے ہوئے بھی لیا گیا ہے۔ سی بی ایس ای کے ذریعے یونیورسٹی گرانٹ کمیشن (یو جی سی) کے نیٹ امتحان کا انعقاد کرایا جاتا ہے۔ اس امتحان کی بنیاد پر کالج اور یونیورسٹی کے لیکچرر اور جونیئر ریسرچ فیلوشپ کے انعام کے لئے اہلیت طےکی جاتی ہے۔
حالانکہ سی بی ایس ای نیٹ کی ویب سائٹ پر امتحان ہال میں جانے کے اصولوں میں کپڑوں کا کہیں بھی ذکر نہیں ہے۔ الیکٹرانک چیزوں کو ہال میں لے جانے کی اجازت نہیں ہے، لیکن کپڑوں یا پہناوے کو لےکر ویب سائٹ پر کوئی بھی اصول یا ہدایت نہیں دی گئی ہے۔
دی وائر سے بات چیت میں امیہ نے بتایا کہ امتحان کا فارم بھرتے وقت لباس کوڈ کا ذکر کہیں بھی نہیں تھا۔ انہوں نے کہا، ‘ یہاں تک کہ ہال ٹکٹ پر بھی اس کا ذکر نہیں تھا کہ حجاب پہننے کی اجازت نہیں ہے۔ آئین مجھے اپنے مذہب کی پیروی کرنے کی آزادی دیتا ہے اور یہ کون ہوتے ہیں میرا ایک سال برباد کرنے والے۔ ‘
وہ آگے کہتی ہیں، ‘ میں ٹی وی نیوز میں دیکھا کرتی تھی کہ کیسے غیر ممالک میں مسلم خواتین کا جبراً حجاب اتروا لیا جاتا ہے اور کیسے مردوں سے ٹوپی اتارنے کو کہا جاتا ہے۔ یہ سب دیکھکر تکلیف ہوتی تھی اور جب یہ خود کے ساتھ ہوا، تو یہ بےحد درد ناک ہے۔ ‘ امیہ نے اب اس معاملے کو لےکر ایم ایچ آر ڈی اور متعلقہ محکمہ جات میں تحریری شکایت کرنے کی بات کہی ہے۔
Categories: خبریں