خبریں

صحافی قتل معاملے میں گرمیت رام رحیم اور دیگر 3 کو عمر قید کی سزا

سادھویوں کے ساتھ ریپ میں سزا کاٹ رہے ڈیرہ سچا سودا کے سربراہ گرمیت رام رحیم کو صحافی رام چندر چھترپتی قتل معاملے میں سی بی آئی کی اسپیشل کورٹ نے عمر قید کی سزا سنائی ہے۔ اس کے علاوہ سبھی مجرموں پر 50 ہزار کا جرمانہ بھی لگایا ہے۔

رام چندر چھترپتی(بائیں )اورگرمیت رام رحیم

رام چندر چھترپتی(بائیں )اورگرمیت رام رحیم

نئی دہلی: سادھویوں کے ساتھ ریپ میں سزا کاٹ رہے ڈیرہ سچا سودا کے سربراہ گرمیت رام رحیم کو صحافی رام چندر چھترپتی قتل معاملے میں سی بی آئی کی اسپیشل کورٹ نے عمر قید کی سزا سنائی ہے۔ اس معاملے میں رام رحیم کے علاوہ 3 دوسرے مجرموں کلدیپ سنگھ، نرمل سنگھ اور کرشن لال کو بھی عمر قید کی سزا سنائی ہے۔اس کے علاوہ سبھی مجرموں پر 50 ہزار کا جرمانہ بھی لگایا ہے۔

بتا دیں کہ کورٹ نے ہریانہ حکومت کے ذریعے دی گئی عرضی کے بعد سزا کا اعلان ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعے کیا۔ سزا کے اعلان سے پہلے پراسیکیوٹر نے کورٹ سے گرمیت رام رحیم کو پھانسی دینے کی مانگ کی تھی۔ غور طلب ہے کہ سادھویوں کے ساتھ ریپ معاملے میں شنوائی کے بعد پنچکولہ میں تشدد کے واقعے کو دھیان میں رکھتے ہوئے سکیورٹی کا خاص انتظام کیا گیا تھا۔

رام چندر چھتر پتی کے بیٹے انشل چھترپتی نے کہا،’ یہ سچ کی جیت ہے۔ ہمیں آج راحت ملی ہے۔ پراسیکیوٹر نے سزائے موت کی مانگ کی تھی، لیکن جو سزا دی گئی ہم اس سے مطمئن ہیں۔’

اس سے پہلے کورٹ نے رام رحیم کو مجرم قرار دیتے ہوئے 17 جنوری کو فیصلہ سنانے کو کہا تھا۔قابل ذکر ہے کہ صحافی رام چندر چھترپتی ہریانہ کے ایک چھوٹے سے اخبار پورا سچ کے مدیر تھے ۔ اس اخبار میں ڈیرہ سچا سودا میں ہوئے ریپ معاملے اورڈیرہ کے ممبر رنجیت سنگھ کے قتل کی خبر کو نمایاں کر کے شائع کیا تھا۔ 16 سال پرانے اس معاملے میں ڈیرہ سر براہ گرمیت رام رحیم کے ساتھ کلدیپ اور نرمل کو ملزم بنایا گیا تھا۔

مئی 2002 میں ڈیرہ سربراہ گرمیت رام رحیم پر ان کی ایک سادھوی کے جنسی استحصال  کا الزام لگانے سے پہلے بھی رام چندر چھترپتی ڈیرہ کے بار ےمیں خبریں لکھتے رہے تھے ۔ 13 مئی 2002کو سادھوی نے ایک گمنام خط اس وقت کے وزیر اعظم اٹل بہاری واجپائی کو بھیجا تھا ۔ اس کی ایک کاپی پنجاب اور ہریانہ کورٹ کے چیف جسٹس کو بھی بھیجی گئی ۔

صحافی رام چندر چھترپتی کو کئی بار جان سے مارنے کی دھمکی دی گئی تھی ۔اور 24 اکتوبر 2002کوان کو گھر کے باہر بلاکر 5 گولیاں ماری گئیں تھیں ۔رپورٹ کے مطابق گھر کے پاس پولیس پکٹ تھی جس نے گولی مار کر بھاگ رہے ایک ملزم کو پکڑ لیاتھا اور اسی کی نشاندہی پر دوسرا ملزم بھی پکڑا گیا تھا۔ اس معاملے کے 28 دن بعد 21 نومبر2002 کو اپولو ہاسپٹل میں رام چندر چھترپتی کی موت ہوگئی تھی ۔

 ڈیرہ سربراہ پہلے سے ہی سادھوی ریپ  معاملے میں سزا کاٹ رہے تھے ۔اس معاملے میں رام رحیم کو دس برس قیدبامشقت کی سزا سنائی گئی تھی۔ رام رحیم کو تعزیرات ہند (آئی پی سی)کی دفعہ 376(ریپ دری)، 506(ڈرانے دھمکانے) اور 509(خاتون کی عزت سے کھلواڑ) کے تحت قصوروار پایا گیاتھا۔ ہریانہ کے پنچکولہ میں واقع سی بی آئی عدالت کے خصوصی جج نے 25اگست کو 15برس پرانے اس معاملے میں رام رحیم کو ریپ معاملے میں مجرم  قرار دیا تھا۔

غور طلب ہے کہ اس وقت رام رحیم کو قصوروار ٹھہرائے جانے کے بعد پنچکولہ کے ساتھ ساتھ ہریانہ، پنجاب ، دہلی اور کئی دیگر ریاستوں میں ڈیرہ کے پیروکاروں نے بڑے پیمانہ پر تشد دکیا تھا جس کے پیش نظر سزا سنانے کے لئے جیل میں ہی عارضی خصوصی عدالت قائم کی گئی تھی ۔ رام رحیم کو سزا سنانے کے لئے جج کو ہیلی کاپٹر سے صبح سوناریا جیل لایا گیاتھا۔

یہ معاملہ 2002کا تھا۔ اس وقت ایک سادھوی نے گمنام خط لکھ کر سابق وزیراعظم اٹل بہاری واجپائی سے اس معاملے کی جانچ کی درخواست کی تھی۔ پنجاب اور ہریانہ ہائی کورٹ نے اس معاملے میں خود نوٹس لیتے ہوئے سی بی آئی کو تفتیش کرنے کا حکم دیا تھا۔ تفتیشی ایجنسی نے 30جولائی 2007کو معاملہ درج کیا تھا اور اس معاملے میں 18سادھویوں سے پوچھ تاچھ  کی تھی جن میں سے دو نے ریپ  کا اعتراف کیا تھا ۔

اس معاملہ کی ستمبر 2008میں سماعت شروع ہوئی تھی۔گرمیت رام رحیم نے سماعت کے دوران ریپ کے الزام کو جھوٹا بتایاتھا اور کہاتھا کہ وہ جنسی تعلقات  قائم کرنے کا اہل نہیں ہے۔