این جے ڈی جی (National Judicial Data Grid) کے مطابق نچلی عدالتوں میں 5135 جوڈیشیل افسروں کی کمی ہے جبکہ ملک بھر کے ہائی کورٹ میں 384 ججوں کی کمی ہے۔
نئی دہلی : ملک بھر کے 24 ہائی کورٹ کے ہر جسٹس کے پاس تقریباً 4500 معاملے زیر التوا ہیں ،وہیں نچلی عدالت میں ہر جسٹس کو تقریباً 1300 زیر التوا معاملوں کو نپٹانا ہے ۔ لاء منسٹری نے اس کی جانکاری دی ہے۔National Judicial Data Grid(این جے ڈی جی) کے مطابق 2018 کے اواخر میں ضلع اور نچلی عدالتوں میں 2.91 کروڑ معاملے زیر التو تھے جبکہ 24 ہائی کورٹ میں 47.68 معاملے زیر التوا تھے ۔ تلنگانہ کے اپنے ہائی کورٹ بننے کے بعد ایک جنوری سے ملک میں ہائی کورٹ کی تعداد 25 ہوگئی ہے۔
اعداد وشمار کے مطابق ، ہائی کورٹ میں ہر جج کے پاس4419 معاملے زیر التوا ہیں اور ہر نچلی عدالت کے ججوں کے سامنے 1288 معاملے ہیں ۔اس میں کہا گیا ہے کہ نچلی عدالتوں کی منظور شدہ تعداد 22644ہے جس میں اس وقت 17509 جوڈیشل افسر ہیں ۔ اس طرح کے 5135 جوڈیشیل افسروں کی کمی ہے ۔ اسی طرح ہائی کورٹ میں منظور شدہ تعداد 1079 ہے جس میں فی الحال 695 جج ہیں اور اسی طرح 384 ججوں کی کمی ہے۔
وزیر قانون روی شنکر پرساد نے حال ہی میں ملک بھر کے ہائی کورٹ کے چیف جسٹس سے درخواست کی تھی کہ وہ نچلی عدالتوں کے لیے جوڈیشیل افسروں کی بحالی میں تیزی لائیں ۔ کیوں کہ ان کے مطابق معاملوں کے زیادہ تعداد میں زیر التو ہونے کی وجہ میں سے ایک ان افسروں کے خالی عہدوں کو بھرنے میں ہورہی تاخیر ہے۔
پرساد نے چیف جسٹسوں سے نچلی عدالتوں کے لیے ججوں کی بحالی کے لیے وقت پر اگزام اور انٹرویو کے لیے جانے کی گزارش کی تھی ۔
(خبر رساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)
Categories: خبریں