نیوز ویب سائٹ کوبراپوسٹ نے دعویٰ کیا ہے کہ ہاؤسنگ لون دینے والی کمپنی ڈی ایچ ایف ایل نے کئی شیل کمپنیوں کو کروڑوں روپے کا لون دیا اور پھر وہی روپیہ واپس انہی کمپنیوں کے پاس آ گیا جن کے مالک ڈی ایچ ایف ایل کے پروموٹر ہیں۔ الزام ہے کہ اس طریقے سے کمپنی نے تقریبا 31 ہزار کروڑ سے زیادہ کی ہیراپھیری کی۔
نئی دہلی: پرائیویٹ سیکٹر کی ایک نامی کمپنی دیوان ہاؤسنگ فائننس کوآپریشن لمیٹڈ(ڈی ایچ ایف ایل)پر 31 ہزار کروڑ سے زیادہ کی ہیراپھیری کا الزام لگا ہے۔معروف نیوز ویب سائٹ کوبراپوسٹ کا دعویٰ ہے کہ ان کی جانچ میں پتا چلا ہے کہ ڈی ایچ ایف ایل نے کئی شیل کمپنیوں کو کروڑوں روپے کا لون دیا اور پھر وہی روپیہ واپس انہی کمپنیوں کے پاس آ گیا جن کے مالک ڈی ایچ ایف ایل کے پروموٹر ہیں۔
الزام ہے کہ اس طریقے سے ڈی ایچ ایل ایف ایل نے تقریباً31 ہزار کروڑ سے زیادہ کی ہیراپھیری کی۔ دعویٰ ہے کہ یہ ممکنہ طور پر ملک کا سب سے بڑا گھوٹالہ ہو سکتا ہے۔کوبراپوسٹ نے عوامی طور پر دستیاب اطلاع اور سرکاری ویب سائٹ سے ملی جانکاری کی بنیاد پر اس مبینہ گھوٹالہ کا انکشاف کیا ہے۔رپورٹ میں الزام لگایا گیا ہے کہ ڈی ایچ ایف ایل سے جڑی کمپنیاں-جیسے آرکے ڈبلیو ڈیولپرس، اسکل ریلٹرس اور درشن ڈیولپرس-شیل کمپنیاں ہیں اور انہوں نے پیسوں کی دھوکہ دھڑی کی ہے۔
کوبراپوسٹ کی تفتیش میں یہ بھی دعویٰ کیا گیا ہے کہ 2014 سے 2017 کے درمیان، ان تین کمپنیوں نے غیر قانونی طور پر بی جے پی کو تقریباً 20 کروڑ روپے کا چندہ دیا۔29 جنوری کو کوبراپوسٹ نے دہلی میں ایک پریس کانفرنس منعقد کرکے The anatomy of india’s biggest financial scamنام سے اپنی یہ رپورٹ جاری کی ہے۔ اس دوران کوبراپوسٹ کے مدیر انیرودھ بہل، سابق بی جے پی رہنما یشونت سنہا، صحافی جوسی جوزیف، پرنجوائے گہا ٹھاکرتا اور سپریم کورٹ کے سینئر وکیل پرشانت بھوشن موجود تھے۔
ڈی ایچ ایف سی ایل ودھاون گلوبل کیپٹل کی ملکیت والی ایک عوامی طور سے درج فہرست غیربینکنگ مالیاتی کمپنی ہے۔ کپل وادھون، ارونا وادھون اور دھیرج وادھون ڈی ایچ ایف ایل کے اہم شیئر ہولڈر ہیں۔کوبراپوسٹ کی رپورٹ کے مطابق، ڈی ایچ ایف ایل کے پروموٹروں نے ودھاون گروپ کی ملکیت والی شیل کمپنیوں کو مالی اصولوں کی خلاف ورزی کرتے ہوئے ہزاروں کروڑ روپے کا ادھار دینے کے لئے عوامی اورپرائیویٹ سیکٹر کے بینکوں سے مبینہ طور پر غیر محفوظ قرض لیا۔
رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ ڈی ایچ ایف سی ایل نے ودھاون گروپ کے ذریعے منضبط کمپنیوں کو 10000 کروڑ روپے سے زیادہ جاری کئے۔ الزام ہے کہ بدلے میں ان کمپنیوں نے تب ہندوستان اور دیگر ممالک جیسے یونائٹیڈ کنگڈم، متحدہ عرب امارات، سری لنکا اور ماریشس میں شیئرس، اکوٹی اور دیگر ذاتی جائیدادوں کے حصول کے لئے اس رقم کا استعمال کیا۔کوبراپوسٹ کی رپورٹ کے مطابق، ڈی ایچ ایف ایل کا کل جمع سرمایہ یا مالی حیثیت سال 2017سے18 کی مالی تفصیل کے مطابق 8795 کروڑ روپیہ ہے۔ اس کمپنی نے الگ الگ بینکو ں اور مالی اداروں سے 98718 کروڑ روپے کا قرض حاصل کر لیا۔
الزام ہے کہ یہ قرض الگ الگ طریقے سے حاصل کیا گیا ہے۔ اس قرض کی رقم سے ڈی ایچ ایف ایل نے 84982 کروڑ روپے کی رقم قرض کے طور پر دے دی ہے۔ ڈی ایچ ایف ایل کی سالانہ رپورٹ کے مطابق کمپنی نے کل ملاکر 36 بینکوں سے مذکورہ رقم قرض لیکر جٹائی تھی۔ ان بینکوں میں 32 سرکاری اور پرائیویٹ سیکٹر کے علاوہ 6 غیر ملکی بینک شامل ہیں۔اس میں اسٹیٹ بینک آف انڈیاسے 11500 کروڑ روپے کا قرض اور بینک آف بڑودا سے 5000 کروڑ روپے کا قرض شامل ہے۔
رپورٹ کے دعوے کے مطابق، ڈی ایچ ایف سی ایل کے دو پروموٹروں پلیسڈ نورونہا اور بھاگوت شرما آرکےڈبلیو ڈیولپرس کے پروموٹروں کی فہرست میں بھی شامل ہیں۔ اس کے علاوہ ڈی ایچ ایف سی ایل کے پرائمری پروموٹر دھیرج وادھون اور نورونہا آرکےڈبلیو ڈیولپرس اور درشن ڈیولپرس دونوں کے ڈائریکٹر ہیں۔کوبراپوسٹ نے یہ بھی دعویٰ کیا ہے کہ الیکشن کمیشن کو دئے گئے بی جے پی کے دستاویزوں کے مطابق مالی سال 2014سے17 کے دوران آرکےڈبلیو، درشن اور اسکل ریلٹرس نے بی جے پی کو تقریباً 20 کروڑ روپے کا عطیہ دیا تھا، جو کہ کمپنی ایکٹ، 2013 کی دفعہ 182 کی خلاف ورزی ہے۔
دفعہ 182 کمپنیوں کے ذریعے سیاسی خدمات پر پابندیوں سے متعلق ہے۔ اس میں کہا گیا ہے کہ ایک کمپنی تین پیش رو مالی سالوں کے دوران حاصل اوسط خالص فائدے کا 7.5 فیصد تک ہی چندہ سیاسی جماعتوں کو دے سکتی ہے۔لیکن کوبراپوسٹ کی رپورٹ بتاتی ہے کہ مالی سال 2014سے15 میں آرکےڈبلیو ڈیولپرس نے بی جے پی کو 10 کروڑ روپے کی دیے، جبکہ اس کمپنی کو مالی سال 2012سے13 میں تقریباً 25 لاکھ روپے کا نقصان ہوا اور پیش رو تین سال میں اوسطاً 18 لاکھ روپے کا خالص فائدہ ہوا تھا۔
اسی طرح، کوبراپوسٹ کی رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ اسکل ریلٹرس نے 2014سے15 میں بی جے پی کو 2 کروڑ روپے کا چندہ دیا، اس مالی سال میں اس کمپنی کو صرف 27000 روپے کا فائدہ ہوا تھا اور پیش رو تین سال میں اوسطاً تقریباً 4500 روپے کا فائدہ ہوا تھا۔2016سے17 میں درشن ڈیولپرس نے کمپنی ایکٹ کی خلاف ورزی کرتے ہوئے 7.5 کروڑ روپے دیے۔کمپنی نے مالی سال 2013سے14 میں 5.13 لاکھ روپے اور 2014سے15 میں 4650 روپے کے لگاتار نقصان کی اطلاع دی تھی۔
حالانکہ اس نے مالی سال 2016سے17 میں تقریباً 2.83 لاکھ روپے کا فائدہ درج کیا۔ کوبراپوسٹ کی رپورٹ کا دعویٰ ہے، ان کمپنیوں کی خدمات کمپنی ایکٹ کے تحت منظور شدہ رقم سے زیادہ ہے۔دفعہ 182 میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ ہرایک کمپنی کو اپنے فائدے اور نقصان کھاتے میں کسی بھی سیاسی جماعت کو دی گئی خدمات کا انکشاف کرنا ہوگا اور کمپنی کو کل رقم کی خاص تفصیل اور پارٹی کا نام بتانا ہوگا۔ کوبراپوسٹ رپورٹ میں الزام لگایا گیا کہ تینوں کمپنیوں میں سے کسی نے بھی اپنا بیلینس شیٹ میں بی جے پی کو دئے چندے کا انکشاف نہیں کیا۔
ڈی ایچ ایف سی ایل قومی رہائش گاہ بینک کے ساتھ رجسٹرڈ ہے۔ قومی رہائش گاہ بینک ریزرو بینک آف انڈیاکی مکمّل ملکیت والی معاون کمپنی ہے جو ہندوستان کی ہاؤسنگ فائننس کمپنیوں کو منضبط کرتی ہے-جو بنیادی طور پر جھگی کی بازآبادکاری، رہائش گاہ کی ترقی اور دیگر غیر منقولہ جائیداد میں لگے کاروباروں کو پیسہ دیتی ہے۔ڈی ایچ ایف سی ایل کمپنی کو 1984 میں شامل کیا گیا تھا اور مالی سال 2017سے18 میں، اس نے 8795 کروڑ روپے کی خالص قیمت درج کیا تھا۔ کوبراپوسٹ کی رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ کمپنی نے اپنے پروموٹروں کی ملکیت یا اختیار والی کمپنیوں کو اس رقم کے دس گنا سے زیادہ کا قرض دیا ہے۔
کوباراپوسٹ کا الزام ہے کہ اس مبینہ گھوٹالہ کو انجام دینے کے لئے ڈی ایچ ایف ایل کے مالکوں نے درجنوں شیل کمپنیاں بنائیں۔ ان کمپنیوں کو گروپوں میں بانٹا گیا۔ ان کمپنیوں میں سے کچھ تو ایک ہی پتے سے کام کر رہی ہیں اور ان کو ڈائریکٹرس کا ایک ہی گروپ چلا رہا ہے۔الزام ہے کہ زیادہ تر شیل کمپنیوں نے اپنے قرض دہندہ ڈی ایچ ایف ایل کا نام اور اس سے ملے قرض کی جانکاری کو اپنی مالی تفصیل میں نہیں دکھایا جو کہ ایکٹ کے خلاف ہے۔
کوبراپوسٹ نے یہ بھی دعویٰ کیا ہے کہ ڈی ایچ ایف ایل نے گجرات اسمبلی انتخاب سے پہلے ریاست کی کئی کمپنیوں کو 1160 کروڑ روپے کا قرض دیا تھا۔الزام ہے کہ کمپنی کے مالکوں نے انسائڈر ٹریڈنگ کے ذریعے کروڑوں روپے کی ہیراپھیری بھی کی ہے۔ کپل وادھون کی انگلینڈ کی کمپنی نے زوپا گروپ میں سرمایہ کاری کی۔ اسی زوپا گروپ کی سبسڈیئری کمپنی نے انگلینڈ میں بینکنگ لائسنس کے لئے درخواست کیا ہوا ہے۔
کوبراپوسٹ کا دعویٰ ہے کہ اس رقم سے کمپنی کے مالکوں نے بیرون ملک میں باقاعدہ سری لنکا پریمئر لیگ کی کرکٹ ٹیم وایامبا بھی خریدی ہے۔ کمپنی کے مالکوں نے غیر قانونی طریقے سے غیر ملکی کمپنیوں کے اپنے شیئر بھی بیچے۔کوبراپوسٹ کی تحقیقات میں سینکڑوں کروڑ روپے کی ٹیکس چوری کا بھی انکشاف ہوا ہے۔ کمپنی کے مالکوں نے اپنی مددگار اور شیل کمپنیوں کے ذریعے کروڑوں روپے کا چندہ بھارتیہ جنتا پارٹی کو دیا ہے۔
دی وائر نے کوبراپوسٹ کے دعووں کی آزادانہ طورپر تصدیق نہیں کی ہے۔ الزامات پر رد عمل کے لئے کمپنی کو دی وائر کی طرف سے سوالوں کی فہرست بھیجی گئی ہے۔
Categories: خبریں