ہندو مہاسبھا کی نیشنل سکریٹری پوجا شکن پانڈے نےمہاتما گاندھی کے قاتل ناتھو رام گوڈسے کا موازنہ بھگوان کرشن سے کیا اور کارکنوں نے مہاتما’ ناتھو رام گوڈسے زندہ باد’ کے نعرے لگائے۔
نئی دہلی: 30 جنوری کو بابائے قوم مہاتما گاندھی کے یوم وفات پر جہاں پورے ملک میں ان کی خدمات کو یاد کیا جارہا ہے اور ان کو خراج عقیدت پیش کیا جارہا ہے ،وہیں ہندو مہاسبھا نام کی ایک تنظیم کے کارکن ذریعے مہاتما گاندھی کا پتلا بنا کر ان کو گولی مارنے کی بات سامنے آئی ہے۔اس معاملے کا ایک ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوا ہے ۔ میڈیا میں آئی خبروں کے مطابق معاملہ اتر پردیش کے علی شہر کا ہے۔ٹائمس آف انڈیا کی ایک خبر کے مطابق، ہندو مہاسبھا کے کارکنان مہاتما گاندھی کو ناتھو رام گوڈسے کے ذریعے گولی مارنے کے منظر کو علامتی طور پر دکھا کر ان کے قتل کا جشن مناتے نظر آرہے ہیں ۔
Hindu Mahasabha leader shoots #MahatmaGandhi’s effigy; garlands Nathuram Godse #MartyrsDay
Download the ET App: https://t.co/byvyp64zqR pic.twitter.com/n5ZONXDu8i— EconomicTimes (@EconomicTimes) January 30, 2019
ہندو مہا سبھا نے گاندھی جی کے یوم وفات کو شوریہ دوس کے طور پر منایا ۔ وائرل ویڈیو میں تنظیم کی نیشنل سکریٹری پوجا شکن پانڈے گاندھی جی کو گولی مارتی ہوئی نظر آرہی ہیں۔پانڈے نے ایک نقلی بندوق کا استعمال کر مہاتما گاندھی کے پتلے کو گولی ماری ۔ اس کے علاوہ انہوں نے گاندھی کے قاتل ناتھو رام گوڈسے کو مالا پہنایا اور کارکنوں میں مٹھائی تقسیم کی ۔ ساتھ ہی کارکنوں نے مہاتما ناتھو رام گوڈسے زندہ باد کے نعرے بھی لگائے۔
نو بھارت ٹائمس کی ایک خبر کے مطابق، ہندو مہا سبھا کی رہنما نے گاندھی جی کے قاتل ناتھو رام گوڈسے کا موازنہ بھگوان کرشن سے کیا ۔ انہوں نے کہا کہ اگر گاندھی زندہ ہوتے تو ملک کا ایک اور بٹوارہ ہوتا۔واضح ہوکہ پوجا شکن پانڈے پہلے بھی تنازعے میں رہی ہیں ۔ کچھ سالوں کے دوران وہ کئی بار گوڈسے کے مجسمے اور تصویر پر پھول چڑھانے کے ساتھ ان کی تعریف کر چکی ہیں۔ اس سے پہلے بھی وہ گاندھی جی کے یوم وفات کو شوریہ دوس کے طور پر مناتے ہوئے مٹھائی تقسیم کر چکی ہیں۔
اب تک علی گڑھ ضلع انتظامیہ کی جانب سے اس معاملے میں کوئی رد عمل سامنے نہیں آیا ہے ۔ غو رطلب ہے کہ آج ہی کے دن 30 جنوری 1948 کو نئی دہلئ کے بڑلا ہاؤس کے احاطے میں مہاتما گاندھی کا قتل کیا گیا تھا۔
Categories: خبریں