الزام ہے کہ یہ خواتین غلطی کرنے پر شیلٹر ہوم میں رہ رہی 6 سے 15 سال کی بچیوں کو سخت سزا دیتی تھیں۔ سزا کے طور پر ان کو صبح صبح ٹھنڈے پانی سے نہلایا جاتا تھا اور پرائیویٹ پارٹس میں مرچی پاؤڈر ڈال دیا جاتا تھا۔
نئی دہلی: دہلی میں دوارکا سیکٹر23 تھانہ علاقے کے ایک پرائیویٹ شیلٹر ہوم کی 4 خاتون ملازمین کو استحصال کرنےکے الزام میں سنیچر کو گرفتار کیا گیا۔ پولیس نے یہ جانکاری دی۔ اس شیلٹر ہوم کے ملازمین نے مبینہ طور پر وہاں رہ رہی لڑکیوں کااستحصال کیا تھا۔ دہلی کمیشن فار وومین (ڈی سی ڈبلیو) نے بتایا کہ جمعرات کو دوارکا کے ایک پرائیویٹ شیلٹر ہوم کی جانچکے دوران ڈی سی ڈبلیو نے پایا کہ شیلٹر ہوم کے ملازم لڑکیوں کو اصولوں پر عمل نہیں کرنے پر بری طرح سے سزادیتے ہیں۔
کچھ لڑکیوں نے الزام لگایا کہ خاتون اسٹاف سزا کے طور پر ان کے پرائیویٹ پارٹس میں مرچی کا پاؤڈر ڈال دیتی ہیں۔ پولیس نے بتایا کہ اس انکشاف کے بعد چارخاتون ملازمین کے خلاف ایف آئی آر درج کی گئی ہے۔ ان میں سے ایک ویلفیئر افسر، ایک صدر اور دو دیگر ملازم تھیں۔ ان کو عدالتی حراست میں بھیج دیا گیا ہے اور جانچ جاری ہے۔
نوبھارت ٹائمس کے مطابق کمیشن اور پولیس کی جانچ میں اور بھی کئی چونکانے والی باتیں سامنے آئیں ہیں۔ الزام ہے کہ جو بچی بستر میں پیشاب کر دیتی تھی اس کو اتنے کڑاکے کی ٹھنڈ میں ٹھنڈے پانی سے نہلانے کی سزا دی جاتی تھی۔ دہلی وومین کمیشن نے کہا کہ اگر ہماری کمیٹی بچیوں سے بات کئے بغیر ہی آ جاتی تو ہمیں ان واقعات کی جانکاری ہی نہیں ملتی۔7-6 سال کی دو بچیوں نے کمیشن کی کمیٹی کو ان واقعات کی جانکاری دی تھی۔
ڈی سی ڈبلیو نے بتایا کہ شیلٹر ہوم میں بچیوں سے صاف-صفائی کرانے کے لئے ایک ڈیوٹی چارٹ بنایا گیا تھا جس کو شیلٹر ہوم میں رہنے والی 6 سے 15 سال تک کی عمر والی لڑکیوں کے روم میں ٹانگا گیا تھا۔ اسی چارٹ کی بنیاد پر ان سے کام کرایا جاتا تھا اور اگر اس اصول میں کوئی گڑبڑی کرتا تھا تو پھر اس کو سخت سزا دی جاتی تھی۔ پولیس نے بتایا کہ وہ اس معاملے میں یہ پتا لگانے کی کوشش کر رہی ہیں کہ شیلٹر ہوم میں رہ رہی بچیوں سے کوئی غلط کام تو نہیں کرایا جا رہا تھا۔
(خبر رساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)
Categories: خبریں