مدھیہ پردیش کے ایک مسلم افسر نیاز خان نے ٹوئٹ کیا یے کہ خان سرنیم کی وجہ سے مجھے ہمیشہ امتیازی سلوک کا سامنا کرنا پڑا۔ان حالات کی وجہ سے میں ایک دور میں سخت ڈپریشن کا شکار ہوا ۔
نیاز خان ایک ایساافسر جن کو سرکاری اسکیموں میں بدعنوانی اجاگر کرنے کے لئے جانا جاتا ہے ان کوآخر یہ کیوں کہنا پڑا کہ ان کے ساتھ ایسا سلوک ہورہا ہے جیسا جرمنی میں یہودیوں کے ساتھ ہوتا تھا؟نیاز خان کومدھیہ پردیش میں ایک ایسے افسر کے طور پر پہچاناجاتا ہے جو کرپشن کے خلاف مسلسل سرگرداں رہےہیں۔ صوبائی ایڈمنسٹریٹیو سروس کے افسر رہتے ہوئے اپنی پوسٹنگس کے دوران انہوں نے سیاست دانوں، بڑے بزنس مین اور مقامی دبنگ لوگوں پر کارروائی سے گریز نہیں کیا اور یہی وجہ رہی کہ ان کا بار بار ٹرانسفر ہوتا رہا- دوسرے اضلاع میں جہاں بھی وہ تعینات رہے، ان کی کارروائی کی وجہ سے حکومت کو ہمیشہ کروڑوں کی ریوینو کا فائدہ ہوا۔
ایڈیشنل کلکٹر رینک کے نیاز خان جب اے ڈی ایم تھےتب انہوں نے ریت مافیا سے لے کر خوراک میں ملاوٹ کرنے والوں،سرکاری زمین پر قبضہ کرنے والے عناصر سے لے کر بد عنوانی میں ملوث لوگوں پر کارروائی کی اور کئی بڑے اسکیم ان کی تعیناتی کے دور میں طشت از بام ہوئے۔ مگر اس کا اکثر ان کو نتیجہ بھی بھگتنا پڑا،بار بار ان کو فیلڈ سے ہٹا دیا جاتا ا ور اب تک ان کو 17سالوں میں 19 بار ٹرانسفر کیا گیا ہے۔
17 years in government service, transfer in 10 districts and 19 shiftings, I was always made feel untouchable, like a German Jew. Khan surname hounded me like a ghost.
— Niyaz Khan (@saifasa) January 10, 2019
تقریباً دو سال قبل انہوں نے بابا رام دیو کے فوڈ پروڈکٹس کو چانچ کے لئے لیب بھیجا تھا، جس سے بی جے پی سرکار کے دور میں ہنگامہ ہو گیا تھا۔
مگر اس بار ایک آئی اے ایس افسر کے ساتھ ہوئے تنازعے کے بعد وہ اس قدررنجیدہ ہو گئے کہ انہوں اپنے دل کا حال سوشل میڈیا پر لکھ دیا۔ سرکاری میٹنگ کے دوران پرنسپل سکریٹری وویک اگروال نے ان کو میٹنگ سے باہر جانے کو کہا۔ دوسرے افسران جواس میٹنگ میں موجود تھے ان کو بھی حیرانی ہوئی مگر نیاز خان جو فی الحال ڈپٹی سکریٹری کی پوسٹ پر ہیں، انہوں نے ‘گیٹ آؤٹ’ سننے کے بعد، خاموش رہنا مناسب نہیں سمجھا اور پورا واقعہ ٹوئٹر پر لکھ دیا۔
انہوں نے لکھا کہ ؛
مسلسل اعلیٰ کارکردگی کے باوجود ان کے ساتھ دوئم درجے کا سلوک ہوتا ہےاور ان کو لگاتار ٹرانسفر کیا جاتا ہے، جب کہ ناکارہ اور کرپشن میں ملوث افسران کو اچھی پوسٹنگ ملتی ہیں۔ انہوں نے یہ بھی لکھا کہ ان کو سال بھر سے سرکاری کوارٹرتک نہیں دیا گیا اور اب ذلیل بھی کیا گیا۔ انہوں نے لکھا کہ خان سرنیم کی وجہ سے ان کو ہمیشہ امتیازی سلوک جھیلنا پڑا۔ان حالات کی وجہ سے میں ایک دور میں سخت ڈپریشن کا شکار ہوا مگر میں نے کتابیں لکھنا شروع کیا اور اس طرح خود کو بچایا۔
Even government quarter has not been alloted in more than one year.
— Niyaz Khan (@saifasa) January 10, 2019
Now writing my sixth novel A Tell of Nocturnal Lover, in which, I would show how the Muslim officers are regarded second class citizens. It's based on my own experiences.
— Niyaz Khan (@saifasa) January 10, 2019
وویک اگروال مدھیہ پردیش میں ایک طاقتور آئی اے ایس افسر ہیں۔ بی جے پی سرکار میں تو وہ شیوراج چوہان کی ناک کے بال ہی سمجھے جاتے تھے۔نئی کانگریس سرکار میں بھی ان کا سکہ چل رہا ہے۔ اگروال نے کہا کہ خان میٹنگ میں تیاری سے نہیں آئےتھے، اس لیے ان کو ‘ڈانٹا’ گیا۔
بہرحال، یہ عام بات نہیں ہے کہ صوبائی سروس کا کوئی افسر کھل کر اپنی رائے کا اظہار کرے اور کسی آئی اے ایس پر ایسےسخت الزامات لگائے۔ نیاز خان کو ان افسران میں شامل کیا جاتا ہے جو سسٹم میں رہ کر بھی کسی سیاستداں یا افسر سے دبتے نہیں ہیں اور ‘بائی بک’ چلتے ہیں یعنی قانون کے حساب سے اور جو اختیارات ان کی پوسٹ پر ہوتے ہیں ان کو عمل میں لانا انہیں آتا ہے۔
In Guna district I exposed biggest ODF scam of the country and brutalities against Saharia tribes. Got built 600 Muktidhams and results: I was sent in loop line and guilty officers were given better opportunity to work. What sort of justice is this?
— Niyaz Khan (@saifasa) January 10, 2019
کچھ عرصہ قبل گنا ضلع میں پوسٹنگ کے دوران انہوں نے سوچھ بھارت یوجنا میں ہو رہے کرپشن کو پکڑا تھا۔ عوام کے لئے بنائے جا رہے ٹوائلٹس کے دروازے کو 14 کلو وزنی ہونا تھا مگر وزن کروانے پر صرف 4 کلو نکلا تھا ، جب کہ پورے ضلعے میں 42،000 ایسے ٹوائلٹ بنے تھے جن میں ہر دروازے میں اسی طرح لوہے کی چوری کی گئی تھی اور پیسہ کھایا جا رہا تھا۔ یہ کروڑوں روپے کا گھوٹالا تھا- یہ صرف چند ایسے واقعات ہیں۔
اس کے ساتھ ہی وہ فلاحی منصوبوں میں بھی پیش پیش رہے ہیں،انہوں نے پنچایت کے افسران سرکاری فنڈ کی خرد برد میں ملوث تھے، ان کو پکڑا اور شمشانوں کی جگہ پر سات سو’ مکتی دھام’ بنوائے جو اس سے پہلے صرف کاغذوں میں ہی بنے تھے۔
دی وائر سے بات کرتو ہوئےنیاز خان نے کہا کہ؛
اچھی کارکردگی کے باوجود وہ مسلسل اس طرح کے سلوک سے تنگ آ چکے ہیں- ’17 سال میں 19 پوسٹنگ اس بات کا ثبوت ہے- جب انصاف نہیں ہوگا تو میں کیا کروں گا، مجبور ہو کر سوشل میڈیا پر میں نے لکھا، آخر اس کے سوا چارہ کیا ہے۔
ایسے میں یہ دیکھنا دلچسپ ہوگا کہ حکومت اس سلسلے میں کیا رخ اختیار کرتی ہےاور نیاز خان کی شکایت پر کیا کارروائی کرتی ہے۔
Categories: گراؤنڈ رپورٹ